شام: کرد جنگجوؤں کے حملے میں خواتین و بچوں سمیت 40 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 29 اپريل 2020
ٹینکر پھٹنے سے اطراف کی دکانوں اور گاڑیوں میں آگ لگ گئی تھی— فوٹو: اے ایف پی
ٹینکر پھٹنے سے اطراف کی دکانوں اور گاڑیوں میں آگ لگ گئی تھی— فوٹو: اے ایف پی

انقرہ: شمالی شام میں ترکی کے حمایت یافتہ جنگجوؤں کے علاقے میں کیے گئے حملے میں تیل کا ٹینکر پھٹنے سے کم از کم 40 شہری ہلاک ہو گئے۔

ترک وزارت دفاع کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ حملہ افرین کے علاقے میں ایک ایسے مقام پر کیا گیا جہاں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

مزید پڑھیں: دنیا میں تیل کے ذخائر، طلب میں کمی کے باعث قیمتوں میں مسلسل گراوٹ

انہوں نے بتایا کہ حملے میں 11 بچوں سمیت 40 افراد ہلاک جبکہ 47 زخمی ہو گئے۔

ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی نے ایک سرکاری عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ ترکی سے لڑائی میں مصروف کرد جنگجوؤں کی جانب سے کیا گیا ہوگا جسے شام کے کرد جنگجوؤں کی حمایت حاصل ہے۔

ترکی اور ان کے اتحادی شامی فائٹرز نے 2018 میں ایک فوجی کارروائی کے بعد افرین پر قبضہ کر لیا تھا اور مقامی کرد جنگجوؤں کو بے دخل کردیا تھا جس کے بعد ہزاروں کرد شہری بھی بے گھر ہو گئے تھے۔

ترکی، کرد جنگجوؤں کو دہشت گرد تصور کرتا ہے اور افرین پر قبضے کے بعد سے شام میں ترک افواج اور اتحادیوں کے ٹھکانوں پر مسلسل حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مشرق وسطیٰ کے لیے اعلان کردہ امن منصوبے پر عمل درآمد کیلئے تیار ہیں، امریکا

شام کے لیے انسانی حقوق کی برطانوی تنظیم کے مطابق یہ دھماکا ایک مارکیٹ میں ہوا جس میں خواتین اور بچوں سمیت 36 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 40 سے زائد زخمی بھی ہوئے۔

امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ہسپتال میں مکمل طورپر مسخ 10 لاشوں کو کمبل سے ڈھکا ہوا تھا جبکہ ایک اور قریبی ایمبولینس میں بھی 2 مسخ شدہ لاشیں موجود تھیں۔

دھماکے کے نتیجے میں قریب ہی موجود درجنوں گاڑیاں اور دکانیں جل کر راکھ ہو گئیں اور آگ لگنے کے بعد قریب ہی موجود پانی کے ٹینکروں کو آگ بجھانے کے لیے استعمال کیا گیا۔

حالیہ چند ہفتوں میں ترکی کے حمایت یافتہ فائٹرز کے علاقوں میں اس طرح کے حملوں میں سیکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ترکی ان حملوں کا ذمے دار کرد جنگجوؤں کو قرار دیتا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا-طالبان معاہدے کے بعد سے افغانستان میں تشدد میں اضافہ ہوا، اقوام متحدہ

شام میں جاری جنگ میں ترکی، صدر بشار الاسد کے خلاف سرگرم قوتوں کو سپورٹ کرتا ہے لیکن مقامی سطح پر جنگ کے خاتمے اور سیز فائر کے لیے اس نے روس کے ساتھ بھی ہاتھ ملا لیے تھے۔

مقامی سطح پر موجود سماجی تنظیموں کے مطابق زخمیوں میں سے اکثر کی حالت نازک ہے جس کے سبب ہلاکتوں میں اضافے کا اندیشہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں