ای سی سی نے زراعت، ہاؤسنگ کے لیے 49 ارب روپے کی سبسڈی کی منظوری دے دی

اپ ڈیٹ 23 جولائ 2020
اجلاس میں زراعت کے شعبے کیلئے فوری طور پر 14 ارب روپے کی سبسڈی جاری اور تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ فائل فوٹو:اے پی پی
اجلاس میں زراعت کے شعبے کیلئے فوری طور پر 14 ارب روپے کی سبسڈی جاری اور تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ فائل فوٹو:اے پی پی

اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے زراعت اور ہاؤسنگ کے شعبوں کے لیے تقریبا 49 ارب روپے کی سبسڈی کی منظوری دی اور پاک فوج کے لیے سرکاری اسٹاک سے ڈیڑھ لاکھ ٹن گندم مختص کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت ای سی سی کے اجلاس میں بلوچستان میں معدنی ایکسپلوریشن کمپنی کے قیام اور تمباکو کی فصل کی قیمت کو بھی منظور کیا گیا۔

جیسا کہ وزیر اعظم عمران خان نے 10 جولائی کو اعلان کیا تھا، اجلاس میں نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے لیے 'ہاؤسنگ فنانس کے لیے مارک اپ سبسڈی' کی منظوری دی گئی۔

اس میں کورونا وائرس کے ہوتے ہوئے معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے لیے رہائش اور تعمیراتی شعبے کے لیے خصوصی مراعات شامل ہیں۔

مارک اپ سبسڈی بینک فنانسنگ پر 10 سال تک فراہم کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: ای سی سی نے 100 ارب روپے کے زرعی پیکج کی منظوری دے دی

اس اسکیم کے تحت، قرض لینے والے 10، 15 یا 20 سال کے لیے قرض حاصل کرسکتے ہیں تاہم حکومت ان کے سود پر سبسڈی صرف 10 سال کے لیے دے گی۔

اس کے مطابق پانچ مرلہ تک کے ہاؤسنگ یونٹوں پر صارف کے آخری مارک اپ کی شرح پہلے پانچ سالوں میں پانچ فیصد اور اگلے پانچ سالوں میں 7 فیصد ہوگی اور 10 مرلہ کے ہاؤسنگ یونٹوں کے لیے استعمال کنندہ کا مارک اپ پہلے پانچ سالوں میں 7 فیصد اور اگلے پانچ سالوں میں 9 فیصد ہوگا۔

ہاؤسنگ یونٹوں پر سبسڈی وہاں دی جائے گی جہاں قیمت 3-5 مرلہ کے لیے 35 لاکھ روپے اور 10 مرلہ کے مکان کی صورت میں 60 لاکھ روپے سے زیادہ نہ ہو۔

10 سال کے لون ٹینر کے لیے 33 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی تھی جس میں سے 4 ارب 77 کروڑ روپے موجودہ مالی سال میں مارک اپ کی ادائیگی کے لیے فراہم کیے جائیں گے۔

ای سی سی میں کورونا وائرس وبا سے نمٹنے کے لیے مختص 12 کھرب روپے کے پیکج میں سے وزارت برائے قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ (ایم این ایف ایس آر) کی جانب سے زراعت ایس ایم ای (چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں) کے لیے مختص 100 ارب روپے کے مالی پیکیج کے استعمال پر سمری پر بھی بات چیت ہوئی۔

وزارت کی درخواست پر ای سی سی نے فاسفیٹ اور پوٹاش کھادوں کے لیے مختص 15 ارب 70 کروڑ روپے نائٹروجنیس کھادوں پر لگانے کی منظوری دی۔

اجلاس میں زراعت کے شعبے کیلئے فوری طور پر 14 ارب روپے کی سبسڈی جاری اور تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس میں وائٹ فلائی پیسٹی سائیڈز کے لیے 6 ارب روپے، ٹریکٹروں کے لیے ایک ارب 50 کروڑ روپے اور زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ کے ذریعے تقسیم شدہ 12.5 ایکڑ اراضی کے حصول کے تمام قرضوں پر 6 ارب 80 کروڑ روپے کے مارک اپ شامل ہیں جو مالی سال 21-2020 کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے بالترتیب بک اور ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کے ذریعہ ایڈجسٹ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی سی نے کپاس کی خریداری کیلئے امدادی قیمت کی تجویز مسترد کردی

ای سی سی نے ایم این ایف ایس آر کو ہدایت کی کہ وہ نظام کی شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے مختلف سبسڈیز کی فراہمی کے طریقہ کار کی صحیح طریقے سے نگرانی اور جائزہ لے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کا فائدہ چھوٹے کاشتکاروں تک پہنچ سکے۔

اجلاس میں پاکستان زرعی اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کے اسٹاکس سے سال 21-2020 کے لیے ادائیگی کی بنیاد پر ڈیڑھ لاکھ ٹن گندم پاک فوج کو مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

پاسکو کسانوں سے خریداری کی قیمت پر حادثات اور ٹرانسپورٹ چارجز وصول کرے گا۔

آرڈیننس 1968کے دفعہ (1)8 کے تحت پرائس اینڈ گریڈ ریوژن کمیٹی کی سفارشات پر تمباکو کی قیمتوں کی منظوری بھی دی گئی۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی اوسی) کے اسٹیک ہولڈرز اور حکومتی محکموں کے لیے سسٹمز کی تنصیب، ڈیٹا اینالیس، ماڈلنگ اور موبائل ایپس کے ضمن میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن اور نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (این آئی ٹی بی) کے لیے 4 کروڑ 18 لاکھ روپے مختص کرنے کی منظوری دی۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وفاقی حکومت کے تعاون سے بلوچستان منرل ایکسپلوریشن کمپنی لیمیٹڈ کے قیام کی منظوری بھی دی۔

یہ حکومت پاکستان اور حکومت بلوچستان کا مشترکہ منصوبہ ہوگا، شئیرز ہولڈنگ کے ضمن میں 10 فیصد رقم (32 کروڑ روپے) پاکستان منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے ذریعے دو برابر قسطوں میں دئیے جائیں گے۔

پیٹرولیم ڈویژن اور پی ایم ڈی سی، شئیر ہولڈرز ایگریمنٹ اور تمام قانونی، ضابطہ جاتی اور کارپوریٹ تقاضوں کو پورا کرنے کے مجاز ہوں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں