امریکا کی چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے مخصوص ملازمین پر ویزا پابندیاں

اپ ڈیٹ 16 جولائ 2020
پومپیو نے بیان میں کہا کہ ہواوے کےمخصوص ملازمین چینی حکومت کے کاموں میں معاون ہیں—فائل/فوٹو:اے پی
پومپیو نے بیان میں کہا کہ ہواوے کےمخصوص ملازمین چینی حکومت کے کاموں میں معاون ہیں—فائل/فوٹو:اے پی

امریکا نے چین کی ٹیکنالوجی کی کمپنیوں کے مخصوص ملازمین پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں معاون بننے کا الزام عائد کرتے ہوئے ویزے کی پابندیوں کا اعلان کردیا۔

امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے جاری بیان کے مطابق سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے کہا کہ 'امریکا دنیا کے انتہائی پسے افراد کی امید بنا رہا ہے اور جنہیں خاموش کروایا گیا ان کی آواز بنا ہے'۔

مزید پڑھیں: امریکا اور چین میں ہواوے کے باعث کشیدگی میں مزید اضافہ

انہوں نے کہا کہ 'ہم خاص کر چین کی کمیونسٹ پارٹی کی انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے آواز اٹھاتے رہے ہیں جو دنیا کی بدترین پامالیوں میں شامل ہے'۔

مائیک پومپیو نے اعلان کیا کہ 'آج اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے مخصوص ملازمین پر حکومت کو عالمی سطح پر انسانی حقوق کی پامالیوں میں تعاون کے لیے مواد فراہم کرنے پر ویزا کی پابندیاں عائد کر رہا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'اگر سیکریٹری اسٹیٹ کے پاس غیر ملکی کے داخلے سے امریکا کی خارجہ پالیسی پر بُرے اثرات پڑنے کی وجوہات ہوں تو امیگریشن کے سیکشن 212 اے 3 سی اور قومیت ایکٹ کے تحت ایک غیر ملکی امریکا کے لیے ناقابل قبول ہے'۔

پابندیوں کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'آج کے فیصلے سے جن کمپنیوں پر اثر پڑے گا ان میں ہواوے، کمیونسٹ پارٹی کا ایک خفیہ بازو جو سیاسی مخالفین کو سینسر کرتا ہے اور سنکیانگ میں نظر بندی کیمپوں کو چلاتا ہے اور پورے چین سے شہریوں کو محکوم بنانے کے لیے لانے میں مددگار ہے'۔

انہوں نے پابندی سے متاثر ہونے والی کمپنیوں کے بارے میں مزید کہا کہ 'ہواوے کے مخصوص ملازمین کمیونسٹ پارٹی کی حکومت کو انسانی حقوق کی بے حرمتی کے لیے معاون مواد فراہم کرتے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں:سنکیانگ کے معاملے پر تنقید، چین نے امریکی قانون دانوں پر پابندیاں عائد کردیں

مائیک پومپیو نے اپنے بیان میں کہا کہ 'دنیا بھر کی مواصلاتی کمپنیوں کو خود کو نوٹس پر تصور کرنا چاہیے، اگر وہ ہواوے کے ساتھ کاروبار کر رہی ہیں تو وہ انسانی حقوق کی پامالی کرنے والوں کے ساتھ کاروبار کر رہی ہیں'۔

خیال رہے کہ امریکا نے 10 جولائی کو سنکیانگ میں مسلم اقلیت کے خلاف انسانی حقوق کی پامالی کے ذمہ داران چینی سیاست دانوں کے خلاف پابندیوں کا اعلان کردیا تھا۔

امریکا نے چین میں کمیونسٹ پارٹی کے اہم رکن چن کونگوو اور 3 دیگر عہدیداروں پر سنکیانگ میں مسلم اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی پامالی کے الزامات پر پابندیاں عائد کی تھیں۔

چین اور امریکا کے درمیان 2018 میں تجارتی جنگ کا آغاز ہوا تھا جب امریکی صدر نے چینی مصنوعات پر ٹیرف میں اضافہ کردیا تھا اور چین نے بھی بھرپور جواب دیا تھا۔

رواں برس مئی میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اسمارٹ فون کمپنی ہواوے پر امریکی ٹیکنالوجی اور سافٹ وئیرز کی سپلائی کے حوالے سے پابندیوں کو مزید سخت کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:امریکا کا ٹک ٹاک سمیت دیگر چینی ایپس پر پابندی لگانے پر غور

امریکی حکومت کی جانب جاری حکم نامے کے تحت ہواوے اور اس کے سپلائرز کو امریکی ٹیکنالوجی اور سافٹ وئیر کے استعمال سے روکنے کا اعلان کیا گیا۔

اس پابندی کا اطلاق ستمبر سے ہوگا جس کے تحت دنیا بھر میں امریکی ساختہ مشینری اور سافٹ وئیر استعمال کرنے والی کمپنیوں کو ہواوے یا اس کی ذیلی کمپنیوں کے لیے چپس کے ڈیزائن یا تیاری سے روک دیا جائے گا۔

اس سے قبل امریکا نے ہواوے پر پابندیوں کے حکم نامے کی مدت میں مئی 2021 تک اضافہ کردیا تھا، جس کے لیے ٹرمپ انتظامیہ نے قومی سلامتی کے خطرات کو جواز بنایا تھا۔

امریکا کی جانب سے الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ہواوے کے چینی حکومت سے قریبی تعلقات ہیں اور یہ کمپنی اپنے آلات جاسوسی کے لیے استعمال کرسکتی ہے، جس کے بعد امریکا میں ہواوے کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے بعد بلیک لسٹ کردیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں