واٹس ایپ طویل عرصے سے بھارت میں پیمنٹ سروس شروع کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے مگر یہ پروگرام صرف ادائیگیوں تک نہین ہوگا۔

درحقیقت یہ کمپنی اپنے صارفین کو قرضہ دینے کے امکانات پر بھی کام کررہی ہے۔

اپریل میں کمپنی کی جانب سے ایک ریگولیٹری درخواست جمعع کرائی گئی جس میں اس کا کہنا تھا کہ وہ اپنے صارفین اور دیگر کو رقم بطور قرض یا ایڈوانس کے طور پر سیکیورٹی کے ساتھ یا بغیر دینا چاہتی ہے۔

تاہم بھارتی قوانین کمپنی کو کسی بھی قسم کے بینکنگ کاروبار سے روکتے ہیں اور اس منصوبے کے لیے اسے کسی بینک سے شراکت داری کرنا ہوگی۔

واٹس ایپ نے 2018 میں یونیفائیڈ پیمنٹ انٹرفیس (یو پی آئی) کی آزمائش بھارت میں 10 لاکھ صارفین پر شروع کی تھی۔

مگر یہ منصوبہ متعدد ریگولیٹری پابندیوں کے باعث تاحال فعال نہیں ہوسکا اور کمپنی گزشتہ سال کے آخر میں اس پیمنٹ فیچر کو متعارف کرانا چاہتی تھی، مگر انتظامیہ سے منظوری حاصل کرنے میں ناکام رہی۔

فیس بک کے بھارت میں سربراہ اجیت موہن نے اپریل میں ایک انٹرویو کے دوان بتایا کہ کہ واٹس ایپ پیمنٹ کے صارفین اب بھی 10 لاکھ ہی ہیں۔

بھارت میں واٹس ایپ کے 40 کروڑ صارفین ہیں اور ڈجیٹیل پیمنٹ کے شعبے میں وہ دیگر کمپنیوں جیسے پے ٹی ایم، فون پی اور گوگل تیز کو پیچھے چھوڑ سکتی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق بھارتی ڈیجیٹل پیمنت انڈسٹری 2023 تک ایک ٹریلین ڈالرز تک پہنچ سکتی ہے۔

اپریل میں فیس بک نے بھارتی موبائل کمپنی ریلائنس جیو میں لگ بھگ 6 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی تھی اور اس کے معاہدے کے تحت اس کمپنی کی ذیلی شاخ جیو مارٹ ایک پروگرام کے تحت لوگوں کو راشن کی خریداری کے آرڈر واٹس ایپ سے کرنے کی سہولت فراہم کرے گی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ واٹس ایپ کی جانب سے قرض کی فراہمی کا منصوبہ اس وقت سامنے آیا ہے جب آمیزون نے پی لیٹر کے نام سے ایک پراٖڈکٹ متعارف کرائی جس کے تحت صارفین 20 ہزار بھارتی روپے تک کی اشیائ کریڈٹ میں خرید سکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں