چمن سرحد کے ذریعے 3 ہزار افغان شہریوں کی وطن واپسی

اپ ڈیٹ 10 مئ 2020
پاکستان سے واپس جانے والے ان افغان شہریوں کی اکثریت سفری دستاویزات کے بغیر پاکستان میں داخل ہوئی تھی - فائل فوٹو: اے ہی پی
پاکستان سے واپس جانے والے ان افغان شہریوں کی اکثریت سفری دستاویزات کے بغیر پاکستان میں داخل ہوئی تھی - فائل فوٹو: اے ہی پی

کوئٹہ: پاکستان کی جانب سے افغانستان کے ساتھ منسلک چمن سرحد ہفتہ (9 مئی) کو کھلنے کے بعد 3 ہزار کے قریب افغان شہری وطن واپس لوٹ گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ پاکستان نے افغان حکومت کی خصوصی درخواست پر پاک-افغان باب دوستی کھولا تھا جس کے بعد 37 ہزار افغان خاندان اپنے وطن واپس چلے گئے تھے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق چمن بارڈر صبح 8 سے شام 5 تک کھلا رہا اور اس دوران بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پھنسے افغان شہری، افغانستان میں داخل ہوئے۔

گزشتہ روز واپس جانے والے ان افغان شہریوں کی اکثریت سفری دستاویزات کے بغیر پاکستان میں داخل ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: حکومت کا واپسی کے خواہشمند افغانوں کو وطن جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ

وہ چمن بارڈر کے ذریعے پاکستان میں اور دونوں ممالک کے درمیان دیگر داخلی پوائنٹس پر صرف افغان قومی شناختی کارڈ کی بنیاد پر داخل ہوئے تھے۔

چمن انتظامیہ کے سینئر عہدیدار ذکااللہ درانی نے بذریعہ فون ڈان کو بتایا کہ بارڈر کو دونوں ممالک کے شہریوں کی واپسی کے لیے کھولا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اب تک چمن بارڈر کے ذریعے افغانستان میں پھنسے 488 پاکستانی بھی واپس آچکے ہیں۔

عہدیدار نے کہا کہ واپس آنے والے پاکستانیوں میں اکثر کا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے جبکہ دیگر بلوچستان اور پنجاب کے رہائشی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بارڈر پر صحت حکام کی جانب سے چیک اپ کے بعد ان شہریوں کو متعلقہ صوبوں کو روانہ کردیا گیا۔

عہدیدار نے کہا کہ افغانستان سے آنے والے پاکستانیوں کو پاک افغان سرحد کے قریب کلی فیضو میں واقع خیموں پر مشتمل قرنطینہ مرکز میں قرنطینہ کیا جانا تھا۔

محکمہ صحت کے عہدیدار نے کہا کہ جو پاکستانی قرنطینہ میں 14 روز گزارنے کے خواہش مند نہیں انہیں واپس افغانستان بھیج دیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر کے مطابق افغانستان نے آنے والے تمام پاکستانیوں کے لیے قرنطینہ لازمی ہے۔

ذکااللہ درانی نے کہا کہ ان 488 پاکستانیوں کو 14 روزہ قرنطینہ مکمل ہونے کے بعد وطن واپسی کی اجازت دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے پیشِ نظر چمن پر پاک-افغان سرحد 7 روز کیلئے بند

یاد رہے کہ پاکستان نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی غرض سے مارچ میں افغانستان کو ملانے والی سرحد چمن اور طورخم کو بند کردیا تھا۔

کورونا وائرس کے پیش نظر 13 مارچ کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ایران اور افغانستان کے ساتھ بارڈر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

جس کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے 20 مارچ کو پاکستان اور افغانستان کے درمیان چمن میں سپین بولدک سرحد کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان سے ٹرکوں کو افغانستان جانے کی اجازت دے دی تھی۔

بعد ازاں 28 مارچ کو حکومت نے ملک کی مشرقی اور مغربی سرحدیں کورونا وائرس کی وبا کے باعث مزید 2 ہفتے بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

پاکستان نے 4 اپریل کو وطن واپسی کے خواہش مند افغانستان کے شہریوں کو جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا اور کئی افراد نے سرحد پار کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں