سعودی عرب میں کورونا سے 30 پاکستانی جاں بحق ہوئے،سفیر راجہ علی

اپ ڈیٹ 08 مئ 2020
مئی کے آخر اور جون کے شروع میں وبا کا نقطہ عروج کا اندازہ ہے، شاہ محمود قریشی — فوٹو: بشکریہ ریڈیو ہاکستان
مئی کے آخر اور جون کے شروع میں وبا کا نقطہ عروج کا اندازہ ہے، شاہ محمود قریشی — فوٹو: بشکریہ ریڈیو ہاکستان

سعودی عرب میں تعینات پاکستان کے سفیر راجہ علی اعجاز کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں 150 پاکستانی کورونا وائرس کے مرض میں مبتلا ہوئے ہیں جن میں سے 30 جاں بحق ہوگئے ہیں۔

اسلام آباد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس سے وڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے راجہ علی اعجاز نے کہا کہ سعودی حکومت ملک میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے لاک ڈاؤن سمیت متعدد اقدامات کر رہی ہے اور اس وبا سے متاثر ہونے والے افراد کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان میں کورونا سے اموات کی شرح زیادہ نہیں ہے، لیکن اندازہ ہے کہ مئی کے آخر اور جون کے شروع میں اس وبا کا نقطہ عروج ہوگا اور ہم اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے لائحہ عمل مرتب کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے طبی سہولیات کی فراہمی اور دیگر ممالک کے شہریوں کو زبردستی واپس نہ بھجوانے کا فیصلہ خوش آئند ہے جس پر میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور سعودی ہم منصب کو بذریعہ خط بھی شکریہ ادا کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی) کا اجلاس ہوتا ہے جس میں پورے پاکستان کی صورتحال کا جائزہ لیا جاتا ہے، ہمارا مقصد یہ ہے کہ تمام فیصلے قومی اتفاق رائے سے کیے جائیں، صوبوں کو آرا دینے کا حق ہے اور ہم ان کی آرا کو اہمیت دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کیلئے اضافی فلائٹس چلانے کا عندیہ

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارے دو مقاصد ہیں، ایک تو اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنا ہے اور دوسرا یہ بھی یقینی بنانا ہے کہ معیشت کا پہیہ چلتا رہے، کسی کو اندازہ نہیں کہ یہ وبا کتنا عرصہ چلے گی جبکہ صورت حال ابھی تبدیل ہو رہی ہے، ان حالات میں پاکستان جیسا ملک مسلسل لاک ڈاؤن نہیں رکھ سکتا، اگر ایسا ہوا تو ہزاروں لوگ بے روزگار ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری برآمدات بہت حد تک کم ہو چکی ہیں، وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر ہم قرضوں میں ریلیف کے حصول کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سے 30 ہزار لوگ وطن واپس آنے کے منتظر ہیں ہم انہیں پاکستان جلد لائیں گے، ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے، ہمیں پاکستان آنے والے ہر پاکستانی کی کورونا ٹسٹنگ کرنا ہوگی، اسی حساب سے ہمیں قرنطینہ کی سہولیات کو بھی دیکھنا ہے۔

واضح رہے کہ دیگر ممالک کی طرح سعودی عرب میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کے لیے بھی خصوصی پروازیں چلائی جارہی ہیں۔

گزشتہ ہفتے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی سید ذالفقار بخاری نے سعودی عرب میں پھنسے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کے لیے اضافی فلائٹس چلانے کا عندیہ بھی دیا تھا۔

سعودی عرب میں پاکستانی برادری سے ٹیلی کانفرنس کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے زلفی بخاری نے کہا تھا کہ پاکستان اس وقت سعودی عرب سے پاکستانیوں کو واپس لانے کے لیے ہر ہفتے دو فلائٹس چلا رہا ہے اور آئندہ مرحلے میں اس میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب کا پاکستانی مزدوروں کو اگلے 3 ماہ تک برطرف نہ کرنے کا اعلان

انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ آنے والے ہفتوں میں ان فلائٹس کی تعداد 3 سے 5 تک کرنے کے لیے اپنی تمام تر کوششیں کر رہا ہوں اور پاکستانیوں کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت نے کورونا وائرس کی وبا کے دوران اپنے شہریوں کو مستقل بنیادوں پر وطن واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ جمعرات کو بھی سعودی عرب میں کورونا وائرس کے ایک ہزار 793 نئے کیسز سامنے آئے جس کے بعد ملک میں متاثرین کی تعداد 33 ہزار 731 ہوگئی ہے۔

سعودی وزارت صحت نے مزید 10 اموات کا بھی اعلان کیا جس کے بعد یہاں جاں بحق افراد کی تعداد 219 ہوگئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں