امریکی ماہر امراض نے لاک ڈاؤن جلد ختم کرنے پر سنگین نتائج سے خبردار کردیا

اپ ڈیٹ 12 مئ 2020
اموات کی شرح حکومتی اعداد وشمار سے زیادہ ہے، ڈاکٹر انتھونی فوکی—فوٹو: رائٹرز
اموات کی شرح حکومتی اعداد وشمار سے زیادہ ہے، ڈاکٹر انتھونی فوکی—فوٹو: رائٹرز

امریکی حکومت کے ماہر امراض نے کانگریس کو خبردار کیا ہے کہ اگر جلد بازی میں لاک ڈاؤن ختم کیا گیا تو اس کے نتائج سنگین ہوں گے اور کورونا وائرس کی نئی لہر جنم لے گی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق امریکی حکومت کے متعدی مرض کے ماہر انتھونی فوکی نے کانگریس کو متنبہ کیا کہ لاک ڈاؤن کے خاتمے سے کورونا وائرس کے پھیلنے سمیت سنگین نتائج ہوسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا ملازم کورونا وائرس کا شکار

خیال رہے کہ ڈاکٹر انتھونی فوکی امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشنز (این آئی اے آئی ڈی) کے سربراہ ہیں۔

انتھونی فوکی نے سینیٹ پینل کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے ہدایات تیار کی ہیں کہ کس طرح محفوظ طریقے سے کاروباری سرگرمیاں دوبارہ شروع کی جائیں اور پہلے 14 دن تک کیسز میں مسلسل کمی ایک اہم قدم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی کمیونٹی یا ریاست یا خطہ ان رہنما اصولوں پر عمل نہیں کرتا اور دوبارہ سرگرمیاں شروع کرتا ہے تو اس کے نتائج واقعی سنگین ہوسکتے ہیں۔

انتھونی فوکی نے اعتراف کیا کہ اس وائرس کی وجہ سے امریکی اموات موجودہ سرکاری تعداد کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیویارک سب سے زیادہ متاثرہ شہر ہے جہاں ہزاروں لوگ ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی گھروں میں فوت ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک ویکسین کے امکانات کے بارے میں ’محتاط طور پر پر امید ہیں‘ اور اس وقت 8 امیدوار کلینیکل ٹرائل کا حصہ ہیں۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں سے مسلمانوں کو تکلیف ہوئی، سروے

امریکی حکومت کے ماہر امراض نے کہا کہ ہمارے پاس بہت سے امیدوار ہیں اور امید ہے کہ متعدد فاتح ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ’دوسرے الفاظ میں، اس مقصد کے لیے متعدد شاٹس ہیں‘۔

سینیٹر کی جانب سے موسم خزاں میں اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں واپس آنے والے امریکی طالبہ سے متعلق سوال کے جواب میں انتھونی فوکی نے کہا کہ موسم خزاں تک علاج معالجے یا کوئی ویکسین دستیاب ہونے کا خیال کچھ ایسا ہی ہوگا جیسے ایک چھوٹا سا پل جو ابھی بہت دور ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’یہاں تک کہ ہم جس تیز رفتاری سے جارہے ہیں ماہرین کا خیال ہے کہ موسم خزاں تک ویکسین تیار نہیں ہوسکے گی‘۔

اس سے قبل امریکی ریزولو ٹو سیو لائف کے صدر اور چیف ایگزیکٹو اور سی ڈی سی کے سابق سربراہ ڈاکٹر ٹام فریڈن نے کانگریس کے پینل کو بتایا تھا کہ 'وبا کا مستقبل میں دوبارہ پھیلنا خارج از امکان نہیں ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: ٹرمپ کی جیت کے بعد مسلمان لڑکیوں پر حملے

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اس کے لیے تیار ہوں گے کیونکہ یہ خارج از امکان نہیں ہے'۔

دوسری جانب امریکی میڈیا نے گزشتہ روز اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشنز (سی ڈی سی) کی امریکا کو دوبارہ کھولنے کے لیے دی گئی حکمت عملی پر عمل نہیں کرے گی۔

سی ڈی سی کی حکمت عملی میں کہا گیا تھا کہ معمول کی سرگرمیوں کو بتدریج بحال کیا جائے اور انتظامیہ پر زور دیا تھا کہ اسکول اور چرچ کو دوبارہ نہ کھولیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسلسل کہتے رہے ہیں وہ امریکی معیشت کو فوری طور پر دوبارہ کھول دیں گے۔

کانگریس کی سماعت کے دوران طبی ماہرین نے کہا تھا کہ اچانک سے لاک ڈاؤن کھولنا غیر ذمہ داری ہوگی۔

سماعت میں یو ایس نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشنز (این آئی اے آئی ڈی) کے سربراہ ڈاکٹر انتھونی فوکی کو بھی پیش ہونا تھا لیکن وائٹ ہاؤس نے انہیں روک دیا۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرانا پڑ گیا

خیال رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس 40 لاکھ افراد کو متاثر کرچکا ہے اور امریکا کا شہر نیویارک وائرس کا مرکز رہا ہے۔

امریکا کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس وقت 80 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ طبی ماہرین کا خدشہ ہے کہ یہ تعداد کہیں زیادہ ہے۔

علاوہ امریکا میں تقریباً 13 لاکھ افراد کورونا وائرس سے متاثرہ ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں