نئے کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے ماسک کے استعمال کو اہم قرار دیا جارہا ہے اور متعدد ممالک نے اسے لازمی قرار دیا ہے۔

اسی طرح متعدد فضائی کمپنیوں نے بھی مسافروں کے تحفظ کے لیے فیس ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا ہے، مگر یہ واضح نہیں کیا کہ نہ پہننے پر کیا ایکشن لیا جائے گا۔

مگر فضائی کمپنیوں کی جانب سے اس حوالے سے عملے اور مسافروں کے لیے سخت قوانین مرتب کیے جارہے ہیں۔

امریکن ائیر لائنز نامی فضائی کمپنینے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ فیس ماسک کے استعمال کی پالیسیوں کے نفاذ کے لیے سختی کریں گی تاکہ طیاروں میں موجود ہر ایک کی حفاظت کی جاسکے، اور ایا نہ کرنے پر ایکشن لیا جائے گا، جس کی ایک مثال گزشتہ دنوں سامنے آئی۔

نیویارک سے ڈیلاس کی ایک پرواز کے دوران برانڈن اسٹارکا نامی ایک مسافر نے فیس ماسک کا استعمال نہیں کیا، تو پرواز کے اڑان بھرنے سے پہلے عملے کے ایک فرد نے اس کے پاس جاکر فیس ماسک پہننے کا کہا۔

جس پر برانڈن نے کہا کہ اس کے پا فیس ماسک نہیں اور وہ پہننا بھی نہیں چاہتا، کیونکہ ایسا کوئی قانون نہیں جو اسے پہننے پر مجبور کرسکے۔

برانڈن کی عملے نے بحث کو ایک اور مسافر نے کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرلیا۔

بعد ازاں برانڈن کو طیارے سے نکال دیا گیا۔

یہ امریکا میں اس نوعیت کا پہلا واقعہ تھا جب کسی مسافر کو فیس ماسک نہ پہننے پر طیارے سے نکالا گیا۔

مگر اس کے بعد مسافر پر امریکی فضائی کمپنی نے عارضی طور پر پابندی ہی عائد کردی اور یہ بھی پہلی بار ہوا۔

برانڈن نیویارک ٹائمز کا ایک صحافی تھا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا حامی ہے۔

امریکن ائیرلائنز نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ اس معاملے پر جائزہ لے رہی ہے جسس دوران برانڈن اسٹارکا کو کمپنی کی کسی پرواز میں سفر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ برانڈن کو پرواز پر جانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی تھی کیونکہ اس نے طے شدہ پالیسی پر عمل نہیں کیا اور عملے کی ہدایات کو بھی نظرانداز کیاا، ہم اپنے صارفین کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہتے ہیں اور اسی وجہ سے فیس ماسک کی پالیسی پر سختی سے عملدرآمد کیا جارہا ہے، ہم توقع کرتے ہیں مسافر بھی پالیسیوں پر عملدرآمد کریں گے، اگر ضرورت پڑی تو مسستقبل میں بھی فیس ماسک سے انکار کرنے والوں کے خلاف ایسی ہی کارروائی کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں