فلپائن ایئر پورٹ کے ڈیپارچر میں پھنسے غیر ملکی سیاح کو 100 دن گزر گئے جس کے بعد انہیں اس فلمی کردار کا حقیقی روپ قرار دیا جارہا ہے جو 2004 میں بنی تھی جس کا مرکزی کردار امریکا کے ایئرپورٹ پر پھنس جاتا ہے۔

دی سن کی رپورٹ کے مطابق رومن ٹروفیمو 20 مارچ سے فلپائن کے منیلا ہوائی اڈے پر قیام کررہے ہیں۔

رومن ٹروفیمو بینکاک سے ایئر ایشیا کی پرواز سے منیلا پہنچے تھے، سیاح نے بتایا کہ امیگریشن سے قبل ان کا پاسپورٹ لے لیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پابندیوں کا سلسلہ شروع ہوا اور طیارہ انہیں تھائی لینڈ واپس نہیں لے جاسکا۔

فوٹو: وائرل پریس
فوٹو: وائرل پریس

دوسری جانب فلپائن نے انٹری ویزا کی سہولت ختم کردی جس کے بعد انہیں فلپائن میں عارضی طور پر داخلے کی اجازت نہیں مل سکی اور وہ فلپائن کے ڈیپارچر میں گزشتہ 110 دن سے پھنسے ہوئے ہیں۔

رومن ٹروفیمو نے کہا کہ وہ گزشتہ 110 دن سے ڈیپارچر میں پھنسے ہوئے ہیں اور اب ان کی ہمت جواب دے چکی اور یہاں سے نکلنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ ایئرپورٹ اسٹاپ کی فراہم کردہ معمولی چیزوں کو کھا کر اپنا گزارا کررہے ہیں۔

رومن ٹروفیمو نے بتایا کہ 20 مارچ کو ہی ان کی کیوبا کی فلائٹ اور 2 اپریل کو بینکاک کے لیے واپسی کی پرواز بک تھی لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے انٹرنیشنل پروازوں پر پابندی عائد ہوگئی اور دونوں فلائٹ منسوخ ہوگئیں۔

فوٹو: وائرل پریس
فوٹو: وائرل پریس

مایوس رومن ٹروفیمو نے اپنے سفارتخانے سے مدد کے لیے درخواست کی لیکن وہ وطن واپسی کی پرواز کا انتظام کرنے سے قاصر ہیں۔

وہ ہوائی اڈے کے روانگی ہال میں سو رہا ہے اور عملے کے ذریعہ عطیہ کردہ کھانے اور ناشتے پر زندہ ہیں۔

رومن نے مزید کہا کہ 'میں ایک معذور شخص ہوں، غذائیت، دھوپ کی کمی اور تازہ ہوا نہ ملنے کی وجہ سے میری صحت خراب ہو رہی ہے'۔

واضح رہے کہ نومبر 2018 میں بھی اسی طرح کا ایک واقعہ ملائیشیا میں پیش آیا تھا جہاں جنگ زدہ ملک شام کے شہری حسن ال کونطار نے 7 ماہ تک ملائیشیا کے ایئر پورٹ پر گزارے تھے۔

بعدازاں شامی شہری کو کینیڈا میں پناہ دے دی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں