خدشات کا سامنا کرنے والے ممالک کا قرضوں میں ریلیف کیلئے چین سے رابطہ

اپ ڈیٹ 01 مئ 2020
گزشتہ ماہ پاکستان نے چین سے 30 ارب ڈالر کی ادائیگی کی ذمہ داریوں میں نرمی کی درخواست کی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی
گزشتہ ماہ پاکستان نے چین سے 30 ارب ڈالر کی ادائیگی کی ذمہ داریوں میں نرمی کی درخواست کی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کا حصہ ہونے والے خدشات کا سامنا کرنے والے کئی ممالک نے قرضوں سے معافی کے لیے چین سے رابطہ کرلیا۔

ڈان اخبار میں فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ گزشتہ ماہ پاکستان نے چین سے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت بننے والے 12 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے سے متعلق 30 ارب ڈالر سے زائد کی ادائیگی کی ذمہ داریوں میں نرمی کی درخواست کی تھی تاکہ وہ اپنی مالی اور معاشی مشکلات کو کم کرسکے۔

رپورٹ کے مطابق یہ حکومت کا انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) سے بجلی خریدنے پر بچت اور رعایت حاصل کرنے کا طریقہ تھا کیونکہ گردشی قرضے 20 کھرب روپے کی سطح کو عبور کرچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: قرض دہندگان نے پاکستان کا مالیاتی خطرہ کم کرنے میں مدد کی، موڈیز

رواں ہفتے کے آغاز میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے وزارت اقتصادی امور کو یہ اختیار دیا تھا کہ وہ جی-20 اقدام کے تحت چین سمیت 11 باہمی قرض دہندگان کے ساتھ قرض کی ادائیگی اور اس کے سود کو ایک سال تک معطل کرنے کے لیے بات چیت کرے۔

یہاں یہ واضح رہے کہ پاکستان کو مئی 2020 سے جون 2021 کے درمیان چین کو دوطرفہ قرض کے تحت لگ بھگ 61 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ادا کرنے ہیں۔

اس کے بعد سے پاکستان میں چینی سفیر نے اقتصادی امور کے وزیر خسرو بختیار اور وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ سے متعدد ملاقاتیں کی ہیں۔

ادھر صدر مملکت عارف علوی کے بیجنگ کے حالیہ دورے کے دوران پاکستان نے اعلی سطح پر خریداری کی قیمتوں میں ریلیف کے لیے چین کے ساتھ بات چیت کی تھی کیونکہ رواں سال پاکستان کی ادائیگی کی صلاحیت 600 ارب روپے کے قریب ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے جبکہ یہ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ یہ کچھ برسوں 15 کھرب سے تجاوز کرجائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: 15 ماہ میں پاکستان کا قرض 40 فیصد بڑھ گیا

پاکستان نے کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں معاشی نقصانات کے دوران ابھرتے چیلنجز کے پیش نظر موجودہ معاہدوں میں دو بنیادی نرمی کی درخواست کی ہے۔

سب سے پہلے تو پاکستان چاہتا ہے کہ قرض پر مارک اپ کو موجودہ شرح تقریباً (لبور + 4.5) فیصد سے کم کرکے لندن انٹر بینک آفر ریٹ پلس ٹو (لبور + 2) تک لایا جائے۔

دوسرا یہ کہ پاکستان نے قرضوں کی ادائیگی کی مدت 10 سال سے 20 سال تک توسیع دینے درخواست کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں