کووڈ 19 مردوں کیلئے زیادہ خطرناک کیوں؟ جواب سامنے آگیا

13 مئ 2020
یہ بات نیدرلینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی  — اے پی فائل فوٹو
یہ بات نیدرلینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — اے پی فائل فوٹو

نئے نوول کورونا وائرس کی وبا کے آغاز سے ہی کووڈ 19 کے نتیجے میں خواتین کے مقابلے میں مردوں کی ہسپتالوں میں داخلے اور اموات سے شرح بہت زیادہ ہے۔

اب ایک نئی تحقیق میں اس کی ایک وجہ بتائی گئی ہے اور وہ یہ ہے کہ خواتین کے مقابلے میں مردوں کے خون میں ایک ایسے انزائمے کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے جو نئے کورونا وائرس کو خلیات متاثر کرنے میں مدد دیتا ہے۔

یہ انزائمے angiotensin-converting enzyme 2 یا ایس ٹو ہے۔

نیدرلینڈ کے یونیورسٹی میڈیکل سینٹر گرونینگن کی تحقیق میں شامل سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ایس 2 ایک ریسیپٹر ہے جو خلیات کی سطح پر پایا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس ایس 2 کو جکڑ لیتا ہے اور اس کی مدد سے یہ جراثیم انسانی خلیات میں داخل ہوکر انہیں متاثر کرتا ہے، پھیپھڑوں میں ایس 2 کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے، ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کووڈ 19 سے جڑے پھیپھڑوں کے امراض میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

ہارٹ فیلیئر میں ایس 2 کی اہمیت کے باعث یہ تحقیقی ٹیم پہلے ہی خون کی شریانوں کی صحت کے حوالے سے اس انزائمے کے کردار پر کورونا وائرس کی وبا سے پہلے کام کررہی تھی۔

اس تحقیق میں محققین نے ڈیڑھ ہزار کے قریب مردوں اور 500 سے زائد خواتین کے خون میں ایس 2 کی شرح کا جائزہ لیا۔

یہ سب معمر افراد تھے جن کے ہارٹ فیلیئر کا علاج 11 یورپی ممالک کے طبی مراکز میں ہورہا تھا۔

محققین کا کہنا تھا کہ ایسے ممکنہ عناصر کی طویل فہرست ہے جو خون میں ایس 2 کے اجتماع پر اثرانداز ہوسکتی ہے، خصوصاً مرد ہونا سب سے مضبوط عنصر ہے۔

اس تحقیق میں امراض قلب کی ادویات استعمال کرنے والے افراد پر مرتب ہونے والے ممکنہ اثرات پر بھی بات کی گئی۔

ان ادویات سے ایس 2 پر اثرات مرتب ہوتے ہیں تو طبی ماہرین فکرمند تھے کہ ان دواؤں کے نتیجے میں مریضوں میں کووڈ 19 کے خلاف جنگ کے دوران پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، مگر اس نئی تحقیق میں خون میں ایس 2 کی سطح اور ان ادویات کے استعمال میں اثرات دریافت نہیں کیا گیا۔

تحقیقی ٹیم نے زور دیا کہ انہوں نے صرف خون میں ایس 2 کی سطح کا جائزہ لیا تھا، پھیپھڑوں کے ٹشوز میں نہیں، تو فی الحال یہ واضح جواب دینا ممکن نہیں کہ امراض قلب کی ادویات کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے بے ضرر ہیں یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جن مریضوں کو تحقیق میں شامل کیا گیا تھا، وہ اس وقت کووڈ 19 کا شکار نہیں تھے۔

مردوں میں خواتین کے مقابلے میں ایس 2 کی سطح بہت زیادہ کیوں ہوتی ہے تو محققین نے اس بارے میں بتایا کہ یہ انزائمے مردوں میں testicles کو ریگولیٹ کرتا ہے، تو اسی وجہ سے اس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔

امراض قلب کے 2 امریکی ماہرین کا کہنا تھا کہ اس تحقیق کے نتائج اہم ہیں۔

نیویارک کے لینکوس ہل ہاسپٹل کے کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر ستیجیت بھوسری نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہارٹ فیلیئر کے مریضوں کو ادویات کی تبدیلی سے قبل اپنے ڈاکٹروں سے مشسورہ کرنا چاہیے۔

اسٹیٹن آئی لینڈ یونیورسٹی ہاسپٹل کے ڈاکٹر گیورز روجاس مارٹی نے کہا کہ ایس 2 عموماً جسم میں بلڈپریشر کو ریگولیٹ کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، یہ انزائمے پھیپھڑوں، دل، گردوں اور خون کی شریانوں میں پایا جاتا ہے، اس کے علاوہ پلازما میں بھی ہوتا ہے اور اسی وجہ سے ہم تحقیق کے نتائج کو اہمیت دے سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

انہوں نے جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع ایک تحقیق کا حوالہ بھی دیا جس میں 8 ہزار سے زائد مریضوں کو دیکھا گیا تھا اور معلوم ہوا تھا کہ امراض قلب کی ادویات سے کووڈ 19 کے مریضوں کی اموات کی شرح میں کوئی اثر نہیں پڑتا۔

تبصرے (0) بند ہیں