لاہور: پی آئی اے پچھلے چھ مہینوں کے دوران جعلی ڈگری رکھنے پر لگ بھگ تین سو ملازمین کو برطرف کرچکی ہے، جن میں پائلٹس، انجینئرز اور ایئرہوسٹسز بھی شامل ہیں۔

پی آئی کے ترجمان مشہود تاجور نے جمعہ کے روز ڈان کو بتایا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات پر تین سو جعلی ڈگری رکھنے والوں کے خلاف یہ کارروائی عمل میں لائی گئی، جن میں پائلٹس، انجینئرز، ایئر ہوسٹسز اور دیگر شعبوں کے لوگ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے نے اپنے ملازمین کی اسناد کی تصدیق کروائی تھی۔ ’’ہیومن ریسورسز ڈیپارٹمنٹ نے چھ مہینے پہلے تقریباً 16 ہزار ملازمین کی اسناد کی تصدیق کا عمل شروع کیا تھا، جو جلد ہی مکمل ہوجائے گا۔‘‘

مشہود تاجور نے کہاکہ تین ہزار سے زیادہ ڈگریاں تعلیمی اداروں کو تصدیق کے لیے ارسال کی گئی تھیں۔

اس کے علاوہ پی آئی نے حیدرآباد، نوابشاہ، شکارپور، جیکب آباد اور پسنی کے روٹس پر اپنے دفاتر بند کردیے ہیں۔ یہ پہلے ان روٹس پر اپنے آپریشن بند کرچکی ہے۔ ان روٹس پر پروازیں پیپلزپارٹی کی حکومت نے شروع کی تھیں۔

مشہود تاجور نے کہا کہ ان دفاتر کو بند کرنے کے بعد پی آئی اے کو پندرہ کروڑ سالانہ کی بچت ہوگی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ان دفاتر کے عملے کو دیگر اسٹیشنز پر ایڈجسٹ کرلیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

ISRAR MUHAMMAD Apr 05, 2014 06:26pm
چونکہ‏ ‏پی‏ ‏ائی‏ ‏اے‏ ‏کے‏ ‏بیشتر‏ ‏پائلٹ‏ ‏پاک‏ ‏فضائیہ‏ ‏کے‏ ‏ریٹائرڈ‏ ‏پائلٹ‏ ‏ھوتے‏ ‏ھیں‏ ‏اس‏ ‏لئے‏ ‏يہ‏ ‏بات‏ ‏اور‏ ‏بھی‏ ‏سنگین‏ ‏ہوجاتی‏ ‏ھے‏ ‏کہ‏ ‏یہ‏‏ ‏لوگ ‏پاک‏ ‏فضائیہ‏ ‏میں‏ ‏بھی‏ ‏شفاف‏ ‏طریقے‏ ‏سے‏ ‏نہیں‏ ‏آئے‏ ‏تھے‏ اس‏ ‏بات‏ ‏کی‏ ‏مزید‏ ‏تحقیقات‏ ‏کی‏ ‏شدید‏ ‏ضرورت‏ ‏ھے‏ ‏