شہباز شریف کو کچھ ہوا تو ذمے دار عمران نیازی اور نیب ہوں گے، مسلم لیگ (ن)

اپ ڈیٹ 11 جون 2020
شہباز شریف کے کورونا وائرس کا شکار ہونے کی تصدیق ہوئی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
شہباز شریف کے کورونا وائرس کا شکار ہونے کی تصدیق ہوئی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے حکمران جماعت تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو خبردار کیا ہے کہ اگر پارٹی کے صدر شہباز شریف کو کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار وزیراعظم عمرن خان اور قومی احتساب بیورو (نیب) ہو گا۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں گزشتہ دنوں نیب میں پیش ہوئے تھے اور آج وہ کورونا وائرس کا شکار ہو گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف بھی کورونا وائرس سے متاثر

لاہور میں دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا تارڑ نے کہا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ کے نتیجے میں شہباز شریف کو آتے ہی نوٹس جاری کر دیے گئے اور پہلا نوٹس انہیں 27مارچ کو موصول ہوا جس کا جواب 17 اپریل کو دیا گیا جبکہ دوسرا نوٹس 17 اپریل کو ہی موصول ہو گیا جس کا 24 صفحات پر مشتمل تفصیلی جواب 22 اپریل کو دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ تیسرا نوٹس 8 مئی کو موصول ہوا اور کورونا کے خطرے کے باوجود وہ نیب میں پیش ہوتے ہیں، دو گھنٹے ان سے تفتیش ہوتی رہی جبکہ میں اور مریم اورنگزیب ان کے ہمراہ تھے اور انہوں نے دو گھنٹے نیب کے دفتر میں گزارے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد دوبارہ نوٹس آیا جس کا جواب دیا گیا جس میں یہ درج تھا کہ میاں شہباز شریف صاحب کینسر کے مرض سے بچنے والے شخص ہیں جبکہ جو بھی سوالات کیے گئے ہیں ان کے جواب جمع کرا دیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 24 صفحات پر مشتمل تحریری جواب اور دو گھنٹے کی تفتیش کے باوجود جو 2 مئی کو کیا گیا اس کا مقصد میاں شہباز شریف کی زندگی کو خطرے میں ڈالنا تھا، اگر نیب کو دو تاریخ کو تفتیش ہی کرنی تھی تو وارنٹ گرفتاری ان پر 28 تاریخ کیوں درج تھی، اگر دو جون کو تفتیش کرنی تھی تو 28 مئی کے وارنٹ گرفتاری کی کیا منطق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف نیب میں پیش، ڈیڑھ گھنٹے تک تفتیش

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ شہزاد اکبر کی لاہور میں موجودگی بہت بڑا سوالیہ نشان ہے اور اس معاملے کو بھی دیکھا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اثاثوں کی انکوائری کا معاملہ اکتوبر 2018 میں شروع ہوا، پانچ اکتوبر 2018 کو شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا اور اس کے چند ہفتوں بعد اثاثوں کی تحقیقات شروع ہوتی ہیں۔

عطا تارڑ نے کہا کہ شہباز شریف 133 دن زیر حراست رہے، اس دوران اثاثوں کی انکوائری کے سوال و جواب کیے گئے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ نیب کے پراسیکیوٹر ان کا جسمانی ریمانڈ لینے کے لیے اثاثوں والے کیس کا حوالہ بھی دیتے تھے اور اس حوالے سے عدالت میں بحث بھی ہوتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پونے دو سال ہو چکے ہیں لیکن یہ کونسی انکوائری ہے جو تھمنے کا نام نہیں لے رہی اور اس وقت کورونا کی وبا جس تیزی سے پھیل رہی ہے، ایسے وقت میں ایک کینسر سے بچنے والے مریض اس کو اس طریقے سے خطرے میں ڈالنے کی ضرورت کیا ہے اور اس سے عمران خان کی انا کی تسکین مقصود ہے۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال، پی ٹی آئی کے فرخ حبیب بھی کورونا میں مبتلا

ان کا کہنا تھا کہ کیا عمران نیازی انتقام کی ہوس میں اتنے اندھے ہو گئے ہیں کہ انہیں بالکل اس بات کا ادراک نہیں ہے کہ حالات کیا ہیں، کیا وہ اپنے سیاسی مخالفین کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور جو جواب ہم نے نیب کو جمع کرایا اس میں یہ بات درج تھی کہ شہباز شریف ویڈیوز لنک پر تفتیش کے لیے دستیاب ہیں اور اس پر اسکائپ کا ایڈریس بھی موجود تھا۔

عطا تارڑ نے کہا کہ ہم نے متعدد بار دستاویزی معاملات، تفصیلی جوابات اور اپنی بے گناہی کے ثبوت جمع کرائے لیکن اس کے باوجود اصرار کیا گیا کہ ان کا ذاتی حیثیت میں پیش ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے خلاف انتقامی کارروائیاں جاری ہیں اور کیا اس سے عمران نیازی کی انا کی تسکین نہیں ہو رہی۔

عطا تارڑ نے کہا کہ میں اپنی جماعت کی طرف سے یہ بات واضح کردینا چاہتا ہوں کہ اگر شہباز شریف کو خدانخواستہ کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار عمران نیازی اور نیب ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کو بجٹ اجلاس میں شرکت کا خطرہ مول لینا پڑے گا، احسن اقبال

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ان تمام چیزوں کی فوٹو کاپی موجود ہے جو ہم نے تحریری طور پر جمع کرائی تھی اور ہم نے یہ کہا تھا کہ کورونا کی وبا کی وجہ سے شہباز شریف کا ویڈیو لنک پر بیان ریکارڈ کیا جائے۔

انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت کی ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی تھی جس کے تحت تمام لوگوں کی زندگ کو خطرے میں ڈالا گیا اور نیب نے اپنا مؤقف ایک معزز اینکر کے ذریعے ایک چینل پر دیا کہ کرپشن کا اعتراف کر لیا ہے لیکن ہم اس کی وضاحت کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کرپشن ہوئی کہاں ہے جس کا اعتراف کیا گیا اور نیب کو کیا ضرورت پیش آئی کہ انہوں نے ایک صحافی کے ذریعے اپنا مؤقف پیش کیا، کیا وہ اپنا مؤقف خود پیش نہیں کر سکتے تھے اور اگر ایسا تھا تو خود میدان میں آ کر تفصیلات بتاتے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے مزید کہا کہ کرپشن تو دور کی بات ہے، کرپشن، کک بیگ، کمیشن یہ ہے ہی نہیں، کسی حکومتی ٹھیکے میں ٹینڈر میں سرکاری خزانے میں ایک روپے کی بھی خورد برد نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: ہتک عزت کا دعویٰ: شہباز شریف کی درخواست پر عمران خان کے وکلا سے جواب طلب

ان کا کہنا تھا کہ آشیانہ کا کیس بنایا گیا اور اس کا جو حشر ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ تک ہوا وہ سب جانتے ہیں، گندے نالے کا کیس بنایا گیا اس کا جو حشر ہوا سب جانتے ہیں، یہ بتایا جائے کہ کرپشن، کمیشن اور کک بیگ کہاں ہے، کونسا ایسا حکومت کا منصوبہ ہے جس میں خوردبرد کی گئی ہے اور سرکاری خزانے کو کیا نقصان پہنچایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب کرپشن ہے ہی نہیں تو اس کا اعتراف کیسے ہوسکتا ہے اور میں آج ڈنکے کی چوٹ پر کہتا ہوں کہ میاں شہباز شریف کی ایک روپے کی ٹی ٹی دکھا دیں، میں پارٹی رکنیت سے بھی استعفیٰ دوں گا اور پارٹی عہدے سے بھی استعفیٰ دوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے تمام اثاثے الیکشن کمیشن اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں پاکستانی قوانین کے مطابق ظاہر کر دیے گئے ہیں، ان کی کاروباری آمدن، زرعی آمدن اور اس پر دیے گئے ٹیکس کے کروڑوں روپے سب کچھ ڈکلیئر کیا ہوا ہے تو کہاں ہے کرپشن؟

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب نے اسمبلی میں جواب جمع کرایا کہ بیرون ملک دوروں پر کروڑوں روپے کا خرچ آیا جو شہباز شریف نے اپنی جیب سے ادا کیا اور بطور وزیراعلیٰ آج تک تنخواہ نہیں لی لہٰذا ہم کرپشن کے اعتراف کی بات کی تردید کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی رپورٹ پر جس کو شک ہے وہ عدالت میں میرا سامنا کرلے، ڈاکٹر طاہر شمسی

انہوں نے مزید کہا کہ حمزہ شہباز کو اثاثوں کے کیس میں زیر حراست ایک سال کا عرصہ بیت گیا ہے لیکن ابھی تک کوئی ثبوت نہیں اور 365 دن میں ان سے کیا تفتیش کی گئی اور ان کے خلاف کیا ثبوت ہے، نیب یہ بتانے سے قاصر ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ حمزہ شہباز کی ایک سال کی قید کا کوئی جواز نہیں ہیں، وہ بے گناہ ہیں اور جلدرہا ہوں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں