ایل این جی کیس: نیب نے شاہد خاقان عباسی کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کردیا

اپ ڈیٹ 07 اگست 2020
نیب نے مذکورہ کیس 2016 میں بند کردیا تھا جسے 2018 میں دوبارہ کھولا گیا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز
نیب نے مذکورہ کیس 2016 میں بند کردیا تھا جسے 2018 میں دوبارہ کھولا گیا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، ان کے بیٹے عبداللہ خاقان عباسی اور دیگر کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیب کے مطابق شاہد خاقان عباسی کراچی کے پورٹ قاسم پر ایل این جی ٹرمینل ون کا ٹھیکا ایم ایس ای ای ٹی پی ایل کو مہنگے داموں دینے میں ملوث تھے۔

ریفرنس میں کہا گیا کہ ایل این جی کمپنی کو اس ٹھیکے کی بدولت اربوں روپے کا فائدہ ہوا جس کی وجہ سے قومی خزانے کو سال 2029 تک 47 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سابق وزیراعظم، بیٹے کے خلاف ضمنی ریفنرنس دائر کرنے کی منظوری

شاہد خاقان عباسی پر سابق وزیراعظم نواز شریف کی کابینہ میں بحیثیت وزیر پیٹرولیم قواعد کے خلاف ایل این جی ٹرمینل ون کا 15 سالہ ٹھیکا دینے کا الزام ہے۔

نیب نے مذکورہ کیس 2016 میں بند کردیا تھا جسے 2018 میں دوبارہ کھولا گیا تھا۔

ریفرنس میں نامزد دیگر ملزمان میں مفتاح اسمٰعیل، شیخ عمران الحق، سعید احمد خان، عظمٰی عادل ان، حسین داؤد، عبد الصمد داؤد، آغا جان اختر، امیر نسیم، شاہد ایم اسلام، عبدالصمد، چوہدری محمد اسلم، فلپ نٹمین اور شاہانہ صادق شامل ہیں۔

نیب نے عدالت کو بتایا کہ راولپنڈی ڈائریکٹوریٹ نے پہلے شاہد خاقان عباسی اور دیگر کے خلاف عبوری ریفرنس دائر کیا تھا اور عدالت سے درخواست کی کہ عبوری ریفرنس کے مواد کو ضمنی ریفرنس کا لازمی حصہ قرار دیا جائے۔

مزید پڑھیں: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی پر پی ایس او کیس میں فرد جرم عائد

یاد رہے کہ 28 جولائی کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں شاہد خاقان عباسی، ان کے بیٹے عبداللہ خاقان عباسی اور دیگر کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی تھی۔

اس سے قبل 3 دسمبر 2019 کو نیب نے مذکورہ بالا ملزمان کے خلاف احتساب عدالت میں عبوری ایل این جی ریفرنس دائر کیا تھا، ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر شفاف طریقے سے ایل این جی ٹرمینل ون کا ٹھیکا دیا۔

نیب کے مطابق ان میں سے سرکاری عہدے رکھنے والے ملزمان نے ایل این جی ٹرمینل ون کے سلسلے میں ای ای ٹی ایل/ای ٹی پی ایل/ای سی ایل کو 14 ارب 14 کروڑ 60 لاکھ روپے کا غیر قانونی فائدہ پہنچانے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اختیارات کا غلط استعمال کیا۔

اس کے علاوہ مارچ 2015 سے ستمبر 2019 تک پی جی پی ایل کے دوسرے ایل این جی ٹرمینل کے استعمال کی گنجائش کا استعمال نہ کر کے 7 ارب 43 کروڑ 80 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا۔

یہ بھی پڑھیں: ایل این جی کیس میں شاہد خاقان، مفتاح اسمٰعیل کے اثاثے منجمد کردیے، نیب

اس طرح ستمبر 2019 تک مجموعی طور پر خزانے کو 21 ارب 58 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا، اس کے علاوہ آئندہ 10 برسوں میں یعنی 2029 میں ٹھیکے کی مدت ختم ہونے تک مزید 47 ارب روپے کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

نیب کے مطابق 2013 سے 2017 کے دوران عبداللہ خاقان عباسی کے اکاؤنٹ میں ایک ارب 42 کروڑ 60 لاکھ روپے جبکہ شاہد خاقان عباسی کے اکاؤنٹ میں ایک ارب 29 کروڑ 40 لاکھ روپے موصول ہوئے جس دوران مذکورہ بالا ایل این جی ڈیل کی گئی تھی۔

نیب کا کہنا تھا کہ مذکورہ رقم کا ذریعہ چھپا کر ملزمان منی لانڈرنگ کے جرم کے بھی مرتکب ہوئے۔

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ نیب نے شاہد خاقان عباسی کو گزشتہ برس جولائی میں گرفتار کیا تھا اور وہ 200 دن قید میں رہنے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے پر رہا ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں