’کتب پر پابندی لگانے کے باعث' ایم ڈی ٹیکسٹ بک بورڈ عہدے سے برطرف

اپ ڈیٹ 10 اگست 2020
کتب پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد منظور حسین کو سوشل میڈیا پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا —تصویر: شٹراسٹاک
کتب پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد منظور حسین کو سوشل میڈیا پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا —تصویر: شٹراسٹاک

لاہور: حکومت پنجاب نے پنجاب کریکُلم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) منظور حسین کو عہدے سے برطرف کردیا۔

منظور حسین نے چند روز قبل پنجاب میں 100 کے قریب نصابی کتب پر پابندی عائد کردی تھی۔

اس حوالے سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق منظور حسین کا تبادلہ کردیا گیا اور انہیں سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریٹو ڈپارٹمنٹ رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یکساں تعلیم کے مواقع: پہلی سے پانچویں جماعت تک متفقہ نصاب تیار

خیال رہے کہ ایم ڈی نے ’دو قومی نظریے کے خلاف‘ یا ’غیر اخلاقی اور غیر قانونی‘ سمجھی گئی 100 کے قریب نصابی کتب پر پابندی لگائی تھی۔

اس کے علاوہ 31 ناشروں کی 10 ہزار کے قریب کتابیں قبضے میں لے لی تھیں جن میں آکسفرڈ، کیمبرج، لنک انٹرنیشنل پاکستان اور پیراگون بکس شامل ہیں۔

جس کے بعد ٹیکسٹ بک بورڈ نے ان کتب کا معائنہ کرنے اور مزید تحقیقات کے لیے 30 کمیٹیاں تشکیل دی تھیں۔

کتب پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد منظور حسین کو سوشل میڈیا پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: کتاب سے دوستی جسم اور ذہن کے لیے بہترین

بورڈ کے ایک سینئر عہدیدار نے شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ کتابوں پر پابندی عائد کرنے کی وجہ سے منظور حسین کا تبادلہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 31 ناشروں کی کتابوں پر غیر قانونی مواد شائع کرنے کے الزام میں پابندی لگائی گئی جس پر ناشران پریشان تھے۔

عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ ان ناشروں نے منظور حسین کے تبادلے میں کردار ادا کیا ہے اور اب وہ اپنے پسند کا افسر تعینات کروائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ذہنوں کو بدلنے والی مگر پابندی کا شکار معروف کتابیں

تاہم منظور حسین نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے تبادلے کی اصل وجہ معلوم نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں نے نصاب کو منظم کرنے کا اپنا کام مکمل کرلیا ہے اور اب ہوسکتا ہے کہ حکومت مجھے کسی اور عہدے پر تعینات کرنا چاہتی ہو‘۔


یہ خبر 10 اگست 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں