شادی کی تقریبات پر پابندی کے خلاف دُلہنوں کا انوکھا احتجاج

اپ ڈیٹ 08 جولائ 2020
لڑکیوں نے بڑے پیمانے پر شادی کی تقریبات منعقد کرنے کا مطالبہ کیا—فوٹو: اے ایف پی
لڑکیوں نے بڑے پیمانے پر شادی کی تقریبات منعقد کرنے کا مطالبہ کیا—فوٹو: اے ایف پی

دسمبر 2019 سے دنیا بھر میں پھیلی کورونا وائرس کی وبا کے باعث پاکستان سمیت دنیا کے متعدد ممالک میں جہاں دیگر کاروبار زندگی مفلوج ہے، وہیں شادیوں کی تقریبات پر بھی پابندی عائد ہے۔

پاکستان، بھارت، اٹلی، اسپین، امریکا اور برطانیہ سمیت دنیا کے درجنوں ممالک میں کورونا کی وبا کے باعث شادی کی بڑی تقریبات پر پابندی عائد ہے تاہم انتہائی کم مہمانوں اور احتیاطی تدابیر کے ساتھ شادی کی تقریبات منعقد کرنے کی اجازت ہے۔

لیکن یورپی ملک اٹلی کی دُلہنیں کم مہمانوں کے ساتھ شادی کی مختصر تقریبات سے ناخوش ہیں اور گزشتہ 3 ماہ سے وہاں پر شادی کی بڑی تقریبات پر پابندی کے خلاف شادی کے انتظار میں بیٹھی لڑکیاں عروسی لباس پہن کر احتجاج کرنے نکل آئیں۔

عروسی لباس میں ملبوس لڑکیوں نے تریوی فاؤنٹین کی تاریخی عمارت کے باہر مظاہرہ کیا—فوٹو: اے ایف پی
عروسی لباس میں ملبوس لڑکیوں نے تریوی فاؤنٹین کی تاریخی عمارت کے باہر مظاہرہ کیا—فوٹو: اے ایف پی

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اٹلی کے شہر روم میں شادی کے انتظار میں بیٹھی کم از کم 15 لڑکیاں سفید رنگ کے عروسی لباس پہن کر احتجاج کے لیے تاریخی مقام تریوی فاؤنٹین پہنچیں۔

عروسی لباس میں ملبوس احتجاج کرنے والی لڑکیوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز تھام رکھے تھے، جن میں حکومت کے خلاف نعرے درج تھے۔

یہ بھی پڑھیں: لاک ڈاؤن میں بیوی کے میکے چلے جانے پر شوہر نے دوسری شادی کرلی

دُلہنوں کے ہاتھوں میں موجود پلے کارڈز میں اسپینی زبان میں ’آپ نے ہماری شادی برباد کردی‘ اور ’پابندیوں کے بغیر شادیوں کی اجازت دی جائے‘ سمیت ’چرچز کے دروازے شادیوں کے لیے کھولے جائیں‘ جیسے نعرے درج تھے۔

احتجاج میں شریک لڑکیوں نے سفید رنگ کے عروسی لباس پہن رکھے تھے—فوٹو: اے ایف پی
احتجاج میں شریک لڑکیوں نے سفید رنگ کے عروسی لباس پہن رکھے تھے—فوٹو: اے ایف پی

اٹلی میں مارچ کے آغاز سے شادیوں کی بڑی تقریبات پر پابندی عائد ہے تاہم حکومت نے مئی کے وسط میں انتہائی محدود مہمانوں کے ساتھ شادی کی اجازت دی تھی۔

حکومت نے پابندیوں کے ساتھ دولہا اور دلہن کے علاوہ دیگر 2 مہمانوں کے ساتھ شادیوں کی اجازت دے رکھی ہے، جس پر شادی کی خواہش مند لڑکیاں شدید ناراض ہیں اور وہ چاہتی ہیں کہ شادی کی تقریبات میں زیادہ مہمانوں کی شرکت کی اجازت دی جائے۔

احتجاج میں شامل لڑکیوں نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے—فوٹو: اے ایف پی
احتجاج میں شامل لڑکیوں نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے—فوٹو: اے ایف پی

تاریخی عمارت کے سامنے دُلہنوں کے احتجاج سمیت لڑکیوں نے شادی تقریبات میں کیٹرنگ اور دیگر سہولیات فراہم کرنے والے کاروباری افراد کے ساتھ اٹلی کے پارلیمنٹ کے سامنے بھی احتجاج کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ بڑے پیمانے پر شادی کی تقریبات کی اجازت دی جائے۔

مزید پڑھیں: 'دوسری بیوی کے پاس جانا ہے، لاک ڈاؤن سے باہر نکلنے کی اجازت دی جائے'

اٹلی کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں بھی ہوتا ہے، جہاں پر شادیاں کرنے کے لیے دنیا بھر سے جوڑے ہر سال یہاں آتے ہیں، تاہم کورونا کے باعث اب وہاں پر دیگر ممالک کے امیر لوگوں کی شادیاں بھی نہیں ہو پارہیں۔

دلہنوں نے حکومت سے شادی تقریبات سے پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا—فوٹو: اے ایف پی
دلہنوں نے حکومت سے شادی تقریبات سے پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا—فوٹو: اے ایف پی

اٹلی رواں برس مارچ میں کورونا سے وائرس دنیا سب سے بڑا ملک تھا تاہم بعد ازاں وہاں پر وبا میں حیران کن کمی دیکھی گئی۔

اٹلی میں مجموعی طور پر 8 جولائی کی سہ پہر تک کورونا سے 2 لاکھ 41 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے جب کہ وہاں ہلاکتوں کی تعداد 35 ہزار کے قریب جا پہنچی۔

دنیا بھر میں 8 جولائی کی سہ پہر تک کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک کروڑ 18 لاکھ سے زائد جب کہ اموات 5 لاکھ 44 ہزار سے زائد ہوچکی تھیں۔

عروسی لباس میں ملبوس لڑکیوں کا احتجاج توجہ کا مرکز رہا—فوٹو: اے ایف پی
عروسی لباس میں ملبوس لڑکیوں کا احتجاج توجہ کا مرکز رہا—فوٹو: اے ایف پی

تبصرے (0) بند ہیں