بھارت میں مسلمانوں کو سماجی بے دخلی، تشدد کے بڑھتے خطرات کا سامنا ہے، دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 24 اپريل 2020
ترجمان دفتر خارجہ نے من گھڑت اور بے بنیاد الزامات پر مقبوضہ کشمیر کے صحافیوں کو ایذا رسانی پر تشویش کا اظہار کیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
ترجمان دفتر خارجہ نے من گھڑت اور بے بنیاد الزامات پر مقبوضہ کشمیر کے صحافیوں کو ایذا رسانی پر تشویش کا اظہار کیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے لیے مورد الزام ٹھہرائے جانے کے بعد بھارت میں مقیم مسلمانوں کے لیے سماجی بے دخلی اور تشدد کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے ہفتہ وار بریفنگ کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی تشویش ناک ہے کہ کووڈ- 19 (کورونا وائرس) کی عالمی وبا کے پھیلاؤ کے باوجود آر ایس ایس سے متاثرہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کی امتیازی سلوک اور مسلم مخالف پالیسیاں بدستور برقرار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو دھمکانے کے لیے ایک منظم مہم جاری ہے جنہیں بے دخلی اور مشتعل ہجوم کی جانب سے تشدد کے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا ہے۔

خیال رہے کہ بھارت میں موجود مسلمانوں کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے لیے قصوروار قرار دیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت میں مذہبی منافرت، شہری کا مسلمان سے سامان وصول کرنے سے انکار

بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی کی جانب سے اس مسلم مخالف پروپیگنٖڈے کی حوصلہ افزائی کی گئی اور بھارتی ٹی وی چینلز نے بھی اسے مزید تقویت دی جس نے بھارت کی مسلم اقلیت اور ہندو اکثریت کے درمیان خلیج کو مزید بڑھا دیا ہے۔

یہ سب اس وقت شروع ہوا جب مارچ میں نئی دہلی میں تبلیغی جماعت سے وابستہ شخص میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

عائشہ فاروقی نے کہا کہ ان واقعات کو بھارتی اور بین الاقوامی میڈیا میں بڑے پیمانے پر رپورٹ کیا گیا اور دنیا بھر میں موجود باضمیر لوگ اس کے خلاف آواز اٹھارہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ کیا جانے والا سلوک نہ صرف بھارتی اقلیتوں اور پڑوسی ممالک بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی سنگین تشویش کا باعث ہے۔

ترجمان دفترخارجہ نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا بیان بھی دہرایا جس میں بھارت میں اسلاموفوبیا اور مسلم مخالف جذبات پر سنگین تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ مسلم مخالف اقدامات بھارتی مسلمانوں پر 'حقیقی نتائج' مرتب کریں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر کے صحافیوں بشمول مسرت زہرہ، پیرزادہ عاشق اور گوہر گیلانی پر من گھڑت اور بے بنیاد الزامات کے باعث انہیں پہنچائی جانے والی ایذا رسانی پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: گجرات کے ہسپتال میں عقائد کی بنیاد پر کورونا مریضوں کے الگ وارڈز کا انکشاف

مقبوضہ کشمیر میں پولیس نے پیرزادہ عاشق کو طلب کیا تھا اور تحریک آزادی میں قتل کیے جانے والے افراد کے خاندانوں کی جانب سے آخری رسومات کے لیے ان کی لاشیں لینے سے متعلق سوالات کیے تھے۔

مسرت زہرہ کو سائبر پولیس نے سوشل میڈیا پوسٹس سے متعلق پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا تھا جبکہ گوہر گیلانی کو دہشت گردی کو بڑھاوا دینے کا الزام عائد کیا گیا۔

عائشہ فاروقی نے کہا کہ گزشتہ چند روز میں بھارتی فورسز نام نہاد سرچ آپریشن کے نام پر مقبوضہ وادی میں 8 کشمیریوں کو شہید کرچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز نے نہتے شہریوں کے خلاف ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے زور دیا کہ مقبوضہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے لہذا کوئی قتل، طاقت کا استعمال، لوگوں کی گرفتاریاں اور مواصلاتی رابطے اور انٹرنیٹ بند کرنا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں