سندھ کے وزیر ٹرانسپورٹ اویس شاہ نے ٹرینوں کی بحالی کو کورونا وائرس کو دعوت دینے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایس او پیز پر عمل نہیں ہوا تو وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کو استعفیٰ دینا ہوگا۔

وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کی جانب سے 20 مئی سے 30 ٹرینیں چلانے کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اویس شاہ نے کہا کہ ٹرینوں کی بحالی کا فیصلہ سندھ کو اعتماد میں لیے بغیر کیا گیا ہے اور دیکھیں گے کہ وفاقی وزیر اپنی کہی ہوئی بات پر کتنا عمل کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایس او پیز پر عمل نہیں ہوا تو شیخ رشید کو استعفیٰ دینا ہوگا، ہم ٹرینوں کے ذریعے کورونا کو دعوت دینے کے مخالف ہیں، میڈیا کو لے کر ریلوے اسٹیشن پر جائیں گے۔

مزید پڑھیں:20 مئی سے 31 مئی تک 30 ٹرینیں چلیں گی، شیخ رشید

اویس شاہ نے کہا کہ ہم ٹرین چلانے کہ مخالف نہیں ہیں، اگر ادارے کو خسارہ ہو رہا ہے تو کیا اس کا ازالہ لوگوں کی جان سے کریں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ریلوے ایس او پیز پر عمل درآمد کروا سکتی ہے تو تمام ٹرینیں چلائے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ وفاقی وزیر شیخ رشید کی باتوں میں تضاد ہے، پورے پاکستان کو سفر کرانا چاہتے ہیں پھر کراچی میں آن لائن ٹکٹنگ پہلے سے ہی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ انٹرسٹی ٹرانسپورٹرز سے بات چیت جاری ہے، انٹرسٹی ٹرانسپورٹ نے حکومت کو ماسک فراہم کرنے کے لیے کہا ہے اور ٹرانسپورٹ اتحاد حکومت کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے۔

اویس شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ میں ٹرانسپورٹ کرایوں میں کمی سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی۔

ایس او پیز پر عمل درآمد پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بسوں میں ایک سیٹ خالی چھوڑی جائے گی جبکہ مسافروں کو ماسک کی فراہمی ٹرانسپورٹرز کی ذمہ داری ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز نے آن لائن ٹکٹنگ شروع کرنے کا کہا ہے۔

اویس قادر شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ کو بتائے بغیر کافی سیکٹرز کھولے گئے، وفاق کچھ معاملات پر مشاورت نہیں کرتا حالانکہ وزیراعظم نے کہا تھا کہ صوبے ٹرانسپورٹ سے متعلق ایس او پیز بنائیں۔

یہ بھی پڑھیں:ہفتہ، اتوار کاروبار بند رکھنے کا حکومتی فیصلہ کالعدم، ملک بھر میں شاپنگ سینٹرز کھولنے کا حکم

قبل ازیں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے 20 مئی سے 31 مئی تک 30 ٹرینیں چلانے کا اعلان کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے 20 مئی سے 30 ٹرینیں چلانے کی اجازت دی ہے اور اگر حالات بہتر ہوئے تو یکم جون کو مزید ٹرینیں چلائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مسافروں کو ایس او پیز پر عمل کرنا ضروری ہوگا جبکہ ٹرینوں کی بکنگ صرف آن لائن ٹکٹنگ کے ذریعے ہوگی اور بکنگ کے دفاتر بند رہیں گے۔

ابتدائی طور پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ 60 فیصد ٹکٹوں کی فروخت کے بعد بکنگ بند کردی جائے گی اور مسافروں کو ٹرین کی روانگی سے ایک گھنٹہ پہلے اسٹیشن میں داخلے کی اجازت ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیشن سے 200 میٹرکے علاقے کو غیر ضروری افراد کے لیے بند کردیا جائے گا جبکہ ٹرین کے اسٹیشنوں پر میڈیکل آفیسر اور سماجی فاصلے کو یقینی بنانے کے لیے اسٹاف کی تعیناتی کر دی گئی ہے اور دورانِ سفر تمام مسافروں کا ٹمپریچر چیک کیا جائے گا۔

ریلوے کی جانب سے ایس او پیز میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کوئی مسافر ان ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سماجی فاصلہ برقرار نہیں رکھے گا تو اسے پہلی دفعہ 500 روپے جرمانہ، دوسری دفعہ ایک ہزار روپے اور تیسری دفعہ اسے اگلے اسٹیشن میں ٹرین سے اتار دیا جائے گا۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ بڑی مشکل سے غریب کی سواری کی اجازت مل گئی ہے اور ہم نے 20 مئی سے 31 مئی تک نئے اوقات کار بھی بتائے ہیں تاکہ مسافر ایک گھنٹہ پہلے آکر بیٹھ جائیں۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کسی صوبے سے ہماری لڑائی نہیں ہے اور اسٹیشنوں کے باہر پولیس کی تعیناتی کے لیے ان سے کہیں گے ورنہ ہم اپنی پولیس کو بھی تعینات کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سواریوں کا حساب رکھا ہے اور اسی کے تحت اجازت دے رہے ہیں، اگر کسی ڈویژنل سپرنینڈنٹ سے ایس او پی کی خلاف ورزی ہوئی تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں