ملازمت سے نکالنے کا معاملہ: اسٹیل ملز کے ہزاروں ملازمین کا عدالت سے رجوع

اپ ڈیٹ 09 جون 2020
وفاقی حکومت کو اسٹیل ملز اور ملازمین سے متعلق غیر قانونی اقدام سے روکا جائے، عدالت سے استدعا — فائل فوٹو / رائٹرز
وفاقی حکومت کو اسٹیل ملز اور ملازمین سے متعلق غیر قانونی اقدام سے روکا جائے، عدالت سے استدعا — فائل فوٹو / رائٹرز

پاکستان اسٹیل ملز کے ہزاروں ملازمین نے گولڈن ہینڈ شیک کے ذریعے ملازمت سے فارغ کرنے کے معاملے پر سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔

پاکستان اسٹیل ملز کے 9 ہزار 350 ملازمین کی جانب سے ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے 2006 میں اسٹیل ملز کی نجکاری کے لیے اصول وضع کیے تھے۔

سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اسٹیل ملز کی نجکاری کرنے سے پہلے معاملہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں لایا جائے گا، جہاں وزیر اعظم اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور دیگر حکام شامل ہوتے ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 153 کے مطابق اسٹیل ملز کے لیے سی سی آئی میں پالیسی وضع کی جانی تھی، لیکن وفاقی حکومت نے اسٹیل ملز کی نجکاری کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیل ملز کی بحالی کیلئے نجی شراکت قائم کرنا ضروری ہے، حماد اظہر

درخواست گزاروں نے موقف اپنایا کہ اسٹیل ملز ملازمین کو ایگزیکٹو آرڈر کے تحت گولڈن ہینڈ شیک کے ذریعے فارغ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، لہٰذا عدالت سے استدعا کی جاتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت کو اسٹیل ملز اور ملازمین سے متعلق غیر قانونی اقدام سے روکے۔

سندھ ہائی کورٹ نے ملازمین کی درخواست کی فوری سماعت کی استدعا منظور کرتے ہوئے اسے پیر کے روز سماعت کے لیے مقرر کردیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے حکومت نے یکمشت ادائیگی کے لیے 20 ارب روپے کی منظوری کے ساتھ پاکستان اسٹیل ملز کے 9 ہزار 350 ملازمین کو ملازمتوں سے فارغ کرنے کی منظوری دی تھی۔

اس سلسلے میں فیصلہ وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: اقتصادی رابطہ کمیٹی کی اسٹیل ملز کے 9 ہزار 350 ملازمین فارغ کرنے کی منظوری

اجلاس کے حوالے سے جاری ہونے والے باضابطہ بیان کے مطابق ’اجلاس میں عدالت عظمیٰ کے فیصلوں، احکامات اور پاکستان اسٹیل ملز کے حوالے سے دیگر عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی روشنی میں پاکستان اسٹیل ملز کے ہیومن ریسورس رئیلائزیشن منصوبے کی مکمل اور حتمی منظوری دے دی گئی۔'

دوسری جانب سپریم کورٹ نے اسٹیل ملز سے ملازمین کو نکانے کے معاملے سے متعلق کیس کی سماعت 9 جون کے لیے مقرر کی تھی۔

واضح رہے کہ پاکستان اسٹیل ملز کے 14 ہزار 753 ملازمین کے لیے انسانی وسائل کا کوئی منصوبہ تشکیل دیے بغیر جون 2015 میں تجارتی سرگرمیاں روک دی گئی تھیں، جس کے بعد 2019 تک ملازمین کی تعداد کم ہو کر 9 ہزار 350 رہ گئی تھی۔

اس وقت پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو خالص تنخواہوں کی مد میں ادا کی جانے والی رقم 35 کروڑ روپے کے برابر ہے جسے اسٹیل ملز کے مالی اکاؤنٹس میں بطور قرض ایڈجسٹ کیا جاتا ہے یوں سال 2013 سے وفاقی حکومت تنخواہوں کی مد میں 34 ارب روپے جاری کر چکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں