'کورونا وائرس کے باعث نواز شریف کی سرجری ملتوی ہوگئی'

اپ ڈیٹ 02 مئ 2020
ڈاکٹرز کے مطابق نواز شریف کو صحت کے زیادہ خطرات لاحق ہیں اس لیے ہر طرح کی احتیاط لازمی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
ڈاکٹرز کے مطابق نواز شریف کو صحت کے زیادہ خطرات لاحق ہیں اس لیے ہر طرح کی احتیاط لازمی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور:سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث ان کے والد کی سرجری ملتوی ہوگئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کی سرجری کورونا وائرس کے باعث ملتوی ہوئی۔

مریم نواز نے کہا کہ ڈاکٹرز کے مطابق نواز شریف کو صحت کے زیادہ خطرات لاحق ہیں اس لیے ہر طرح کی احتیاط لازمی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کا علاج جاری ہے، آپ سب رمضان کی خصوصی دعاؤں میں انہیں یاد رکھیں۔

قبل ازیں نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان خان نے کہا تھا کہ چونکہ نواز شریف ایک ہائی رسک مریض ہیں لہٰذا ان کی کارڈیک کیتھیٹرائزیشن/ کورونری انٹروینشن ملتوی ہوگئی اور عالمی وبا کورونا وبا کے بعد کسی تاریخ کو ہوگی کیونکہ نجی اور سرکاری ہسپتالوں نے بھی آپریشنز محددکردیے ہیں اور اس وقت میڈیکل تھراپی پر ان کا علاج کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: میر شکیل اراضی کیس: نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کیلئے عدالت سے رجوع کا فیصلہ

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے قومی احتساب بیورو (نیب) نے میر شکیل الرحمٰن اراضی کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کے لیے احتساب عدالت سے رجوع کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا تھا۔

نیب نے اس سلسلے میں 27مارچ کو نواز شریف کو ایک سوالنامہ ارسال کیا تھا اور انہیں نیب کے دفتر میں طلب کر کے 31مارچ کو بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت کی گئی تھی۔

اس سے قبل بھی 15مارچ کو نیب لاہور آفس میں مسلم لیگ (ن) کے قائد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 20مارچ کو طلب کیا تھا لیکن اس سلسلے میں کوئی جواب موصول نہیں ہوا تھا۔

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم گزشتہ برس نومبر کے اواخر میں اپنے بھائی شہباز شریف اور ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کے ہمراہ ایئر ایمبولینس میں علاج کے لیے لندن پہنچے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو علاج کیلئے 16 دسمبر کو امریکا منتقل کیے جانے کا امکان

انہیں اکتوبر میں خرابی صحت کے باعث قومی احتساب بیورو (نیب) کے دفتر سے لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ان کے پلیٹلیٹس میں مسلسل کمی کے باعث صحت پیچیدہ ہورہی تھی۔

ماہر امراض خون نے نواز شریف کو ایکیوٹ امیون تھرمبو سائیٹوپینیا (آئی ٹی پی) نامی بیماری لاحق ہونے کی تشخیص کی تھی جو خون کے خلیات میں خرابی کی علامت ہے۔

بعدازاں نواز شریف کے علاج کے لیے تشکیل دیے گئے میڈیکل بورڈ نے بتایا تھا کہ ان کے کچھ طبی ٹیسٹس اور علاج بیرونِ ملک میں ہی ممکن ہیں۔

جس پر العزیزیہ ریفرنس کیس میں قید کی سزا کاٹنے والے مسلم لیگ (ن) کے قائد نے بیرونِ ملک روانگی کی اجازت کے حصول کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

جہاں لاہور ہائی کورٹ نے پہلے ان کی چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت منظور کی تھی، جس کے بعد اسلام آباد کورٹ نے ابتدائی طور پر العزیزیہ ریفرنس میں ان کو 3 دن کی ضمانت دی تھی، بعدازاں درخواست پر مزید سماعت کے بعد عدالت عالیہ نے ان کی سزا کو 8 ہفتوں کے لیے معطل کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کی صحت کیلئے پلیٹلیٹس کا بہتر ہوناضروری ہے، حسین نواز

8 نومبر کو شہباز شریف وزارت داخلہ کو نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دی تھی جس کے بعد حکومت نے نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دینے کا اعلان کیا جس کے تحت روانگی سے قبل انہیں 7 ارب روپے کے انڈیمنٹی بانڈز جمع کروانے تھے۔

تاہم انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے علاج کے بعد وطن واپسی کی ضمانت کے لیے 7 ارب روپے کے انڈیمیٹی بانڈز جمع کروانے کی شرط پر بیرونِ ملک جانے سے انکار کردیا تھا۔

جس کے بعد ان کے بھائی اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے عدالت میں تحریری طور پر اس بات کا وعدہ کیا تھا کہ وہ نواز شریف کی صحت یابی کے بعد ڈاکٹروں کی جانب سے سفر کی اجازت ملنے پر ان کی وطن واپسی یقینی بنائیں گے جس پر عدالت نے نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی.

چنانچہ وزارت داخلہ سے 18 نومبر کو بیرون ملک سفر کے لیے گرین سگنل ملنے کے بعد 19 نومبر کو قائد مسلم لیگ (ن) خصوصی طور پر بلائی گئی ایئر ایمبولینس کے ذریعے علاج کے لیے لندن پہنچ گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں