وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے خبردار کیا ہے کہ کچھ ٹی وی چینلز یہ تاثر دے رہے ہیں کہ لاک ڈاؤن پیر کے روز ختم ہورہا ہے جو سراسر غلط تھا۔

وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں انہوں نے واضح کیا کہ سندھ میں بروز پیر سے لاک ڈاؤن ختم نہیں ہورہا۔

مزید پڑھیں: 'لاک ڈاؤن سے متعلق وفاق کے ساتھ چلیں گے، پیر سے فجر سے شام 5 تک دکانیں کھلیں گی'

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ’ہم کچھ اضافی پابندیوں خصوصاً ہاٹ اسپاٹ کے مقامات پر لاک ڈاؤن کے دوسرے مرحلے میں داخل ہورہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم دوسرے مرحلے میں داخل ہورہے ہیں جس کے تحت ہاٹ اسپاٹ پر سخت کنٹرول شروع ہوجائے گا تاہم تعمیراتی شعبوں کو معمولی چھوٹ دی جائے گی اور محلوں کی دکانوں کو حکومت کے جاری کردہ ایس او پیز کے تحت کام کرنے کی اجازت ہوگی۔

انہوں نے واضح طور پر مزید کہا کہ فضائی، ٹرین اور عوامی نقل و حمل بند رہے گی۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہمارا لاک ڈاؤن ہمارے ڈیٹا سے منسلک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: تمام کاروبار، آفس جو 9 مئی تک بند تھے بدستور بند رہیں گے، مرتضیٰ وہاب

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبائی صحت کی صلاحیت اس وقت 20 فیصد ہے، ہم اپنی صلاحیت کے مطابق اپنے حفاظتی اقدامات کو مستقل طور پر ایڈجسٹ کریں گے۔

وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ سندھ سمیت تمام صوبوں میں طبی ٹیسٹ کی صلاحیت کو بڑھانے اور ان کے صحت کے شعبے میں توسیع کے لیے تعاون کرے۔

وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کو یومیہ اجرت مندوں اور کم آمدنی والے گروپوں کو نقد امداد فراہم کرنا چاہیے کیونکہ اس نے بی آئی ایس پی پروگرام کو مالی اعانت فراہم کی تھی۔

انہوں نے وفاقی حکومت سے یہ بھی کہا کہ وہ فوری طور پر دکانداروں کو نرم شرائط و ضوابط پر قرضے فراہم کرے تاکہ وہ اپنے ملازمین کو تنخواہ دے سکیں اور اپنے دوسرے اخراجات پورے کرسکیں۔

مزیدپڑھیں: 'کورونا کے پہلے کیس کے ساتھ لاک ڈاؤن نافذ کیا'

واضح رہے کہ آج کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ لاک ڈاؤن سے متعلق وفاق کے ساتھ چلیں گے، پیر(11 مئی) سے فجر سے شام 5 تک دکانیں کھلیں گی لیکن 9 مئی سے پہلے جو کاروبار اور دفاتر بند تھے وہ بند رہیں گے۔

انہوں نے واضح کیا تھا کہ شہری گھروں پر رہیں، جب بھی باہر جائیں ماسک پہننے کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں اور ذیابیطس سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا افراد باہر جانے سے گریز کریں۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ پچھلے 24 گھنٹے میں ہم نے 5 ہزار 532 ٹیسٹ کیے جس کے بعد مجموعی طور پر 81 ہزار 810 ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں