راولپنڈی میں بیٹے کا ماں پر تشدد، ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مقدمہ درج

اپ ڈیٹ 22 جولائ 2020
پولیس نے مقدمہ درج کر کے خاتون کا میڈیکل کروایا اور تفتیش شروع کر دی —تصویر:شٹراسٹاک
پولیس نے مقدمہ درج کر کے خاتون کا میڈیکل کروایا اور تفتیش شروع کر دی —تصویر:شٹراسٹاک

راولپنڈی: بیٹے کی جانب سے ماں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیو وائرل ہونے پر عوام میں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے اور اس معاملے پر سوشل میڈیا پر بھرپور آواز بلند ہونے کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کر کے کارروائی کا آغاز کردیا۔

ویڈیو وائرل ہونے پر حکام نے اس کا نوٹس لیا اور سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) راول ڈویژن کے حکم پر تھانہ صادق آباد پولیس کے ایس ایچ او طاہر احمد ریحان نے تشدد کا شکار خاتون گلناز بی بی کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا۔

مقدمے کے اندراج کے بعد فوری طور پر خاتون کا طبی معائنہ بھی کروایا گیا تاہم ہسپتال ذرائع کا کہنا تھا کہ ان کے جسم پر تشدد کے نشانات نہیں ایکسرے کی رپورٹ ایک ہفتے بعد پولیس کو مہیا کر دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں سال کی پہلی سہ ماہی میں خواتین پر تشدد میں 360 فیصد تک اضافہ

ڈھوک علی اکبر کی رہائشی خاتون گلناز بی بی نے پولیس کو رپورٹ درج کراتے ہوئے بتایا کہ ان کا بیٹا ارسلان اور بہو بسمہ آئے روز ان کے ساتھ لڑائی جھگڑا کرتے رہتے ہیں اور گزشتہ روز بھی دونوں میاں بیوی نے تلخ کلامی کے بعد مجھے تشدد کا نشانہ بنایا اور غلیظ گالیاں دیں۔

اس حوالے سے ڈان نیوز نے جب ایس پی راول ڈویژن رائے مظہر سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ سی پی او راولپنڈی احسن یونس کے نوٹس لینے کے بعد مقدمہ درج کر کے خاتون کا میڈیکل کروایا اور تفتیش شروع کر دی ہے۔

پولیس نے بتایا کہ ملزم ارسلان اور اس کی اہلیہ بسمہ فرار ہیں تاہم ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں اور جلد ملزمان کو گرفتار کر لیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: خواتین پر تشدد، کم عمر میں شادیوں و جنسی جرائم میں اضافے کا خدشہ

ایس پی کا مزید کہنا تھا کہ ملزم ارسلان کا راولپنڈی کے علاقے خیابان سرسید میں گاڑیوں کا شوروم ہے اور اس کی ایک بیٹی بھی ہے۔

بعدازاں پولیس نے بتایا کہ ملزم ارسلان اور اس کی بیوی نے عدالت سے 6 اگست تک کی عبوری ضمانت حاصل کر لی ہے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ عدالتی روبکار پولیس کو موصول ہو چکی ہے، تاہم دونوں ملزمان مقدمے میں تفتیش میں شامل ہوں گے۔

اہلیہ نے زیادتی کی اس لیے نوبت یہاں تک پہنچی، غزالی میر

اس حوالے سے ڈان نیوز نے خاتون گلناز بی بی کے خاوند غزالی میر سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا جب یہ واقعہ ہوا میں گھر میں موجود نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا سانس کی بیماری میں مبتلا ہے مجھے میری بیٹی نے بذریعہ فون اطلاع دی تو میں گھر پہنچا اور دیکھا کہ گلی میں لوگ اکٹھے ہیں جبکہ گھر میں میرا بیٹا ارسلان فرش پر لیٹا ہوا تھا اور میری اہلیہ بھی زمین پر لیٹی ہوئی تھیں۔

غزالی میر کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے نے مجھ سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ دیکھ لیں ماں نے گاڑی کے شیشے توڑ دیے اور گاڑی کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گھریلو تشدد اور ذہنی تناؤ کا شکار افراد ان ہیلپ لائنز پر مدد حاصل کر سکتے ہیں

غزالی میر کا کہنا تھا کہ میرے نمبر پر جب پولیس نے فون کیا تو میری اہلیہ گلناز نے مجھے پولیس والوں سے بات نہیں کرنے دی اور مجھ سے فون چھین کر پولیس اہلکار کے ساتھ بھی نازیبا الفاظ استعمال کیے۔

غزالی میر کا مزید کہنا تھا کہ گلناز کی ان کے ساتھ دوسری شادی تھی اور پہلے شوہر سے ان کے چار بچے تھے جن میں سے 2 لڑکیاں شادی شدہ، ایک بیٹا انگلینڈ میں مقیم اور اور دوسرا ارسلان ہے اور وہ بھی شادی شدہ اور ایک بیٹی کا باپ ہے جبکہ میری پہلی اہلیہ سے ایک ہی بیٹی ہے جو ساتھ رہتی ہے۔

غزالی میر کا کہنا ہے کہ ان کی اہلیہ بھی زیادتی کرتی ہیں جس کی وجہ سے نوبت یہاں تک آگئی اور معاملہ پولیس تک پہنچ گیا۔

ساس نے ظلم کے پہاڑ توڑ رکھے تھے، بسمہ

اس حوالے سے ڈان نیوز نے جب ارسلان کی اہلیہ بسمہ سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو کا صرف ایک حصہ عوام کے سامنے لایا گیا اس سے پہلے میرے خاوند کے ساتھ ان کی والدہ نے جو کیا وہ میں آپ کو بیان نہیں کر سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ میری شادی کو 4 سال ہو گئے ہیں اور ڈیڑھ پونے دو سال کی بیٹی ہے 4 سال سے میری ساس مجھ پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہیں لیکن گھر بچانے کے لیے میں نے کبھی لب کشائی نہیں کی اب جب بات میڈیا تک پہنچی ہے تو مجبوراً تصویر کا دوسرا رخ بتانے کے لیے لب کشائی کر رہی ہوں۔

مزید پڑھیں: کورونا کے باعث لاک ڈاؤن: دنیا بھر میں گھریلو تشدد میں اضافہ

بسمہ نے الزام لگایا کہ میری ساس اور ان کی بیٹی نے میری معصوم بچی کا دودھ تک چھپا دیا تھا، ہر روز مجھ پر ظلم کیا جاتا تھا، اگر بیٹے نے ماں پر ہاتھ اٹھایا ہے تو ضرور اس کی کوئی وجہ ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ میرے خاوند کی بہن رات گئے پولیس کے پاس گئی اور ان کو ساتھ لے کر آئی لیکن اصل بات اس نے پولیس کو نہیں بتائی میری ساس نے پہلے زیادتی کی اس لیے معاملہ اتنا آگے بڑھا۔

وزیراعلیٰ پنجاب کا نوٹس

ادھر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او راولپنڈی سے رپورٹ طلب کرلی۔

عثمان بزدار نے ملزم کی جلد گرفتاری کا حکم دیتے ہوئے کہا ماں جیسی ہستی پر تشدد کرنیوالے کو جلد سے جلد گرفتار کیا جائے، تشدد کا نشانہ بننے والی بزرگ خاتون کو انصاف فراہم کیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں