چین کا یورپی یونین پر غلط معلومات کے الزامات کو روکنے کیلئے دباؤ

اپ ڈیٹ 26 اپريل 2020
امریکا اور چین کے درمیان بھی کورونا کے معاملے پر کشیدگی رہتی ہے—فوٹو: رائٹرز
امریکا اور چین کے درمیان بھی کورونا کے معاملے پر کشیدگی رہتی ہے—فوٹو: رائٹرز

واشنگٹن: سفارت کاروں کے درمیان لکھے گئے خطوط اور دیگر چار ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ چین نے یورپی یونین (ای یو) پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ اپنی ایک رپورٹ کو شائع نہ کرے، جس میں بیجنگ پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے کورونا وائرس سے متعلق غلط معلومات پھیلائیں۔

مذکورہ رپورٹ کو چین پر کی گئی تنقید میں نرمی کرنے یا پھر تنقید کو نکال کر ایک متوازن رپورٹ کے طور پر ہفتے کے اختتام سے قبل شائع کردیا گیا تھا کیوں برسلز نہیں چاہتا کہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث اس کے عالمی تعلقات متاثر ہوں۔

یورپی یونین میں موجود چینی سفارت خانے نے فوری طور پر مذکورہ معاملے پر کوئی جواب نہیں دیا جب کہ چین کی وزارت خارجہ نے بھی رائٹرز کی جانب سے فیکس کیے گئے سوالات کے جوابات نہیں دیے۔

یورپی یونین کی خاتون ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ کبھی بھی اس طرح کے دوسرے ممالک سے اندرونی سفارتی معاملات اور مشکوک معاملات سمیت دوسرے ممالک کے ساتھ روابط پر کوئی جواب نہیں دیتے۔

ٰیورپی یونین کے ایک اور عہدیدار نے بتایا کہ مذکورہ رپورٹ کو شائع کردیا گیا ہے اور انہوں نے ان الزامات کو بھی مسترد کردیا کہ اس میں کسی کی کردار ٔکشی کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین نے کورونا وائرس پھیلنے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ مسترد کردیا

نیوز ویب سائیٹ پولیٹیکو نے بتایا کہ کم از کم 4 سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ مذکورہ رپورٹ کو ابتدائی طور پر 21 اپریل کو شائع کیا جانا تھا، تاہم چین کو اس کی معلومات پہنچیں تو مذکورہ رپورٹ کی اشاعت میں تاخیر ہوئی۔

یورپی یونین کے درمیان ہونے والی ایک سفارتی خط و کتابت کے مطابق چین کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بیجنگ میں موجود یورپی یونین عہدیداروں سے اسی دن رابطہ کیا اور انہیں بتایا کہ اگر مذکورہ رپورٹ جس طرح لکھی گئی ہے، اسے ایسے ہی شائع کیا گیا تو اس سے ان کے تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔

مذکورہ سفارتی خط و کتابت میں بتایا گیا تھا کہ چین کی وزارت خارجہ کے سینئر عہدیدار یانگ شیانگ آنگ کا کہنا تھا کہ مذکورہ رپورٹ کی اشاعت بیجنگ کو بہت مایوس کرے گی اور ساتھ ہی یورپی یونین پر کسی اور کو خوش کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا، یورپی یونین کے کچھ سفارت کار چین کے اس الزام کو واشنگٹن کی جانب اشارہ سمجھتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ رپورٹ کی اشاعت میں تاخیر کی وجہ رپورٹ کا اندرونی جائزہ لینا تھی تاہم رائٹرز کی جانب سے حاصل کی گئی اشاعت سے قبل اور اشاعت کے بعد والی رپورٹ کے مواد میں واضح فرق پایا گیا۔

مثال کے طور پر یورپین یونین حکومتوں کو 20 اپریل کو شیئر کی گئی رپورٹ کے پہلے صفحے پر یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سیکشن میں لکھا گیا کہ چین وبائی مرض کے پھوٹ پڑنے کے حوالے سے عالمی سطح پر غلط معلومات پھیلا کر پروپیگنڈا کے تحت اپنی خارجہ پالیسی بہتر بنانے پر عمل پیرا ہے اور چین کی جانب سے دونوں طریقے استعمال کیے جانے کو دیکھا گیا۔

رپورٹ کی پبلک سمری میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پر چین کی خفیہ کارروائیوں کو نوٹ کیا گیا مگر رپورٹ کے آخری 6 صفحوں پر اس کے حوالے سے تفصیلات نہیں فراہم کی گئیں۔

کورونا وائرس کے حوالے سے غلط معلومات پھیلانے کے معاملے پر چین اور امریکا میں کشیدگی دیکھی گئی ہے اور دونوں ممالک کے عہدیدار بھی ایک دوسرے پر اس حوالے سے الزامات لگاتے آئے ہیں لیکن اب اس تنازع میں یورپی یونین بھی کود پڑی ہے۔

چین اور یورپی یونین کے درمیان یومیہ ایک ارب ڈالر سے زائد کا باہمی کاروبار ہوتا ہے اور یورپی یونین کے لیے چین تجارت کے حوالے سے امریکا کے بعد دوسرا بڑا ملک اور مرکز ہے۔

فرینڈز آف یورپین تھنک ٹیک کے ایک اجلاس سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے یورپی یونین میں چینی سفیر ژانگ منگ کا کہنا تھا کہ غلط معلومات ہم سب کی دشمن ہے اور ہم کو مل کر اس کا مقابلہ کرنا چاہیے۔


یہ رپورٹ 26 اپریل کو روزنامہ ڈان میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں