تاجروں سے مذاکرات ناکام، حکومت سندھ کا خلاف ورزی پر کارروائی کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 18 مئ 2020
صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ تاجر مقررہ وقت تک ہی دکانیں کھول سکتے ہیں— فائل فوٹو: ڈان نیوز
صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ تاجر مقررہ وقت تک ہی دکانیں کھول سکتے ہیں— فائل فوٹو: ڈان نیوز

حکومت سندھ نے شاپنگ مالز کھولنے اور دکانوں کے اوقات کار بڑھانے کے تاجروں کے مطالبات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی قوانین کی خلاف پر سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

کمشنر ہاؤس میں تاجروں اور حکومتی وزرا کی کمیٹی کے درمیان مذاکرات ہوئے جس میں تاجروں نے حکومت سے ہفتے میں چھ دن کاروبار کھولنے، شاپنگ مالز کھولنے کی اجازت دینے اور سیل کی گئی دکانوں کو کھولنے سمیت دیگر مطالبات رکھے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان میں 41 ہزار سے زائد کیسز، اموات 896 ہوگئیں

سندھ حکومت نے شاپنگ مالز کھولنے کے حوالے سے فیصلے پر نظرثانی کی یقین دہانی کرائی لیکن دکانوں کے اوقات پانچ بجے سے بڑھانے اور افطار کے بعد کاروبار کی اجازت دینے سے انکار کردیا جبکہ سیل کی گئی دکانیں بھی کھولنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔

حکومت سندھ اور انتظامیہ کے تاجر رہنماؤں سے مذاکرات ناکامی سے دوچار ہوئے جس کے بعد تاجر رہنما غم و غصے کی حالت میں وہاں سے اٹھ کر چلے گئے۔

مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ عجیب سی صورتحال ہو گئی ہے، سندھ میں کچھ ہو رہا ہے، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور پنجاب میں کچھ ہو رہا ہے، یہ بہت غلط بات ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'ریلوے اور میں کسی صوبے کے ماتحت نہیں، ٹرین چلے گی تو پورے ملک میں چلے گی'

انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ 31 مئی تک کاروبار کے حوالے سے جو فیصلہ کیا گیا تھا ہم اس پر قائم ہیں لیکن اگر وزیر اعظم نے کسی فیصلے پر ازسرنو غور کرنا ہے تو مناسب طریقہ یہ ہے کہ قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس طلب کر کے فیصلے کا جائزہ لیں لیکن میٹنگ کے فیصلے کا جائزہ لینے کے بجائے خود سے کوئی فیصلے کرنا مناسب نہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ جو این سی او سی کا اجلاس ہوا تھا اس میں وفاقی حکومت کی جانب سے جو تجاویز آئی تھیں اس میں یہ موجود تھا کہ ٹرانسپورٹ کھولی جائے اور یہ کہا گیا تھا کہ شاپنگ مالز اور شاپنگ سینٹرز نہ کھولے جائیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا افغانستان میں سیاسی مفاہمت پر خیرمقدم

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں پنجاب سمیت اکثر صوبوں نے ٹرانسپورٹ کھولنے کی مخالفت کی اور اس کے اگلے دن وزیر اعظم کی زیر سربراہی این سی سی کا اجلاس ہوا جس میں ٹرانسپورٹ پر بات ہوئی اور اکثریت نے پھر اس کی مخالفت کی البتہ پنجاب نے اپنا مؤقف تبدیل کیا۔

سعید غنی نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا تھا کہ ماہرین کی رائے ہے کہ ٹرانسپورٹ نہ کھولی جائے لیکن ہم پر لوگوں کا دباؤ ہے اسی لیے ہم سوچ رہے ہیں کہ جہاز اور دیگر ٹرانسپورٹ کی اجازت دے دیں لیکن وہاں پر بھی اکثریت نے ٹرانسپورٹ کھولنے کی مخالفت کی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی دستاویز میں ان فیصلوں کو 31 مئی تک لاگو کیا گیا ہے لیکن اچانک یہ فیصلے تبدیل کر کے کہا جاتا ہے کہ ہر صوبہ اپنا فیصلہ کرے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت نے میئر اسلام آباد کو 90 روز کے لیے معطل کر دیا

وزیر تعلیم سندھ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کہتا ہے کہ لاک ڈاؤن کے حوالے سے نیشنل پالیسی ہونی چاہیے لیکن اعلیٰ عدلیہ کی بات پر عمل نہیں کیا جا رہا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت مارکیٹ کھولنے کے لیے رضامند ہے لیکن جو وقت دیا گیا تھا وہی رہے گا اور حکومت قوانین کی خلاف ورزی پر کارروائی کا حق محفوظ رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاجروں سے آج مذاکرات کیے گئے جس میں شاپنگ مالز کھولنے کے حوالے سے بات کی گئی اور حکومت نے کاروبار اور شاپنگ مالز اپنی خوشی سے بند نہیں کیے ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایس او پیز کی خلاف ورزی ہو گی تو مارکیٹیں سیل کی جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ہم نے جتنے اچھے اقدامات کیے، تحریک انصاف نے ان تمام تر اقدامات کو سبوتاژ کیا، تحریک انصاف لوگوں کو شہ دے رہی ہے اور وہ چاہ رہے ہیں کہ صوبے کے حالات خراب ہوں لیکن ہم یہ سازشیں ناکام بنائیں گے اور ایسا کوئی کام نہیں ہونے دیں گے۔

مزید پڑھیں: نئے نوول کورونا وائرس کے خلاف مدافعتی ردعمل کس حد تک مددگار؟

دوسری جانب تاجر برادری نے سندھ حکومت کے احکامات کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا حق ہے کہ ہم چاند رات تک کاروبار کریں اور اگر کوئی حق نہیں دے گا تو ہم حق چھیننا جانتے ہیں۔

کمشنر افتخار شلوانی کے دفتر میں ناکام مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تاجر رہنماؤں نے کل سے شاپنگ مالز بھی کھولنے کا اعلان کیا۔

تاجر رہنماؤں نے کہا کہ کل سے جیلیں بھر دیں گے لیکن کاروبار رات گئے تک کھلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں 40 فیصد شاپنگ مالز بند ہیں لیکن حکومت اور انتظامیہ نے ہمارے مطالبات ماننے سے انکار کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کنڈیکٹر سے ارب پتی بننے والے پاکستانی کی دولت میں 32 ارب کی کمی

چیئرمین آل کراچی تاجر اتحاد عتیق میر نے مطالبہ کیا کہ پنجاب کی طرز پر کراچی میں شاپنگ مالز کھولنے کی اجازت دی جائے اور مسلسل چھ دن کاروبار کرنے دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ عید سیزن میں دو وقت کی روٹی کمانا ہمارا حق ہے اور کل سے افطار کے بعد بھی کاروبار کھلا رہے گا۔

عتیق میر نے کہا کہ کل سے جو تاجر جتنی بھی دیر تک چاہے کاروبار کر سکتا ہے اور اگر جیل بھرو تحریک شروع ہوئی تو ہم سب سے پہلے اپنی گرفتاریاں دینے کے لیے تیار ہیں۔

واضح رہے کہ صوبے میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر سندھ حکومت نے 23 مارچ کی رات 12 بجے سے 15 روز کے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔

ابتدائی طور ہر صبح 8 بجے سے رات 8 بجے تک کاروبار کی اجازت دی گئی تھی لیکن بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر صرف شام پانچ بجے تک کاروبار کھولنے کا اعلامیہ جاری کیا گیا تھا جبکہ بعدازاں لاک ڈاؤن میں بھی 14 اپریل تک توسیع کردی گئی تھی۔

حکومت نے 15اپریل کو ایک مرتبہ پھر لاک ڈاؤن میں توسیع کا فیصلہ کیا تھا لیکن تاجروں کی جانب سے بڑھتے ہوئے دباؤ کے پیش نظر کچھ کاروبار کھولنے کی اجازت دی گئی تھی تاکہ تاجروں کی مشکلات کا کسی حد تک ازالہ کیا جا سکے۔

اس سلسلے میں اشیائے خوردونوش، زراعت، صحت، توانائی، فلاحی تنظیموں، بینک، میڈیا سمیت چند دیگر شعبوں کو جزوی طور پر کھولنے کی جازت دی گئی تھی۔

بعدازاں ملک بھر میں وائرس کے پھیلاؤ اور کیسز کی بڑھتی ہوئی شرح کو دیکھتے ہوئے وفاقی حکومت نے لاک ڈاؤن میں 9مئی تک توسیع کردی تھی تاہم اب اس میں قدرے نرمی کرتے ہوئے 11مئی سے تاجروں کو کاروبار کی اجازت دے دی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں