پاکستان لاک ڈاؤن اٹھانے کی کسی ایک شرط پر بھی پورا نہیں اترتا، ڈبلیو ایچ او

اپ ڈیٹ 09 جون 2020
ڈبلیو ایچ او نے پابندی ختم کرنے والے ممالک کے لیے 6 نکاتی شرائط کی سفارش کی تھی — فوٹو: رائٹرز
ڈبلیو ایچ او نے پابندی ختم کرنے والے ممالک کے لیے 6 نکاتی شرائط کی سفارش کی تھی — فوٹو: رائٹرز

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ وہ کورونا وائرس کے عدم پھیلاؤ کے لیے نافذ لاک ڈاؤن میں مکمل نرمی سے گریز کرے کیونکہ وہ ان 6 شرائط (نکات) میں سے کسی ایک پر بھی پورا نہیں اترتا جو احتیاطی تدابیر سے متعلق ہیں۔

پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کو لکھے گئے مراسلے میں ڈبلیو ایچ او نے تجویز دی کہ ملک کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ’وقفے وقفے سے لاک ڈاؤن‘ نافذ کرے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کی وبا کا خاتمہ کب ہوگا؟ پیشگوئی سامنے آگئی

7 جون کو لکھے گئے مراسلے میں پاکستان میں ڈبلیو ایچ او کی کنٹری ہیڈ ڈاکٹر پالیتھا ماہی پالا نے کہا کہ کورونا وائرس ملک کے تقریباً تمام اضلاع میں پھیل چکا ہے اور بڑے شہروں میں کیسز کی اکثریت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’12 اپریل کو حکومت نے سماجی دوری، نقل مکانی پر پابندی، اسکولوں اور کاروباری اداروں کی بندش، بین الاقوامی سفری پابندی اور وائرس سے متاثرہ علاقوں پر پابندی جیسے اقدامات لیے‘۔

ڈاکٹر پالیتھا ماہی پالا نے مراسلے میں لکھا کہ یکم مئی کو پابندیوں میں جزوی نرمی اور اس کے بعد 22 مئی کو مکمل طور پر نرمی کردی گئی جس کی وجہ سے کیسز کی شرح میں اضافہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں میڈیا سے وابستہ 2 درجن سے زائد افراد کورونا وائرس کا شکار

واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او نے پابندی ختم کرنے والے ممالک کے لیے 6 نکاتی گائیڈلائنز جاری کی تھیں۔

  • بیماری کی مقامی سطح پر منتقلی پر کنٹرول ہو۔

  • صحت کا نظام بہتر ہو کہ جہاں طبی نموں کا ٹسیٹ، تشخیص، قرنطینہ اور علاج فراہم کیا جا سکتا ہو۔

  • جہاں کیسز سب سے زیادہ تھے اب وہ خطرہ کم ہوچکا ہو۔

  • اسکولوں، کام کی جگہ اور دیگر اہم مقامات پر حفاظتی اقدامات مکمل ہوں۔

  • باہر سے آنے والے کیسز کے خطرے کو سنبھالا جاسکتا ہو۔

  • کمیونٹی میں لوگ وائرس سے متعلق مکمل آگاہی رکھتے ہوں اور اس کے عدم پھیلاؤ میں فعال ہوں اور ایک نئے معمول کے تحت زندگی گزارنے میں بااختیار ہوں۔

مراسلے میں خبردار کیا گیا کہ اب تک پاکستان ان شرائط میں سے کسی ایک پر بھی پوروا نہیں اترتا۔

نمائندہ ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ کیسز کی شرح زیادہ ہے، نگرانی کا نظام کمزور ہے، مریضوں کو طبی سہولت کی فراہمی محدود ہے اور حالات کے تناظر میں شہریوں کے رویے میں مثبت تبدیلی نہیں آئی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی کنٹری ہیڈ ڈاکٹر پالیتھا ماہی پالا نے کہا کہ ان مشکل فیصلوں کے لیے کووڈ 19 پر ردعمل کو متوازن رکھنے کی ضرورت ہوگی جس کے تحت متاثرہ علاقوں میں وقفے وقفے سے لاک ڈاؤن بھی شامل ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو کورونا ٹیسٹنگ صلاحیت یومیہ 50 ہزار سے زائد اور صحت عامہ سے متعلق اقدامات کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ ’دو ہفتے نرمی، دوہفتے لاک ڈاؤن‘ والی حکمت عملی اپنائے جس کے نتائج مثبت آئے ہیں۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں 71 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر اور 4 لاکھ سے زیادہ اموات کا سبب بننے والا مہلک نوول کورونا وائرس پاکستان میں بھی تشویشناک صورتحال اختیار کر رہا ہے اور یومیہ ہزاروں کی تعداد میں کیسز اور درجنوں اموات ہورہی ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کے ایک لاکھ 10 ہزار 65 مصدقہ کیسز ہیں جس میں سے 2 ہزار 189 کا انتقال ہوچکا ہے۔

آج ملک میں 4 ہزار 156 نئے کیسز اور 77 اموات بھی رپورٹ کی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: 'پاکستان بھر میں کورونا سے 38 صحافی متاثر، 2 جاں بحق'

خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری جبکہ پہلی موت 18 مارچ کو سامنے آئی تھی جس کے بعد اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے اور پابندیاں اور لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا جو بعد ازاں نرم کردیا گیا اور اب تقریباً بعض شعبوں کے علاوہ تمام کاروبار کھلا ہوا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں