خدشہ ہے کہیں محکمہ ریلوے دیوالیہ نہ ہوجائے، شیخ رشید

اپ ڈیٹ 16 مئ 2020
وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ جتنی احتیاطی تدابیر ہوسکتی ہیں وہ ہم کررہے ہیں—فوٹو: پی آئی ڈی
وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ جتنی احتیاطی تدابیر ہوسکتی ہیں وہ ہم کررہے ہیں—فوٹو: پی آئی ڈی

وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ بسیں اور طیارے چلانے کی اجازت دی جارہی ہے لیکن ٹرین جو پوری دنیا میں ایس او پیز کے ساتھ چل رہی اسے اجازت نہیں دی جارہی لہٰذا اگر پیر یا منگل تک ہمیں اجازت نہیں ملی تو اس کے بعد ہم ٹرین نہیں چلاسکیں گے۔

لاہور میں پریس کانفرنس میں شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ عوام نے عید سے قبل ہی 24 کروڑ روپے کی ٹکٹس خرید لی ہیں جو ہمارے لیے بڑا مسئلہ ہے اگر ٹرینیں چلانی ہیں تو ہمیں آج، کل یا پیر تک بتادیا جائے ورنہ بغیر کسی کٹوتی کے 15 روز کے اندر یہ 24 کروڑ روپے لوگوں کو واپس کردیے جائیں گے۔

بات جو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 15 اپ اور 15 ڈاؤن ٹرینوں کی اجازت مل جائے تو کراچی، ملتان اور فیصل آباد، پنجاب کے لیے ٹرین چلادی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ حفاظتی معاملات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ٹکٹ رکھنے والے کے علاوہ کسی اور کو اسٹیشن پر آنے کی اجازت نہیں ہوگی اور اس سلسلے میں ریل افسران مقرر کردیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے باعث مسافر ٹرینیں 25 اپریل تک معطل رہیں گی، شیخ رشید

ان کا کہنا تھا کہ یہ آدھا تیتر آدھا بٹیر میری سمجھ نہیں آرہا ہے کہ صوبے بسز اور جہازوں کو اجازت دے رہے ہیں تو ریل جو کہ ساری دنیا میں وبا کے دوران مکمل فعال ہے اور اس میں ایس او پیز کی خلاف ورزی کو قابو کیا جاسکتا ہے، اس کی اجازت نہیں مل رہی، پاکستان میں الٹا کام ہورہا ہے۔

اس موقع پر شیخ رشید نے اعلان کیا کہ میں پیر کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کروں گا اور اس کے بعد ہم ٹرین چلانے کی پوزیشن میں نہیں ہوں گے کیوں کہ اتنا لوڈ ہم پر آجائے گا کہ ہم سے مسافر سنبھالے نہیں جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس صرف یہی آپشن ہے کہ پیر تک ہمیں ٹرین چلانے کی اجازت دے دی جائے ورنہ ریلوے رش کو قابو نہیں کرسکتا۔

'اجازت نہ ملی تو 24 کروڑ روپے عوام کو واپس کردیے جائیں گے'

انتظامات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ریلوے کے تمام 7 ہزار پولیس اہلکار کو اسٹیشنز پر تعینات کردیا گیا ہے ساتھ ہی کئی اسٹیشنز کم کردیے گئے ہیں اور صرف بڑے اسٹیشنز رکھے ہیں۔

وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ جتنی احتیاطی تدابیر ہوسکتی ہے وہ ہم کررہے ہیں اور اب لوگ ہم سے بار بار پوچھ رہے ہیں کہ ٹرین کب چلائیں گے، اس لیے ہم نے بتادیا ہے کہ پہلے سے ٹکٹس خریدنے والوں کو ترجیح دی جائے گی اور اس کے بعد 60 فیصد کے لیے اگر کوئی سواری بچی تو پھر دوسروں کو موقع دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پیر یا بدھ تک ٹرین چلانے کا فیصلہ نہ ہوا تو 24 کروڑ روپے عوام کو واپس کردیے جائیں گے جبکہ پھر عید کے بعد بھی ٹرین چلنے کے مواقع بہتر نہیں ہوں گے۔

مزید پڑھیں: نیب ترمیمی آرڈیننس پر حکومت، اپوزیشن کے مذاکرات جاری ہیں، شیخ رشید

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم جب ٹرین چلانے کی اجازت دیں گے تو 24 گھنٹوں میں ٹرین چلانے دیں گے، ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ 5 سے سوا 5 ارب روپے ریلوے کو تنخواہوں کی مد میں ادا کرنے ہوتے ہیں لیکن محکمہ کی اس وقت کوئی آمدن نہیں ہے لہٰذا یہ پیسے وفاق کو دینے ہوں گے۔

شیخ رشید نے بتایا کہ ٹرین آپریشن میں اے سی کوچز بھی شامل ہیں، 500 کوچز کو جراثیم سے پاک کیا گیا ہے، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ٹرینوں کے ساتھ خصوصی عملہ بھی جائے گا۔

وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ محکمے کے پاس اس وقت کوئی رقم نہیں اور ہمارے معاشی حالات ایسے ہیں کہ لوگوں کو کہا ہے کہ ماسکس خود لے کر آئیں اور سارے انتظامات بھی خود کریں کیوں کہ جس طرح کے معاشی بحران سے گزشتہ 3 مہینوں سے گزررہے ہیں خدشہ ہے کہیں ریلویز دیوالیہ نہ ہوجائے۔

شیخ رشید نے امید ظاہر کی کہ وزیراعظم پیر یا منگل تک ٹرین چلانے کی اجازت دے دیں گے۔

'لاک ڈاؤن شہباز شریف کیلئے لاک اپ کا پروگرام ہے'

ٹرین کے منافع کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ٹرین چلانے پر ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہے، لاگت اور نفع صفر بٹا صفر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ریلوے بذاتِ خود بہت بڑی مافیا ہے، شیخ رشید

مونس الٰہی کی جہانگیر ترین سے ملاقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ اچھی بات ہے ان کو اپنے دفاع کا بھی پورا حق حاصل ہونا چاہیے، چوہدری سمجھ دار لوگ ہیں وہ گیلی جگہ پر پاؤں نہیں رکھتے۔

ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن شہباز شریف کے لیے لاک اپ کا پروگرام ہے، عمران خان کی کوئی اپوزیشن نہیں، میں انہیں اپوزیشن ہی نہیں سمجھتا یہ صرف ٹی وی، ٹی وی کھیلتے ہیں۔

شیخ رشید کا مزید کا کہنا تھا کہ اگر آٹا چینی بحران کی فرانزیک رپورٹ کے بعد کیس نہیں بنائیں گے تو عمران خان کی حکومت آپ کا مقابلہ نہیں کرسکتی اور اگر نیب آرڈیننس میں ترمیم کی گئی تو یہ پیغام جائے گا کہ حکومت خوفزدہ ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اگر نیب آرڈیننس میں ترمیم ہوئی تو میں اس کی حمایت نہیں کروں گا کیوں کہ چاہے کوئی بھی ہو سب کا احتساب ہونا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں