کورونا کے پھیلاؤ کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے، سندھ حکومت

اپ ڈیٹ 02 مئ 2020
ناصر حسین شاہ وزیر تعلیم سندھ سعید غنی اور صوبائی حکومت کے دیگر سینئر حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
ناصر حسین شاہ وزیر تعلیم سندھ سعید غنی اور صوبائی حکومت کے دیگر سینئر حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے ملک میں کورونا وائرس پھیلنے کا الزام وفاقی حکومت پر عائد کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان پر ملک میں لاک ڈاؤن کے حوالے سے الگ الگ باتیں کرنے پر تنقید کی ہے۔

وزیر تعلیم سندھ سعید غنی اور صوبائی حکومت کے دیگر سینئر حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ناصر حسین شاہ نے کہا کہ 'ایک طرف وزیر اعظم اشرافیہ کی طرف سے لاک ڈاؤن کرنے کی باتیں کرتے ہیں اور چند گھنٹے بعد ہی وہ بروقت لاک ڈاؤن کرنے پر اپنی حکومت کے فیصلے کی تعریف کرتے ہیں اور سخت لاک ڈاؤن کے فوائد کی بات کرتے ہیں۔'

انہوں نے پی ٹی آئی سندھ کے رہنماؤں کے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی پریس کانفرنس پر ردعمل کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جب پیپلز پارٹی کے رہنما وفاقی حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہیں تو پی ٹی آئی کے سندھ کے رہنما غیر متعلقہ باتیں کرکے عوام کو گمراہ کرتے ہیں۔'

ناصر شاہ نے کہا کہ 'بلاول بھٹو نے صرف سندھ کی نہیں بلکہ تمام صوبوں کی بات کی تھی اور صرف یہ کہا تھا کہ وفاقی حکومت کو صوبوں کی مدد کرنی چاہیے، اس میں غلط کیا ہے؟'

یہ بھی پڑھیں: لاک ڈاؤن مسلط کرنے والی ایلیٹ کلاس کون ہے، بلاول بھٹو

انہوں نے کورونا وائرس کی وبا پر وفاقی حکومت کے ردعمل کو 'غیر سنجیدہ' قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'وفاق کی طرف سے متضاد پیغامات آنے سے قبل ملک بھر میں لاک ڈاؤن پر عمل کیا جارہا تھا۔'

انہوں نے وفاقی حکومت پر سندھ سے تعاون کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 'دنیا بھر کے ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مہلک وبا سے لڑنے کے لیے موثر لاک ڈاؤن واحد راستہ ہے۔'

صوبائی وزیر نے وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ حکومت کو وینٹی لیٹرز فراہم کرنے کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 'صوبائی حکومت کو وفاقی حکومت سے ایک وینٹی لیٹر بھی نہیں ملا جبکہ سندھ کی 90 فیصد ٹیسٹنگ کٹس بھی درآمد کی گئی ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ وفاق کی جانب سے ملنے والی کٹس ناقص تھیں۔

مزید پڑھیں: ہم لاک ڈاؤن نہیں کرسکتے، عوام خود کو قرنطینہ کرلیں، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ 'مراد علی شاہ یا سعید غنی نے کٹس کے ناقص ہونے سے متعلق اپنے طور پر نہیں کہا بلکہ ماہرین نے ان کٹس سے غلط نتائج آنے کی وجہ سے انہیں نہ استعمال کرنے کی رائے دی۔'

تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ وفاق کی طرف سے 16 ہزار ماسک اور 90 ہزار 486 پی پی ایز موصول ہوئے۔

اس موقع پر وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ غیر معمولی بحران کی صورتحال میں بھی وفاقی اتحاد کے لیے مل کر کام نہیں کر رہی۔

انہوں نے کہا کہ 'جب اپوزیشن قومی اتحاد کے لیے کام کرنے کی کوشش کرتی ہے تو وہ بھی اس کی بات کرنا شروع کردیتے ہیں، اگر وہ 18ویں ترمیم کی بات بھی کرنا چاہتے ہیں تو انہیں اس وبا کے خاتمے کا انتظار کرنا ہوگا۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'وہ یہ نہیں سمجھ رہے کہ یہ وبا زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، انہیں اس وقت 18ویں ترمیم کی بات کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے، جبکہ خود وزیر اعظم کو اس بات کا کچھ اندازہ نہیں ہے کہ آئین میں کیا موجود ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹرز کا سخت لاک ڈاؤن کا مطالبہ،علما سے مساجد کھولنے کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل

سعید غنی نے کہا کہ 'وزیر اعظم پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان گئے لیکن یہاں نہیں آئے، شاید انہیں کسی نے بتایا ہو کہ اگر وہ کراچی آئیں گے تو ان کی نوکری چلی جائے گی۔'

انہوں نے اس بات کو مسترد کیا کہ کراچی میں پریس کانفرنس کرنے والے ڈاکٹروں کا کسی طور پر پیپلز پارٹی سے کوئی تعلق تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ڈاکٹروں نے علما، حکومت اور لوگوں سے اقدامات کی درخواست کی تھی، ہر جگہ ڈاکٹرز یہی کہہ رہے ہیں، آپ بھلے ہماری بات نہ سنے لیکن ڈاکٹرز کی تو سنیں، اگر ڈاکٹرز خوف کی وجہ سے کام کرنا چھوڑ دیں تو آپ کیا کریں گے؟'

تبصرے (0) بند ہیں