سشانت سنگھ کیس نے سپریم کورٹ میں نیا رخ اختیار کرلیا

اپ ڈیٹ 14 اگست 2020
سشانت سنگھ نے 14 جون کو ممبئی میں خودکشی کرلی تھی—فائل فوٹو: انڈیا ڈاٹ کام
سشانت سنگھ نے 14 جون کو ممبئی میں خودکشی کرلی تھی—فائل فوٹو: انڈیا ڈاٹ کام

بولی وڈ اداکار سشانت سنگھ کی خودکشی کی تفتیش کا معاملہ بھارتی سپریم کورٹ میں نیا رخ اختیار کر گیا اور مرکزی حکومت سمیت ریاستی حکومتیں بھی ایک دوسرے کے خلاف ہوگئیں۔

بھارت کی سپریم کورٹ، اداکارہ ریا چکربورتی کی جانب سے 31 جولائی کو دائر کی گئی درخواست پر سماعتیں کر رہی ہے۔

ریا چکربورتی نے سپریم کورٹ میں درخواست جمع کروائی تھی کہ ان کے خلاف سشانت سنگھ کے والد نے ریاست بہار کے شہر پٹنہ میں مقدمہ دائر کروایا ہے، جسے ممبئی منتقل کیا جائے۔

سشانت سنگھ کے والد نے ریاچکربورتی کے خلاف 30 جولائی کو پٹنہ میں بلیک میلنگ اور منی لانڈرنگ سمیت دیگر الزامات کے تحت مقدمہ دائر کروایا تھا۔

ساتھ ہی سشانت سنگھ کے والد نے ریاست بہار کی حکومت کو درخواست کی تھی ان کی جانب سے داخل کرائے گئے مقدمے کی بنیاد پر بیٹے کی خودکشی کا کیس تفتیش کے لیے سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کو دیا جائے۔

سشانت سنگھ کے والد کی درخواست پر بہار کی حکومت نے کیس کو سی بی آئی کے حوالے کرنے لیے 4 اگست کو مرکزی حکومت کو خط بھی لکھا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سشانت سنگھ کی خودکشی، ریا چکربورتی سپریم کورٹ پہنچ گئیں

جس کے بعد سپریم کورٹ میں ریا چکربورتی کی درخواست پر پہلی سماعت 5 اگست کو ہوئی تو مرکزی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ اب کیس کی تفتیش سی بی آئی کے حوالے کردی گئی۔

ریا چکربورتی اور سشانت سگھ کے درمیان گزشتہ چند سال سے تعلقات تھے—فائل فوٹو: انڈیا ٹوڈے
ریا چکربورتی اور سشانت سگھ کے درمیان گزشتہ چند سال سے تعلقات تھے—فائل فوٹو: انڈیا ٹوڈے

مرکزی حکومت کے جواب کے بعد سپریم کورٹ نے تمام فریقین سے 11 اگست تک جوابات طلب کیے تھے، جس پر سشانت سنگھ کے والد، ریا چکربورتی، بہاراور ممبئی پولیس نے اپنے بیانات جمع کروائے تھے۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے بیان حلفی میں ریاست بہار نے کہا تھا کہ انہوں نے سشانت سنگھ کیس کی تفتیش سی بی آئی کے حوالے کردی، اب ریا چکربورتی کی جانب سے مقدمہ ممبئی منتقل کرنے کی درخواست کی کوئی اہمیت نہیں رہی۔

ممبئی پولیس نے کہا تھا کہ چوں کہ واقعہ ان کی حدود میں ہوا تھا، لہٰذا تفتیش کا حق بھی انہیں کا ہے، پہلے ہی وہ کیس کی تفتیش کر رہی ہے، سارا معاملہ انہیں سونپا جائے۔

سشانت سنگھ کے والد نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اب چوں کہ ان کی جانب سے دائر کرایا گیا مقدمہ سی بی آئی کو منتقل ہوچکا ہے تو اب ریاست بہار میں کوئی کیس ہے ہی نہیں جسے ممبئی منتقل کیا جائے، اس لیے اداکارہ کی درخواست مسترد کی جائے۔

مزید پڑھیں: سشانت سنگھ کی تفتیش سی بی آئی کے حوالے، سپریم کورٹ کو آگاہی

تمام فریقین کے جوابات ملنے کے بعد سپریم کورٹ نے 11 اگست کو کیس کی دوسری سماعت کے دوران ایک بار پھر تمام فریقین کو مفصل جوابات جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

تمام فریقین نے 13 اگست کو سپریم کورٹ میں مفصل جوابات جمع کرائے، جس میں ریاست بہار اور ریاست مہارا شٹر نے بھی پہلے والے بیانات کو جاری رکھا۔

سشانت کے والد نے ریا چکربورتی کے خلاف بلیک میلنگ اور منی لانڈرنگ کا مقدمہ دائر کروایا تھا—فائل فوٹو: انسٹاگرام
سشانت کے والد نے ریا چکربورتی کے خلاف بلیک میلنگ اور منی لانڈرنگ کا مقدمہ دائر کروایا تھا—فائل فوٹو: انسٹاگرام

بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق 13 اگست کو ہونے والی سماعت کے دوران سشانت سنگھ کے والد نے بھی اپنے پہلے بیان کو جاری رکھا جب کہ ریا چکربورتی نے ایک بار پھر شکوہ کیا کہ تاحال ان کی درخواست کے باوجود ان کے خلاف دائر کیا گیا مقدمہ ممبئی منتقل نہیں کیا گیا۔

اخبار کے مطابق مرکزی حکومت نے ایک بار پھر 13 اگست کو مفصل جواب جمع کراتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ چوں کہ ممبئی پولیس نے واقعے کا مقدمہ ہی دائر نہیں کیا، اس لیے اس کی تفتیش کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

مرکزی حکومت کے مطابق ممبئی پولیس نے اب تک 56 افراد کے بیانات بھی قلم بند کیے ہیں مگر چوں کہ واقعے کا کوئی مقدمہ ہی دائر نہیں کیا گیا تو ان بیانات کی کوئی بھی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

مرکز نے دلیل دی کہ چوں کہ واقعے کا مقدمہ ریاست بہار میں داخل ہوا اور اسی مقدمے کی بنیاد پر واقعے کی تفتیش سی بی آئی کے حوالے کی گئی تو عدالت اداکارہ کی درخواست پر کوئی بھی فیصلہ دینے سے پہلے قانونی معاملات کو بھی دیکھے۔

ریا چکربورتی اعتراف کر چکی ہیں کہ وہ سشانت سنگھ سے محبت کرتی تھیں—فائل فوٹو: انسٹاگرام
ریا چکربورتی اعتراف کر چکی ہیں کہ وہ سشانت سنگھ سے محبت کرتی تھیں—فائل فوٹو: انسٹاگرام

اسی حوالے سے بھارتی اخبار انڈیا ٹوڈے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سی بی آئی نے بھی سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کراتے ہوئے ریا چکربورتی کی درخواست کے خلاف بیان دیا۔

سی بی آئی نے اپنے بیان میں کہا کہ چوں کہ اس وقت کہیں بھی کوئی بھی مقدمہ دائر ہی نہیں تو کیسے کسی مقدمے کو ممبئی منتقل کیا جائے؟

سی بی آئی کے مطابق انہوں نے مرکزی حکومت کی ہدایت پر ریاست بہار میں داخل کیے گئے مقدمے کے تحت مقدمہ دائر کرکے تفتیش اپنے ہاتھ میں لی اور اب ریاست بہار میں کوئی بھی مقدمہ نہیں۔

سی بی آئی کے مطابق ممبئی میں تو پہلے ہی کوئی مقدمہ نہیں تھا، اس لیے اس وقت کسی ریاست میں مقدمہ نہیں چل رہا اور عدالت مقدمے کو منتقل کرنے سے متعلق درخواست کو مسترد کردے۔

یہ بھی پڑھیں: سشانت سنگھ کیس: بھارتی سپریم کورٹ نے فریقین سے مفصل جواب طلب کرلیا

انڈیا ٹوڈے کے مطابق سپریم کورٹ میں ریاست بہار اور مرکزی حکومت سمیت سی بی آئی کے جوابات بھی ممبئی پولیس کے خلاف ہوتے دکھائی دیتے ہیں اور یوں لگتا ہے کہ ممبئی پولیس اور ریا چکربورتی ایک طرف اور باقی تمام فریقین دوسری طرف ہیں۔

عدالت نے 13 اگست کو بھی کوئی بھی فیصلہ دیے بغیر سماعت کو آئندہ ہفتے تک ملتوی کردیا۔

ریا چکربورتی تاحال بضد ہیں کہ ان کے خلاف پٹنہ میں دائر کیا گیا مقدمہ ممبئی پولیس کے حوالے کیا جائے—فائل فوٹو: انڈیا ٹوڈے
ریا چکربورتی تاحال بضد ہیں کہ ان کے خلاف پٹنہ میں دائر کیا گیا مقدمہ ممبئی پولیس کے حوالے کیا جائے—فائل فوٹو: انڈیا ٹوڈے

انڈیا ڈاٹ کام کے مطابق سپریم کورٹ میں سشانت سنگھ کیس کی سی بی آئی سے تفتیش کے حوالے سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما ایڈووکیٹ اجے اگروال نے بھی ایک درخوست 13 اگست کو دائر کی، جسے عدالت نے ریاچکربورتی کی درخواست کے ساتھ ضم کردیا۔

اب عدالت دونوں درخواستوں پر آئندہ ہفتے 21 اگست کو سماعت کرے گی۔

خیال رہے کہ سشانت سنگھ نے 14 جون کو ڈپریشن کے باعث خودکشی کرلی تھی، جس کے بعد ممبئی پولیس نے حادثاتی موت کے طور پر ان کے معاملے کی تفتیش شروع کی تھی۔

سشانگ سنگھ کا تعلق ریاست بہار سے تھا، تاہم انہوں نے خودکشی ممبئی میں کی تھی اور ان کے والد نے اپنے آبائی شہر پٹنہ میں اداکارہ ریا چکربورتی کے خلاف مقدمہ دائر کروایا تھا۔

ریا چکربورتی اور سشانت سنگھ کے درمیان گزشتہ چند سال سے تعلقات تھے اور وہ آخری وقت تک ایک ساتھ تھے۔

زیادہ تر افراد کا خیال ہے کہ سشانت نے ریا چکربورتی کے رویے سے تنگ آکر خودکشی کی ہوگی—فائل فوٹو: انسٹاگرام
زیادہ تر افراد کا خیال ہے کہ سشانت نے ریا چکربورتی کے رویے سے تنگ آکر خودکشی کی ہوگی—فائل فوٹو: انسٹاگرام

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں