عہدہ سنبھالتے ہی 'مسلمانوں پر پابندی' ختم کردوں گا، امریکی صدارتی امیدوار

اپ ڈیٹ 22 جولائ 2020
امریکی مسلمانوں کی وکالت کرنے والی تنظیم انگیج ایکشن سے خطاب میں سابق نائب صدر نے یہ بھی کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے تحت مسلمان سب سے پہلے حملوں کا شکار ہوئے۔ اے پی:فائل فوٹو
امریکی مسلمانوں کی وکالت کرنے والی تنظیم انگیج ایکشن سے خطاب میں سابق نائب صدر نے یہ بھی کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے تحت مسلمان سب سے پہلے حملوں کا شکار ہوئے۔ اے پی:فائل فوٹو

واشنگٹن: ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ وہ صدر کے عہدے پر آنے کے پہلے دن ہی ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلمانوں پر عائد کی گئیں پابندی کو کالعدم قرار دیں گے اور ایسے اقدامات کی وجہ سے ہونے والے معاشرتی نقصانات کو ختم کرنے کے لیے مسلمانوں کے ساتھ شراکت کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی مسلمانوں کی وکالت کرنے والی تنظیم انگیج ایکشن سے خطاب میں سابق نائب صدر نے یہ بھی کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے تحت مسلمان سب سے پہلے حملوں کا شکار ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ 'ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے الفاظ، اپنی پالیسیوں، اپنی تقرریوں اور اپنے کاموں کے ذریعے پورے ملک میں نفرت کے شعلوں کو جنم دیا ہے، میں عہدہ سنبھالنے کے پہلے دن ہی مسلمانوں پر پابندی کو کالعدم کردوں گا'۔

مزید پڑھیں: بھارت کو کشمیر میں حقوق بحال کرنے چاہیئیں، امریکی صدارتی امیدوار

واضح رہے کہ جنوری 2017 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے پہلے ماہ کے دوران سات مسلم اکثریتی ممالک سے سفر پر پابندی عائد کی تھی۔

اس پابندی کو عدالتوں میں چیلنج کیا گیا تھا اور اس میں چند غیر مسلم ممالک جیسے شمالی کوریا اور وینزویلا کو بھی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔

تاہم مختلف عدالتوں کے بعد بالآخر امریکی سپریم کورٹ نے اس حکم کو برقرار رکھا تھا۔

امریکی میڈیا نے اس حکم کو 'مسلمانوں پر پابندی' قرار دیا تھا کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے بھی عارضی طور پر مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

امریکی صدر نے اس کی وجہ بتائی تھی کہ یہ پابندیاں امریکیوں کو آئندہ دہشت گردی کے حملوں سے بچانے کے لیے ضروری ہیں۔

تنظیم کے سامنے اپنی تقریر میں جو بائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ پر الزامات عائد کیے کہ وہ نفرت کے شعلوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے اسکولوں میں بچوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ نفرت انگیز جرائم میں اضافہ سامنے آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'اس ٹرمپ انتظامیہ کے تحت ہم نے اسلامو فوبیا میں غیر معمولی اضافہ دیکھا ہے'۔

جو بائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ پر یہ بھی الزام لگایا کہ انہوں نے محکمہ دفاع اور امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) میں اہم عہدوں پر اسلامو فوبیا پھیلانے والوں کا تقرر کیا ہے۔

علاوہ ازیں دن بھر کی مصروفیات کے بعد اس تنظیم نے 3 نومبر کو 10 لاکھ مسلمان ووٹرز کو رائے شماری میں لانے کے عزم کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: جو بائیڈن کا منتخب ہونے کے بعد ٹرمپ کے غلط فیصلے کو تسلیم کرنے کا اعلان

تنظیم کے چیئرمین خرم وحید نے کہا کہ یہ گروپ مشی گن، وسکونسن، پنسلوانیا اور فلوریڈا جیسی سوئنگ ریاستوں میں کام کرے گا تاکہ وہ مسلمان ووٹرز کو جو بائیڈن کی حمایت کے لیے راضی کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم اس ٹرمپ کی صدارت کے معاشرتی نقصان کو دور کرنے کے لیے آپ کے ساتھ شراکت کرنا چاہتے ہیں'۔

جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکا میں مسلمان برادریوں نے سب سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ کے اقلیتی گروہوں پر 'ناکارہ مسلمانوں پر پابندی' کے ساتھ حملہ محسوس کیا تھا۔

یہ ابتدا تھی جس کے بعد تقریباً 4 برسوں تک مسلمانوں کو دباؤ، توہین اور مسلمان امریکی برادریوں کے خلاف حملوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

جو بائیڈن نے عہد کیا کہ وہ کانگریس کے ساتھ نفرت انگیز جرائم کی حوصلہ شکنی اور حکام کے ذریعے مذہبی اور نسلی تبلیغ کو ختم کرنے کے لیے قانون سازی پر کام کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں