امریکی صدر کا کورونا سے بچنے کے لیے کلوروکوئن دوا کا استعمال

اپ ڈیٹ 19 مئ 2020
اس دوا کے بارے میں ان کی اپنی حکومت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کورونا وائرس کے لیے مناسب نہیں ہے۔ فائل فوٹو:رائٹرز
اس دوا کے بارے میں ان کی اپنی حکومت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کورونا وائرس کے لیے مناسب نہیں ہے۔ فائل فوٹو:رائٹرز

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملیریا کی دوا ہائیڈرو اوکسی کلوروکوئن لینے کا اعلان کرکے سب کو حیرت میں ڈال دیا۔

واضح رہے کہ اس دوا کے بارے میں ان کی اپنی حکومت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کورونا وائرس کے لیے مناسب نہیں ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے اپنے کورونا وائرس کا ٹیسٹ منفی آنے کی نشاندہی اور علامات ظاہر نہ ہونے کا بتاتے ہوئے کہا کہ وہ اس دوا کو احتیاطی تدابیر کے طور پر تقریباً ڈیڑھ ہفتے سے استعمال کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں روز ایک گولی کھاتا ہوں اور اس کے ساتھ زنک بھی لیتا ہوں‘۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ ایسا کیوں کرتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ یہ بہت اچھا ہے اور میں نے اس کے بارے میں بہت سی اچھی کہانیاں سنی ہیں‘۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ نے کورونا وائرس شٹ ڈاؤن کے خاتمے کیلئے ریاستوں کو گائیڈ لائنز جاری کردیں

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کئی ہفتوں سے ہائیڈرو اوکسی کلوروکوئن کے استعمال میں دلچسپسی کا اظہار کر رہے ہیں جبکہ چند ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ یہ کورونا وائرس کے مریضوں پر اثر نہیں کرتی اور امریکی حکومت کے ریگولیٹرز نے خبردار کیا ہے کہ ’یہ استعمال کے لیے محفوظ ثابت نہیں ہوئی ہے‘۔

دوسری جانب امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے دوا لینا ’اچھا خیال نہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں کہوں گی انہیں ایسی دوا نہیں لینی چاہیے جسے سائنسدانوں نے منظور نہ کیا ہو، بالخصوص ان کے اس عمر میں اور ان کے اس وزن کے ساتھ‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میرے مطابق یہ کوئی اچھا خیال نہیں‘۔

سینیٹ میں اقلیتی برادری کے قائد چک شمر نے ٹرمپ کے دوا لینے کے فیصلے کو ’لاپرواہی‘ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس سے عوام کو جھوٹی امید ملے گی، عوام اصل طبی مشاورت سے گریز کریں گے اور ان کا نقصان ہوسکتا ہے، انہوں نے جو کیا وہ بہت خطرناک ہے‘۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے یہ ریمارکس ایسے وقت میں شہ سرخیوں کی زینت بنے جب کورونا وائرس سے امریکا میں ہلاکتوں کی تعداد 90 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جو دنیا بھر کے کُل تعداد کا ایک تہائی حصہ ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ریسٹورانٹس کی صنعت کے لیے منعقدہ اجلاس کے دوران کہا کہ ’آپ کو یہ سن کر حیرت ہوگی کہ کتنے لوگ بالخصوص فرنٹ لائن ورکرز اسے لے رہے ہیں اور میں بھی اس کا استعمال کر رہا ہوں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں ہائیڈرو اوکسی کلوروکوئن کا استعمال کر رہا ہوں، چند ہفتوں قبل میں نے اس کا استعمال شروع کیا تھا‘۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ کورونا وائرس سے لوگوں کے ایک چھوٹے سے گروہ کو خطرات ہیں۔

انہوں نے وائرس کے خطرے کے پیش نظر ماسک پہننے کی تجویز کو بھی مسترد کردیا تھا جبکہ ان کے اسٹاف کے زیادہ تر افراد عوام میں ماسک پہن کر سامنے آتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستانی نژاد لڑکی کو ہیرو قرار دے دیا

یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ذاتی ہیلپر سمیت امریکی نائب صدر مائیک پینس کی پریس سیکریٹری کیٹی ملر میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔

لاپرواہی

ادھر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاؤس کے فزیشن شان کونلے کی منظوری کے بعد انہوں نے دوا کا استعمال شروع کیا تاہم انہوں نے زور دیا کہ ڈاکٹر نے نہیں انہوں نے خود اس معاملے پر پہلا قدم اٹھایا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے ڈاکٹر سے پوچھا کہ آپ کو کیا لگتا ہے تو انہوں نے کہا کہ اگر آپ کو پسند ہو، پھر میں نے کہا ہاں مجھے پسند ہے‘۔

بعد ازاں شان کونلے نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اینٹی وائرل دوا کے استعمال پر اس کے فوائد اور نقصانات پر لمبی بحث کے بعد رضامند ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ اس کے فوائد اس سے متعلقہ خدشات سے زیادہ ہیں‘۔

یہاں یہ واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں نیو یارک کے طبی جریدے میں تجویز دی گئی تھی کہ ہائیڈرو اوکسی کلوروکوئن کو زننک سلفیٹ کے ساتھ استعمال کیے جانے سے کورونا وائرس کے خلاف موثر نتائج سامنے آسکتے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں سے مسلمانوں کو تکلیف ہوئی، سروے

تاہم سابق امریکی صدر براک اوباما کی حکومت میں اپنی خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر میتھیو ہائنز کا کہنا تھا کہ ہائیڈرو اوکسی کلورو کوئن دوا بغیر کسی روک ٹوک کے استعمال کے لیے دستیاب ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں اس بات پر زور دینا چاہوں گا کہ کسی کو اس دوا یا غیر ثابت شدہ دوا کے استعمال پر راغب کرنا کتنی بڑی لاپرواہی ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں