کورونا وائرس: 'حج کے دوران خانہ کعبہ کو چھونے کی اجازت نہیں ہوگی'

اپ ڈیٹ 07 جولائ 2020
حج کے دوران تمام افراد کے لیے ماسک پہننا لازمی ہوگا — فائل فوٹو :  رائٹرز
حج کے دوران تمام افراد کے لیے ماسک پہننا لازمی ہوگا — فائل فوٹو : رائٹرز

دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی بڑھتی تعداد کے باعث سعودی عرب نے رواں برس حج کی ادائیگی کے لیے حجاج کرام کی تعداد کو محدود کردیا اور اس حوالے سے متعدد قواعد و ضوابط جاری کیے ہیں جن کے مطابق نماز اور طواف کے دوران خانہ کعبہ کو چھونے کی اجازت نہیں ہوگی۔

خیال رہے کہ 5 جولائی کو سعودی عرب میں کورونا وائرس کے 3 ہزار 580 کیسز سامنے آئے تھے جس کے بعد کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 9 ہزا 509 جبکہ 58 افراد کے انتقال کے بعد اموات ایک ہزار 916 ہوگئی تھیں۔

اس کے ساتھ ہی سعودی عرب میں ایک ہزار 980 افراد کی صحتیابی کے بعد وبا سے شفایاب افراد کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 45 ہزار 236 ہوگئی تھی۔

سعودی وزیر صحت ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ رواں برس عازمین حج کی تعداد کو محدود رکھا جائے گا، اس حوالے سے کہا گیا تھا کہ عازمین کی تعداد کو 10 ہزار تک محدود کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: سعودی حکومت کا مسلمانوں کو حج کی تیاریاں مؤخر کرنے کا مشورہ

اس اقدام کا مقصد حج کو محفوظ طریقے سے انجام دینے کے ساتھ ساتھ حجاج کرام کو بچانے کے لیے تمام احتیاطی تدابیر کی پاسداری کرتے ہوئے اور صحت اور حفاظت کا تحفظ فراہم کرتے ہوئے اسلام کی تعلیمات پر سختی سے عمل پیرا ہونا ہے۔   حج کے حوالے سے نئی ہدایات رہائشی عمارات، کھانے، بسوں اور حجام کی دکانوں، عرفہ اور مزدلفہ، جمرات اور مسجد الحرام میں عبادات سے متعلق ہیں۔

سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حکام 19 جولائی 2020 یعنی 28 ذیقعد 1441 ہجری سے لے کر 2 اگست، 2020 یعنی 12 ذی الحج تک منیٰ، مزدلفہ اور عرفات میں اجازت نامے کے بغیر داخلہ روک دیں گے۔

سعودی سینٹر فار ڈیزیز پری وینشن اینڈ کنٹرول (وقایہ) نے انفیکشن کی شرح میں کمی اور عازمین حج کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے قواعد و ضوابط مرتب کیے ہیں۔

حج کے حوالے سے طبی پروٹوکولز کی طویل فہرست رواں برس تمام ورکرز اور زائرین پر لاگو ہوگی۔

اس دوران تمام علاقوں میں ہدایات اور آگاہی کی علامات آویزاں کی جائیں گی اور مختلف زبانوں میں تحریر کی جائیں گی جن میں کووڈ-19 انفیکشن وارننگز، ہاتھ دھونے کے قواعد و ضوابط، چھینکنے اور کھانسنے کے آداب اور الکحل والے ہینڈ سینیٹائزرز کا استعمال شامل ہے۔

عازمین کے لیے ایک دوسرے کا ذاتی سامان اور حفاظتی سامان، مواصلاتی آلات، لباس، شیونگ پروڈکٹس یا تولیے استعمال کرنا منع ہوگا۔

ہر حاجی کے درمیان ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق  حج کے درمیان منتظمین کے لیے طواف کے دوران ہجوم میں کمی کے لیے عازمین حج کو تقسیم کرنا لازمی ہوگا جبکہ ہر شخص کے درمیان ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ ہوگا۔

مسجد الحرام کے منتظمین اس امر کو لازمی یقینی بنائیں گے کہ زائرین، سعی کی ہر منزل پر موجود ہوں اور اس دوران سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے لیے ٹریک لائنز بنائی جائیں۔

علاوہ ازیں مطاف اور صفا و مروہ کی جگہ کو حج زائرین کے ہر کاررواں کے طواف اور سعی کے بعد سینیٹائز کرنے کو یقینی بنایا جائے گا۔

رواں برس خانہ کعبہ اور حجر اسود کو چھونا منع ہوگا اور ان مقامات تک پہنچنے سے روکنے کے لیے رکاوٹیں لگائی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کا رواں سال حج منسوخ کرنے پر غور

ساتھ ہی مسجد الحرام سے قالین ہٹادیے جائیں گے جبکہ وائرس کے پھیلاؤ کے امکانات میں کمی کے لیے ہر حاجی کو اپنی جائے نماز استعمال کرنے کی ہدایت کی جائے گی۔

مسجد الحرام میں کھانے کی اشیا لانے پر پابندی ہوگی اور مسجد کے صحن میں بھی کھانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

حجاج کرام کے داخلے اور باہر نکلنے کو آسان بنانے، ہجوم اور بھگدڑ سے بچاؤ کے لیے مخصوص داخلی اور خارجی مقامات مختص کیے جائیں گے۔

بیگیج کلیم ایریا، ریسٹورنٹس اور بس اسٹاپس پر ڈیڑھ میٹر کے فاصلے سے سماجی فاصلے کے لیے نشانات لگائے جائیں گے۔

مزدلفہ اور عرفات

حج کے دوران تمام اہلکاروں، گائیڈز، حجاج کرام اور ورکرز کا درجہ حرارت لازمی جانچا جائے گا جبکہ ماسک پہننا لازمی ہوگا۔

مزدلفہ اور عرفات میں عازمین کو ہر وقت سماجی فاصلے پر لازمی عمل کرنا ہوگا، ماسکس پہننے ہوں گے اور منتظمین کے لیے 50 مربع گز کے خیمے میں 10 سے زائد عازمین حج موجود نہ ہوں اور ہر ایک کے درمیان ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ یقینی ہو۔

عازمین کے لیے متعلقہ راستوں پر عمل لازمی ہوگا جبکہ منتظمین کو تمام عازمین کی جانب سے سماجی فاصلے کے قواعد پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہوگا۔

مزدلفہ اور عرفات میں قیام کے دوران تیار شدہ کھانے کی فراہمی کو محدود کیا جائے گا اور عازمین کے درمیان سماجی فاصلے کو برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔  

رمی جمرات کیلئے سینیٹائزڈ کنکریاں

خیال رہے کہ حجاج کرام 10، 11، 12 اور 13 ذی الحج کو منیٰ میں رمی جمرات کرتے ہیں اور اس مرتبہ عازمین کو سینیٹائزڈ کنکریاں فراہم کی جائیں گی جو تھیلیوں میں بند ہوں گی۔

اس دوران 50 افراد پر مشتمل ایک گروہ کو رمی کی اجازت دی جائے گی اور عازمین کے درمیان ڈیڑھ سے دو میٹر تک کا فاصلہ ضروری قرار دیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی دیگر ہدایات میں رمی کے دوران تمام عازمین اور ورکرز کو فیس ماسک اور سینیٹائزر کی فراہمی شامل ہے۔

رہائشی عمارات

گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق رواں برس حج سیزن سے متعلق رہائشی عمارتوں کے حوالے سے بھی ہدایات شامل ہیں، خاص طور پر استقبالیے پر کام کرتے وقت اور مہمان خانے میں داخل ہونے سے پہلے عملے کا ماسک پہننا لازمی ہوگا۔

اس کے ساتھ ہی مہمانوں کو اپنے کمرے سے باہر رہنے کے اوقات کے دوران ماسک پہننا لازمی ہوگا۔

دیگر ہدایات میں سطحوں کی باقاعدہ اور شیڈول کے مطابق صفائی، زیادہ رابطے کے مقامات پر توجہ خاص طور پر دن کے دوران، جیسا کہ استقبالیہ اور انتظار گاہوں، دروازوں کے ہینڈلر، کھانے کی میز، سیٹ ریسٹس اور لفٹس کی صفائی یقینی بنانا شامل ہیں۔

کھانے سے متعلق ہدایات

کھانے کی جگہوں سے متعلق جاری کردہ ہدایات اور قواعد و ضوابط میں پینے کا پانی اور آب زم زم کو انفرادی یا ایک مرتبہ استعمال ہونے والے برتنوں میں پینا شامل ہے۔

اس کے ساتھ ہی مکہ مکرمہ کے مقدس مقامات سے تمام فریج ہٹادیے یا بند کردیے جائیں گے اور کھانے کو عازمین کو انفرادی طور پر تیار شدہ اور پیک خوراک تک محدود کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کا خطرہ: سعودی عرب نے عمرہ زائرین کے داخلے پر پابندی لگادی

ورکرز کے لیے باقاعدگی سے اور بار بار کم از کم 40 سیکنڈز تک ہاتھ دھونا اور صابن اور پانی نہ ہونے کی صورت میں 20 سیکنڈز تک سینیٹائزر استعمال کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ گروہوں کے درمیان براہ راست رابطے میں کمی کے لیے ورکنگ گروپس میں ملازمین شفٹس میں کام کریں گے۔

ٹرانسپورٹ

حج کے دوران ہر گروہ کے لیے بس مختص ہوگی اور ہر حاجی کے لیے ایک نشست نمبر مقرر کیا جائے، کسی حاجی کو بس میں کھڑے ہونے کی اجازت نہیں ہوگی اور خاندانوں کو ایک ساتھ بیٹھنے کی اجازت ہوگی۔

دیگر قواعد و ضوابط میں بسوں میں سوار ہونے اور اترنے کے لیے مختلف دروازے مختص کرنا، ان لوگوں کے علاوہ جنہیں جسمانی مشکلات کے باعث مدد کی ضرورت ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس، سعودی عرب کا ملک کو لاک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ

علاوہ ازیں اگر کسی مسافر میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو تو مکمل ڈس انفیکشن سے قبل بس نہیں چلائی جائے گی۔

ہر مسافر کیبن میں ہینڈ سینیٹائزر اور سینیٹری پیپرز فراہم کیے جائیں گے، ہر کمپارٹمنٹ میں کم از کم 3 ڈس انفیکٹنٹس تقسیم اور نصب کیے جائیں گے۔

ہدایات کے مطابق بس میں مسافروں کی تعداد مجموعی صلاحیت کے 50 فیصد سے زیادہ نہیں ہوگی، مجوزہ پالیسی کے ذریعے سماجی فاصلے کو برقرار رکھا جائے اور ہر مسافر کے درمیان کم از کم ایک نشست خالی چھوڑی جائے گی۔

کورونا وائرس کے شبے پر مخصوص گروہ کے لیے ہدایات

جن عازمین کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا شبہ ہونے پر انہیں مکمل طبی معائنے کے بعد حج کی اجازت دی جائے گی اور انہیں مشتبہ کیسز کے مخصوص گروہوں میں شامل کیا جائے گا، ان کی حالت کو دیکھ کر متعلقہ رہائش گاہ اور الگ ٹریکس کی بسیں مختص کی جائیں گی۔

علاوہ ازیں وقایہ کے قواعد و ضوابط میں ہدایت کی گئی ہے کہ وائرس کی علامات (بخار، کھانسی، زکام، گلے میں سوزش اور چکھنے اور سونگھنے کی حس اچانک ختم ہونے) کی صورت میں کسی اہلکار کو علامات ختم ہونے کے بعد ڈاکٹر کی جانب سے صحت مند قرار دینے تک کام کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: مسجد نبوی کو عوام کے لیے مرحلہ وار کھولنے کا اعلان

ہدایات کے مطابق اے ٹی ایمز، ٹچ-اسکرین گائیڈز اور وینڈنگ مشینز کے برابر میں سینیٹائزرز لازمی رکھے جائیں گے جبکہ کورونا وائرس کی ممکنہ منتقلی میں کمی کے لیے تمام مطبوعہ میگزین اور اخبارات ہٹادیے جائیں گے۔  

عازمین کی محدود تعداد کے ساتھ حج کی اجازت

خیال رہے کہ 24 جون کو سعودی عرب کی حکومت نے حج کی ادائیگی کی اجازت دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث حج 2020 کے لیے عازمین کی تعداد کو محدود رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

وزارت کی جانب سے جاری تفصیلی بیان میں کہا گیا تھا کہ 'ہجوم اور لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہونے سے کورونا کے پھیلنے کے خطرے کے پیش نظر فیصلہ کیا گیا ہے کہ رواں برس حج محدود عازمین کے ساتھ ہوگی'۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں کورونا کے نئے کیسز پر قطیف میں لاک ڈاؤن، تعلیمی ادارے بند

بیان میں کہا گیا تھا کہ 'سعودی عرب میں مقیم مختلف ممالک کے شہری حج کی ادائیگی کرپائیں گے اور یہ فیصلہ حج کو محفوظ طریقے سے ادا کرنے کے لیے کیا گیا ہے'۔

خیال رہے کہ حج کی ادائیگی کے لیے دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان ہر سال سعودی عرب جاتے ہیں اور رپورٹس کے مطابق گزشتہ برس تقریباً 25 لاکھ مسلمانوں نے حج ادا کیا تھا۔

تاہم رواں برس کورونا وائرس کے باعث سعودی عرب کے علاوہ دیگر ممالک سے حج کے لیے کوئی نہیں آسکے گا۔

لاک ڈاؤن کا نفاذ اور نرمی کا اعلان

خیال رہے کہ 26 مئی کو سعودی عرب نے پابندیوں میں نرمی کا اعلان کرتے ہوئے ملک میں سرگرمیوں کو جزوی طور پر بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔

31 مئی سے ریاست میں مکہ کے علاوہ تمام شہروں میں نقل و حرکت سمیت دیگر سرگرمیوں پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

21 جون کو پوری ریاست میں کرفیو ختم کردیا گیا تھا اور مکہ میں مسجد الحرام میں باجماعت نماز کی اجازت بھی دے دی گئی تھی۔

اس وقت تک سماجی دوری کی ہدایات پر عمل درآمد جاری رہے گا اور 50 افراد سے زائد کے ایک جگہ اکٹھے ہونے پر پابندی عائد رہے گی۔

حکام نے وزارتوں، سرکاری ایجنسیز اور نجی شعبے کی کمپنیوں میں اپنی دفتری سرگرمیوں کی بحالی کے لیے حاضری کی بھی اجازت دے دی تھی۔

مزید پڑھیں: حج 2020: صرف سعودی عرب میں موجود افراد کو حج کی اجازت دینے کا فیصلہ

تاہم روزگار سے متعلق وہ تمام شعبے جہاں سماجی فاصلے کے قواعد پر عمل درآمد مشکل ہے جیسے بیوٹی سیلونز، نائی کی دکانیں اور کھیل اور صحت کے کلبز، سینما وغیرہ بند رہیں گے۔

سعودی عرب نے عمرہ زائرین اور بین الاقوامی فلائیٹس کو آئندہ نوٹس تک کے لیے بند ہی رکھا ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کی حکومت نے مارچ کے آغاز میں ہی کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا تھا، جسے اپریل کے وسط تک مزید سخت کرتے ہوئے مکہ سمیت کئی شہروں میں کرفیو بھی نافذ کردیا گیا تھا۔

سعودی عرب کی حکومت نے احتیاطی تدابیر کے پیش نظر عمرے کو بھی عارضی طور پر معطل کیا گیا تھا جب کہ سعودی حکومت نے کسی بھی دوسرے ملک سے حج کے حوالے سے معاہدہ نہیں کیا تھا اور بعد ازاں اعلان کیا گیا کہ صرف مقامی افراد اور ملک میں موجود غیر ملکیوں کو حج کی اجازت ہوگی۔

سعودی عرب کی حکومت نے تمام تعلیمی، تفریحی و کاروباری ادارے بند کرکے مساجد میں بھی نمازوں پر عارضی پابندی عائد کردی تھی تاہم مسلمانوں کے لیے مقدس مہینے ماہ رمضان کے شروع ہوتے ہی سعودی حکومت نے لاک ڈاؤن میں کچھ نرمیاں کیں تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں