وسط ایشیائی ملک قازقستان میں مئی کے وسط میں کورونا وائرس کی وبا کی رفتار میں کمی کے بعد ملک گیر پابندیوں کو اٹھالیا گیا تھا مگر اب وہ دنیا کا پہلا ملک بننے والا ہے جہاں کووٖڈ 19 کے نیتجے میں ایک بار پھر پورے ملک میں لاک ڈاؤن کا نفاذ ہورہا ہے۔

اتوار کو قازقستان میں ملک گیر لاک ڈاؤن کا نفاذ دوبارہ ہورہا ہے۔

اس سے قبل مئی کے وسط میں مارچ سے نافذ لاک ڈاؤن اس وقت ختم کیا گیا تھا جب ایسا نظر آیا تھا کہ وہاں کورونا وائرس کے کیسز میں نمایاں کمی آچکی ہے۔

مگر لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد وہاں سماجی دوری کی پابندیوں کا خیال نہیں رکھا گیا اور اس کے نتیجے میں کورونا وائرس کے کیسز میں نمایاں اضافہ ہوا اور یہ تعداد 44 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔

اب ایک بار پھر وہاں ملک گیر لاک ڈاؤن کیا جارہا ہے، جس کے دوران سفری پابندیاں لگائی جائیں گی، پبلک ٹرانسپورٹ کے اوقات کم، غیرضروری کاروبار کی بندش جبکہ 2 شہروں کو مکمل بند کردیا جائے گا۔

قازقستان کے دارالحکومت نور سلطان کے وبائی امراض کی چیف ڈاکٹر سولے اتاگیوا نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا 'مجھے کام کرتے ہوئے 28 سال ہوگئے ہیحں، مگر ایسی صورتحال میں نے کبھی نہیں دیکھی، متعدد افراد مررہے ہیں کیونکہ بیشتر لوگوں کوئی پروا نہیں کررہے، وہ گلیوں میں نکل رہے ہیں، تقاریب میں جارہے ہیں اور ایک دوسرے کو بیمار کررہے ہیں'۔

قازق قصبے اورلسک کے ایک اخبار کے ایڈیٹر لقمان احمدریوف کا کہنا تھا 'بیشتر افراد مانتے ہیں کہ باہر کوئی خطرہ نہیں، انتظامیہ کی جانب سے یہ پیغام دیا گیا کہ ہم پیک سے گزر چکے ہیں، مگر اب ہم نے دیکھا ہے کہ ہم اس کے قریب ہیں'۔

انہوں نے کہا 'مارچ میں روزانہ کیسز کی تعداد درجنوں میں تھی، مگر اب ہر روز سیکڑوں کیسسے سامنے آرہے ہیں، ڈاکٹروں کی طاقت ختم ہوچکی ہے جبکہ لوگوں کے پاس پسے ختم ہوچکے ہیں'۔

اگرچہ حکومتی اعدادوشمار کے مطابق وہاں کووڈ 19 سے ہلاکتوں کی تعداد صرف 2 سو ہے مگر ایسا مانا جاتا ہے کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوگی، مگر پھر بھی دیگر ممالک کے مقابلے میں وہاں اب بھی زیادہ افراد اس بیماری کا شکار نہین ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں