جاپان کے ایک میئر کو اس وقت شدید تنقید کا سامنا ہے اور اس کی وجہ ان کا یہ بیان ہے کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں خریداری میں بہت زیادہ وقت لگاتی ہیں۔

جاپانی شہر اوساکا کے میئر اشیرو ماتوشی سے ایک پریس بریفننگ کے دوران کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے سپرمارکیٹس میں صارفین کی تعداد میں کمی کے امکان پر سوال کیا گیا تھا۔

اس پر انہوں نے کہا 'جب خواتین خریداری کرنے جاتی ہیں، تو زیادہ وقت لیتی ہیں، اگر آپ (مرد) جائیں تو جس چیز کو لینے کا کہا جاتا ہے، اس سیکشن کا رخ کرتے ہیں اور پھر گھر چلے جاتے ہیں'۔

سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق میئر نے اس کی مزید وضاحت بھی کی 'خواتین راشن خریدنے کے لیے زیادہ وقت لگاتی ہیں کیونکہ وہ مختلف مصنوعات کی جانچ پڑتال کرتی ہیں اور بہترین آپشن کا انتخاب کرتی ہیں، اس کے مقابلے میں مرد فوری طور پر چیز اٹھالیتے ہیں جو انہیں خریدنے کی ہدایت ملی ہوتی ہے اور سپرمارکیٹ میں گھومنے سے گریز کرتے ہیں'۔

اوساکا جاپان کا تیسرا بڑا شہر ہے اور وہاں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے بعد مختلف پابندیوں کا نفاذ کیا گیا ہے۔

اس بیان پر جاپان میں میئر کے خلاف سوشل میڈیا پر کافی احتجاج کیا گیا ہے۔

انہوں نے شہر میں خریداری کے حوالے سے ایک منفرد اقدام کا عندیہ بھی دیا ، جس میں خریداروں کے پیدائش کے مہینے کی بنیاد ہر شاپنگ کا دن مقرر کیا جائے گا۔

اس مقصد کے لیے طاق مہینوں میں پیدا ہونے والے افراد کو ہفتے کے مختلف دن خریداری کی اجازت ہوگی جبکہ جفت مہینوں میں پیدا ہونے والوں کو باقی دن گھر سے باہر نکلنے کی اجازت ہوگی۔

میئر کا کہنا تھا کہ اس سے سپرمارکیٹوں میں ہجوم کو جمع ہونے سے روکا جاسکے گا۔

جاپان میں اب تک 12 ہزار سے زائد کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ 328 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

جاپان میں پورے ملک میں 16 اپریل کو قومی ایمرجنسی کا نفاژ کیا گیا تھا اور جاپانی شہریوں کو دیگر افراد سے رابطوں میں کمی لانے کی ہدایت کی گئئی تھی۔

جاپان میں قومی ایمرجنسی 6 مئی تک برقرار رہے گی مگر اس میں اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں