بھارت: ریکارڈ کیسز کے باوجود مزید عوامی مقامات کھول دیے گئے

اپ ڈیٹ 08 جون 2020
بھارت میں کورونا وائرس کیسز کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 56 ہزار سے زائد ہوگئی ہے — فائل فوٹو / رائٹرز
بھارت میں کورونا وائرس کیسز کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 56 ہزار سے زائد ہوگئی ہے — فائل فوٹو / رائٹرز

بھارت میں کورونا وائرس کے یومیہ ریکارڈ کیسز کے باوجود کئی شہروں میں مالز اور مندر کھول دیے گئے جس کے بعد ملک میں وبا کے مزید تیزی سے بڑھنے کا امکان ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق ملک میں 10 ہفتوں کے لاک ڈاؤن کے بعد بھارتی حکومت نے معیشت کی صورتحال مزید خراب ہونے سے بچانے کے لیے چند پابندیاں اٹھالی تھیں۔

پیر کو جاری سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مزید 9 ہزار 983 نئے کیسز کے بعد ملک میں کورونا وائرس کیسز کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 56 ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔

کیسز میں تیزی سے اضافے کے بعد بھارت، برطانیہ اور اسپین کے قریب پہنچ گیا ہے جو ان ممالک میں شامل ہیں جہاں سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے۔

بھارت میں وبا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 7 ہزار 135 ہے، جو وبا سے زیادہ متاثرہ دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے 8 جون سے لاک ڈاؤن میں بڑی نرمی کا اعلان کردیا

تاہم ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ملک میں وبا کا پیک جولائی میں آئے گا۔

اس کے باوجود دارالحکومت نئی دہلی میں شاپنگ مالز، ریسٹورنٹس، مندر اور مساجد دوبارہ کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

تاہ عبادت گاہوں میں اس وقت آنے والوں کی تعداد کم ہے۔

متعدد مندروں کے داخلی راستوں پر سینی ٹائزیشن ٹنلز بنائے گئے ہیں اور لوگوں کو نذرانے سے روک دیا گیا ہے۔

دہلی کے تاریخی مندر کے ٹرسٹی نے کہا کہ مندر میں داخل سے ہونے سے قبل ہر شخص کا دو بار درجہ حرارت چیک کیا جارہا ہے۔

دارالحکومت کی 400 سال پرانی جامع مسجد کی جانب سے نمازیوں کو پانچ وقت کے بجائے دن کی تین نمازیوں کے لیے آنے کی اجازت دینے پر غور کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: ایک دن میں 10 ہزار کے قریب کورونا کیسز، مجموعی تعداد اٹلی سے تجاوز کر گئی

شدید متاثر

نئی دہلی ملک کے سب سے زیادہ متاثرہ ہاٹ اسپاٹس میں سے ایک ہے جہاں 27 ہزار 600 سے زائد کیسز اور 761 اموات سامنے آچکی ہیں۔

تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق اعداد و شمار حقیقت میں اس سے کئی گنا زیادہ ہیں۔

ممبئی، جہاں کیسز مجموعی تعداد کا پانچواں حصہ بنتے ہیں اور جہاں ہسپتالوں میں گنجائش ختم ہوچکی ہے وہاں زیادہ احتیاط کی جارہی ہے۔

شہر میں سڑک کنارے موجود دکانیں کھولنے کی تو اجازت دے دی گئی ہے لیکن مالز، ریسٹورٹس اور ہیئر سلونز تاحال بند ہیں۔

بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ 25 مارچ کو سخت لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں کمی آئی تھی۔

تاہم اس سے معیشت پر گہرے منفی اثرات مرتب ہو رہے تھے اور کروڑوں لوگ بیروزگار ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت، کیسز بڑھنے کے باوجود لاک ڈاؤن میں نرمی کردی گئی

ریٹنگ ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ بھارت کی معیشت رواں سال 5 فیصد سے زائد تک سکڑ جائے گی، جہاں گزشتہ ایک دہائی میں اوسط شرح نمو تقریباً 7 فیصد تھی۔

بھارت میں پابندیوں میں نرمی کے باوجود پیداراوی شعبہ مشکلات کا شکار ہے کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے مہاجر ورکرز واپس چلے گئے ہیں۔

لاکھوں مزدوروں کے واپس اپنے آبائی علاقوں کو لوٹنے سے بڑے شہر متاثر ہوئے ہیں جہاں دیہی اور غریب علاقوں سے لاگ کام کی تلاش میں آتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں