سمندر پار پاکستانی ورکرز کی اکثریت وبا سے قبل بے روزگار ہوئی، زلفی بخاری

اپ ڈیٹ 23 جولائ 2020
معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی—فائل فوٹو: اے پی پی
معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی—فائل فوٹو: اے پی پی

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی زلفی بخاری نے بتایا ہے کہ بیرونِ ملک نوکریوں سے محروم ہونے والے زیادہ تر پاکستانی ورکرز کورونا وائرس کی وبا سے قبل بے روزگار ہوئے۔

دبئی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے زلفی بخاری نے کہا کہ مجموعی طور پر دنیا بھر میں اب تک 50 سے 55 ہزار پاکستانی نوکریوں سے نکالے گئے لیکن ان میں زیادہ تر یعنی 36 ہزار سمندر پار پاکستانی وبا سے پہلے بے روزگار ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ صرف سعودی عرب میں 10 ہزار پاکستانی نوکریوں سے محروم ہوئے تاہم اس میں سے 5 ہزار 100 ورکرز وبا سے قبل بے روزگار ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: بیرونِ ملک پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کیلئے ایئر لائنز کو اجازت دی جائے گی، زلفی بخاری

انہوں نے کہا کہ یہ اتنی بڑی تعداد نہیں لیکن جس معاملے پر زیادہ توجہ دینی ہے وہ ان افراد کی تعداد ہے جنہیں چھٹیوں پر بھیج دیا گیا ہے۔

زلفی بخاری نے بتایا کہ جن افراد کو چھٹیوں پر بھیجا گیا ہے انہیں یا تو نصف تنخواہیں ادا کی گئیں یا بالکل کوئی تنخواہ ادا نہیں کی گئیں البتہ انہیں نوکریوں سے نہیں نکالا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ حساس اعداد و شمار ہیں اس لیے دبئی آنے کا مقصد یہ تھا کہ جن افراد کو چھٹیوں پر بھیجا گیا ہے انہیں نوکریوں پر واپس بھجوانے کی کوشش کی جائے۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ 2 ہزار افراد ایسے ہیں جو تمام تر لوازمات پورے کر کے بیرونِ ملک نوکری پر جانے کے لیے تیار ہیں لیکن فضائی حدود کے علاوہ وبا کے باعث نوکریوں کے مواقع بھی بند ہیں۔

مزید پڑھیں: بیرون ملک سے آنے والے پاکستانیوں کے کیسز صرف 6 فیصد ہیں، زلفی بخاری

ان کے مطابق جس معاملے کو سائنسی طریقے سے حل کرنا ہے وہ یہ ہے کہ وبا کے بعد نوکریاں کھلنے پر ان ایک لاکھ 2 ہزار افراد کو ملازمت پر بھیجا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتِ پاکستان نے گزشتہ 18 ماہ میں 9 لاکھ 70 ہزار افراد کو بیرونِ ملک بھیجا۔

زلفی بخاری نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے لیے ایپلکیشن لانچ کی گئی ہے جس میں نوکریوں سے محروم 50 ہزار پاکستانی ورکرز نے اپنا اندراج کیا ہوا ہے جن کی قابلیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے نوکریاں ڈھونڈنے میں مدد کی جارہی ہے۔

معاون خصوصی نے بتایا کہ ٹیفٹا اور نیفٹا کے ساتھ ایم او یو سائن کیا گیا ہے جس کے تحت ان کی اسکلز بہتر بنائی جارہی ہیں اس طرح جب بیرونِ ملک نوکریوں کی طلب ہوگی تو ہم صحیح قابلیت کے افراد بھجواسکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سیاحت کے فروغ کیلئے 10 سالہ پالیسی، 5 سالہ ایکشن پلان تیار کرلیا گیا، زلفی بخاری

انہوں نے بتایا کہ احساس پروگرام کی شرط ہے کہ پاسپورٹ ہولڈرز اس پروگرام میں شمولیت اختیار نہیں کرسکتے اس لیے پروگرام کی سربراہ ثانیہ نشتر کو ایک دفعہ کے استثنٰی کی درخواست بھیجی ہے تا کہ نوکریوں سے محروم مزدوروں کو مدد فراہم کی جاسکے۔

زلفی بخاری نے کہا کہ ہم نے بیرونِ ملک سے وطن واپس آنے والے افراد کی اسکلز، نوکریوں سے محرومی پر گرانٹ کے حوالے سے جے آئی زی کے ساتھ ایم او یو سائن کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں