کراچی میں ایس او پیز کی خلاف ورزی پر گل پلازہ اور زینب مارکیٹ بند

اپ ڈیٹ 13 مئ 2020
کمشنر کراچی کے مطابق ضلع شرقی میں دکانوں کے اندر ہجوم کے باعث لائم لائٹ، شو پلینٹ اور اسٹائلو کے اسٹورز کو بھی بند کیا گیا—فوٹو: رائٹرز
کمشنر کراچی کے مطابق ضلع شرقی میں دکانوں کے اندر ہجوم کے باعث لائم لائٹ، شو پلینٹ اور اسٹائلو کے اسٹورز کو بھی بند کیا گیا—فوٹو: رائٹرز

کمشنر کراچی افتخار شلوانی کے مطابق معیاری طریقہ کار (ایس او پیز) کی خلاف ورزی پر گل پلازہ، زینب مارکیٹ سمیت شہر میں مختلف بازاروں اور دکانوں کو بند کردیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ضلع جنوبی میں زینب مارکیٹ اور گل پلازہ جبکہ ضلع شرقی میں دکانوں کے اندر ہجوم کے باعث لائم لائٹ، شو پلینیٹ اور اسٹائلو کے اسٹورز کو بھی بند کیا گیا۔

ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے کمشنر کراچی نے کہا کہ مذکورہ دکانوں کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے سے متعلق جاری کے گئے ایس او پیز کی خلاف ورزی پر سیل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ان تمام مارکیٹوں میں میرے دوروں اور انتباہ کے باوجود ایس او پیز پر عمل نہیں کیا جارہا تھا۔

مزید پڑھیں: ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والی مارکیٹوں کو سیل کردیا جائے، چیئرمین کراچی تاجر اتحاد

علاوہ ازیں ڈپٹی کمشنر جنوبی نے بتایا کہ ایس او پیز کی خلاف ورزی پر زینب مارکیٹ، وکٹوریا سینٹر، دی انٹرنیشنل سینٹر، مدینہ سٹی مال، الحرم سینٹر گارڈن، گل پلازہ اور جیلانی سینٹر آرام باغ کو بند کردیا گیا۔

قبل ازیں ڈپٹی کمشنر جنوبی ارشاد سوڈھر کے احکامات پر اسسٹنٹ کمشنر صدر آصف رضا چانڈیو نے زینب مارکیٹ میں چھاپا مارا تھا اور ایس او پیز پر عمل نہ کرنے کے باعث زینب مارکیٹ کو بند کروا دیا تھا۔

اس حوالے سے اسسٹنٹ کمشنر صدر نے کہا کہ دکانداروں اور خریداروں نے ماسک نہیں پہنے ہوئے تھے اور نہ ہی سینیٹائزرز کا استعمال کیا جارہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں سماجی دوری کے اصول کی بھی خلاف ورزی کی جارہی تھی۔

خلاف ورزی پر مارکیٹیں بند کرنے کا فیصلہ درست ہے، عتیق میر

دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کی اردو سروس سے بات کرتے ہوئے آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے کہا کہ ان بازاروں میں ایس او پیز کی خلاف ورزی ہو رہی تھی جس کی وجہ سے انہیں بند کیا گیا۔

عتیق میر نے کہا کہ ایس او پیز کی خلاف ورزی پر دکانیں اور مارکیٹیں بند کرنے کا فیصلہ درست ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں کاروبار کے اوقات تبدیل کر دیے گئے

انہوں نے کہا کہ کمشنر کراچی کے ساتھ مذاکرات میں ہم نے ایس اور پیز کا خیال رکھنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔

چیئرمین آل کراچی تاجر اتحاد نے مزید کہا کہ عید سے پہلے بازار بند ہونے کی اطلاع غلط ہے، شہری سکون سے خریداری کریں لیکن گھر سے ماسک اور دستانے پہن کر نکلیں۔

ایس او پیز کی خلاف ورزی قابلِ قبول نہیں، ناصر حسین شاہ

وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے کاروباری سرگرمیوں کے لیے مرتب کی گئی ایس او پیز پر لازمی عمل ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے تاجر برادری کو ایس او پیز کے مطابق کاروباری سرگرمیوں کی اجازت دی ہے لیکن یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ تاجروں اور عوام کی جانب سے ان پر عمل نہیں کیا جارہا جو قابل قبول نہیں۔

ناصر حسین شاہ نے کہا کہ اگر ایس او پیز کی خلاف ورزی کا سلسلہ نہ رکا تو لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ واپس بھی لے سکتی ہے۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ انسانی جانوں سے بڑھ کر کچھ اہم نہیں لہذا سب کو کورونا سے بچانے کے لیے تاجروں سے ایس او پیز پر عملدرآمد کی درخواست کی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: ایس او پیز پر اتفاق، سندھ میں پیر سے صبح 8 سے شام 5 تک دکانیں کھولنے کی اجازت

واضح رہے کہ 2 روز قبل آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے کہا تھا کہ کورونا وائرس سے متعلق احتیاطی تدابیر اور سماجی فاصلے اختیار کرنے کے حوالے سے طے شدہ معیاری طریقہ کار پر عمل نہ کرنے والی مارکیٹس کو سیل کردیا جائے۔

نجی ٹی وی چینل 'جیو نیوز' کے پروگرام 'آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ' میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین تاجر اتحاد نے کہا تھا کہ ایس او پیز پر عمل نہیں ہوسکا اور یہ اُمید بھی نہیں تھی کہ ایسا ہوسکے گا۔

خیال رہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے 18 مارچ سے دکانیں بند ہوئی تھی جبکہ صوبے میں مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان 22 مارچ کو کیا گیا تھا۔

جس کے بعد ملک کے معاشی حب کراچی میں تمام چھوٹی اور بڑی مارکیٹیں، دکانیں بند تھیں تاہم 9 مئی سے ملک میں لاک ڈاؤن نرم کرنے کے اعلان کے بعد تاجروں نے مارکیٹیں کھولنے سے متعلق وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں چار دن کاروبار کھولنے کی اجازت، تین دن مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان

بعد ازاں 10 مئی کو وزیراعلیٰ سندھ اور تاجروں میں کامیاب مذاکرات کے بعد ہفتے میں 4 دن صبح 6 سے شام 5 تک کاروبار کھولنے کی اجازت دی گئی تھی تاہم شاپنگ مالز و پلازہ کی بندش برقرار رکھی گئی تھی۔

مارکیٹیں کھولنے کے پہلے ہی دن یعنی 11 مئی کو شہر بھر میں ٹریفک کی بدترین صورتحال اور مارکیٹوں میں بہت زیادہ رش دیکھنے میں آیا تھا اور سماجی دوری سمیت دیگر احتیاطی تدابیر کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا تھا۔

خیال رہے کہ اس وقت ملک میں 35 ہزار سے زائد افراد کورونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ 753 اموات بھی ہوئی ہیں تاہم اس وبا سے اب تک سب سے زیادہ صوبہ سندھ متاثر ہے جہاں کیسز کی تعداد 13 ہزار تجاوز کرچکی ہے اور اموات 235 ہوگئی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں