وزیر اعظم کے تھنک ٹینک کی حکومت کو ٹیکس شرح کم کرنے کی تجویز

اپ ڈیٹ 04 مئ 2020
تھنک ٹینک کے مطابق اس وقت توجہ ریسکیو اور ریلیف پر ہے، مستقبل قریب میں بازیابی نظر نہیں آتی۔ فائل فوٹو:اے ایف پی
تھنک ٹینک کے مطابق اس وقت توجہ ریسکیو اور ریلیف پر ہے، مستقبل قریب میں بازیابی نظر نہیں آتی۔ فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: وزیر اعظم کے تھنک ٹینک نے اجلاس میں حکومت کو تجویز دی ہے کہ وہ ٹیکس کی شرح کو کم کرنے اور وفاقی اور صوبائی ترقیاتی پروگراموں کی توجہ کو زیادہ متاثرہ علاقوں میں منتقل کرنے پر غور کریں جبکہ کورونا وائرس کی وجہ سے ملک میں سنگین بحران کے شکار معاشرے کے خطرناک طبقات کے تحفظ کے لیے مؤثر امدادی مہم پر گہری نظر رکھیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس کی توجہ امدادی کارروائیوں پر زیادہ مرکوز دکھائی دی کیونکہ کچھ شرکا نے یہ بھی اصرار کیا کہ پالیسی سازوں کو معیشت کی درمیانی اور طویل المدتی سمت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے اور کچھ اقدامات حکومتی کردار کی تنظیم نو اور اس کی نئی وضاحت اور سمت درست کرنے کے لیے بھی ہونا چاہیے۔

اجلاس میں مالیاتی شعبے کے لیے ریگولیٹری ضروریات کو نرم کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ہسپتالوں کے لیے قرضے کی حد کو 50 کروڑ روپے تک بڑھا دیا گیا

اجلاس میں شریک ایک رکن نے ڈان کو بتایا کہ شرکاء نے اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (ایس ایم ای) سیکٹر میں ڈیٹا کے سنگین مسائل اور غربت کی صورتحال پر اس کے ممکنہ منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’اس وقت توجہ ریسکیو اور ریلیف پر ہے، مستقبل قریب میں بازیابی نظر نہیں آتی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ چند چیزوں کی نشاندہی کی گئی ہے جو مؤثر انداز میں ریسکیو اور ریلیف مرحلے کو دیکھتے ہوئے اگلے مرحلے میں کچھ بحالی کا باعث بن سکتے ہیں۔

وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی زیر صدارت میں تھنک ٹینک کے اجلاس کے دوران ملک کی ابھرتی ہوئی صورتحال کی تشخیص پر زور دیا گیا جس کے نتیجے میں کورونا وائرس سے متعلق معاشی سست روی اور عوام اور کاروبار پر اس کے برے اثرات پیدا ہوئے ہیں۔

تھنک ٹینک نے "اثرات اور فوری رد عمل کا ڈھانچا" وضع کیا اور توجہ مرکوز کرنے کے لیے چھ ترجیحی شعبوں کی نشاندہی کی ہے۔

اس نے مختصر، درمیانے اور طویل المدتی سوچ کے مقابلے میں کم ، درمیانے اور زیادہ معاشی اثرات کے ساتھ ایک سے زیادہ قابل عمل موضوعات کی نشاندہی کی۔

یہ بھی پڑھیں: اپریل میں مہنگائی کی شرح کم ہوکر 8.5 فیصد ہوگئی

شرکاء نے معاشی منظرنامے کے ارتقا کے بارے میں تبادلہ خیال کیا اور ترجیحی شعبوں کی نشاندہی کی جو معاشی نظام کے استحکام کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ مجموعی طلب کو تیز کرنے اور فراہمی کے خدشات کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ معیشت کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے کے امکانات کا حامل ہے اور یہ معیشت کی مضبوط بحالی کے لیے اہم ہے۔

منتخب کردہ چھ ترجیحی شعبوں میں معاشرتی تحفظ (احساس اور متعلقہ اقدامات) کو فروغ دینا، غذائی سیکیورٹی اور سپلائی چین کا تحفظ، مارکیٹ میں حصہ لینے والوں، کم اور درمیانی لاگت کے ہاؤسنگ منصوبوں کے آغاز کے لیے مراعات مرتب دینے میں بینکوں اور مالیاتی اداروں کے کردار کو فروغ دینا، مالی مداخلتوں کے ذریعے پی ایس ڈی پی اور صوبائی اے ڈی پی کو مزدوری سے متعلق تجاویز اور کاروبار میں سہولت کاری کے حوالے سے جوابدہ بنانا شامل ہیں۔

تھنک ٹینک نے فیصلہ کیا کہ سیلز ٹیکس اور ریفنڈز وغیرہ کی شرح میں تبدیلی سمیت مالی تجاویز پر ایف بی آر کے ساتھ تفصیل سے تبادلہ خیال کیا جائے گا تاکہ آئندہ وفاقی بجٹ میں ان امور کو دور کیا جاسکے جو صارفین کے اخراجات میں اضافے کے لیے ضروری ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں