اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سکھر، لاڑکانہ اور شہید بینظیر آباد ڈویژنوں میں محکمہ خوراک میں گندم کی خریداری میں اربوں روپے کی خورد برد کی شکایات پر 4 نئے ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی۔

چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی ہدایت پر نیب سکھر کے ریجنل بورڈ کا ہنگامی اجلاس ڈی جی نیب سکھر کی صدارت میں ہوا جس میں ریفرنس کی منظوری دی گئی۔

مزیدپڑھیں: چیئرمین نیب کا محکمہ خوراک سندھ کے دو کیسز میں تحقیقات کا حکم

واضح رہے کہ سندھ میں سکھر، لاڑکانہ اور شہید بینظیر آباد ڈویژن گندم کی پیداوار کے حوالے سے اہم ڈویزن تصور کیے جاتے ہیں اور ان تینوں ڈویژنز میں گزشتہ چند برس کے دوران گندم کی خریداری کے حوالے سے اربوں روپے کی خورد برد کا انکشاف ہوا تھا۔

نیب سکھر نے گزشتہ دنوں اس حوالے سے سندھ کے سابق وزیر خوراک اور پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو کو بھی طلب کیا تھا اور ان سے 4 گھنٹے تک تفتیش بھی کی تھی۔

سندھ میں جنگلات کی اراضی پر قبضوں کی تحقیقات شروع

علاوہ ازیں نیب نے سندھ کے جنگلات کی اراضی پر قبضوں، محکمے میں غیرقانونی بھرتیوں اور فنڈز کے استعمال کی تحقیقات شروع کردی۔

چیئرمین نیب نے ڈی جی نیب سکھر کو مراسلہ ارسال کیا اور سندھ میں محکمہ جنگلات کی لاکھوں ایکڑ اراضی پر قبضوں کی تحقیقات شروع کرنے کی ہدایت کی۔

مذکورہ مراسلے کے بعد باقاعدہ طور پر تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔

مزیدپڑھیں: سندھ: سرکاری گوداموں سے 5 ارب 35 کروڑ روپے کی گندم غائب ہونے کا انکشاف

واضح رہے کہ چیئرمین نیب نے تحقیقات کا حکم عدالتی احکامات کی روشنی میں دیا کیونکہ سپریم کورٹ بھی کچھ عرصہ پہلے اراضی واگزار کرانے کا حکم دے چکی تھی جبکہ اس وقت سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں محکمہ جنگلات کی اراضی پر قبضوں کے خلاف مختلف درخواستیں زیر سماعت ہیں۔

مراسلے کے مطابق نیب کی جانب سے محکمہ جنگلات کی اراضی پر نہ صرف قبضوں کی تحقیقات کی جائے گی بلکہ محکمے میں غیر قانونی بھرتیوں اور اس کی جانب سے استعمال کیے جانے والے فنڈز کی بھی تحقیقات کی جائیں گی۔

نیب ذرائع کے مطابق نیب اس بات کی بھی تحقیقات کرے گا کہ جو اراضی زرعی استعمال کے لیے لوگوں کو کھیتی کے طور پر دی گئی تھی اس کا بھی درست استعمال کیا جارہا ہے یا نہیں۔

ذرائع کے مطابق سندھ میں اس وقت بااثر سیاستدانوں، وزرا، اہم شخصیات محکمہ جنگلات کی ہزاروں ایکڑ اراضی پر قابض ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گندم کی خریداری میں کمی آٹے کے بحران کی وجہ بنی، رپورٹ

واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے حکومت سندھ کے محکمہ خوراک کے دو مقدمات، گندم کے اسٹاک کی جانچ پڑتال اور ضلع گھوٹکی سے کراچی ریجن تک اس کی ترسیل میں خورد برد سے متعلق تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے جاری ایک اعلامیے کے مطابق چیئرمین نیب نے ڈائریکٹر جنرل نیب سکھر کو ہدایت کی کہ وہ دونوں کیسز کی تحقیقات کریں اور بدعنوان عناصر سے سرکاری فنڈز برآمد کریں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل یہ دونوں کیسز اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ سندھ کو تحقیقات کے لیے بھیجے گئے تھے۔

گزشتہ دنوں نیب نے انکشاف کیا تھا کہ سندھ کے سرکاری گوداموں سے 5 ارب 35 کروڑ 50 لاکھ روپے مالیت کی ایک لاکھ 64 ہزار 797 میٹرک ٹن غائب ہوئی۔

مزیدپڑھیں: آٹے کا بحران پیدا کرنے میں 204 فلور ملز ملوث ہیں، محکمہ خوراک

نیب نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ نیب سکھر نے لاڑکانہ، بینظیر آباد (نواب شاہ) اور سکھر ڈویژن کے 9 اضلاع میں 15 ارب 85 کروڑ روپے مالیت کی سرکاری گندم میں خورد برد اور چوری کو پکڑنے کے لیے 9 مختلف انکوائریز شروع کی تھیں۔

انکوائری کے لیے علیحدہ علیحدہ ٹیموں نے جوڈیشل مجسٹریٹ کی نگرانی میں ان 9 اضلاع کے سرکاری گوداموں پر چھاپے مارے اور اس دوران یہ انکشاف ہوا کہ 5 ارب 35 کروڑ 50 لاکھ روپے مالیت کی ایک لاکھ 64 ہزار 797 میٹرک ٹن گندم غائب ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں