بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے مغربی ہمالیہ میں چین کے ساتھ سرحدی تنازع پر سنگین نتائج سے خبردار کرتے ہوئے ملکی فوج کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے یوم آزادی کی تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ بھارت کی سالمیت ہمارے لیے اولین ترجیح ہے، ہم کیا کرسکتے ہیں اور ہمارے فوجی کیا کرسکتے ہیں سب نے لداخ میں دیکھا'۔

مزید پڑھیں: لداخ تنازع: بھارت نے چین کے جواب میں بھاری نفری تعینات کردی

لداخ کی وادی گلوان میں 15 جون کو لڑائی کے دوران کوئی گولی نہیں چلائی گئی اور بھارتی فوجیوں کو پتھروں سے مارا گیا تھا۔

متنازع خطے میں ہونے والی جھڑپ میں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

چین نے بھی اعتراف کیا تھا کہ لداخ کے سرحدی تنازع میں اس کے فوجی ہلاک ہوئے لیکن تعداد نہیں بتائی تھی۔

بھارتی وزیر اعظم نے زور دیا کہ جنگ میں زمین کا کوئی خطہ نہیں کھویا لیکن فوجی ماہرین نے مصنوعی سیارہ سے لی گئی تصاویر کا استعمال کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ چین کی فوج نے اس زمین پر قبضہ کرلیا جس کا وہ کئی دہائیوں سے دعویدار ہے۔

خیال رہے کہ بھارت نے چین کے خلاف معاشی جنگ شروع کردی ہے اور اب تک کم از کم 59 ایپس پر پابندی عائد کردی جس میں ویڈیو شیئرنگ ایپ 'ٹک ٹاک' بھی شامل ہے۔

علاوہ ازیں چینی درآمدات کو روکنے کے لیے دیگر اقدامات کیے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سرحدی علاقے میں چین سے جھڑپ، افسر سمیت 20 بھارتی فوجی ہلاک

اپنے خطاب میں بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات اب 'سلامتی، ترقی اور اعتماد' کی بنیاد پر استوار ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ 'پڑوسی صرف وہی شخص نہیں ہوتا جو ہمارا جغرافیہ سرحد بانٹتا ہے بلکہ وہ جو ہمارے دلوں کو بانٹتا ہے، جہاں تعلقات کا احترام کیا جاتا ہے'۔

ہندو قوم پرست بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان اور چین کے ساتھ تصادم کا ذکر کیا لیکن کسی بھی ملک کا نام نہیں لیا۔

انہوں نے کہا کہ 'جس نے بھی ملک کی خودمختاری پر نگاہ ڈالی ہے ملکی فوج نے دشمن کی زبان میں ان کا جواب دیا ہے'۔

نریندر مودی نے کہا کہ بھارت اپنی سلامتی اور اپنی فوج کو مضبوط بنانے کے لیے اتنا ہی پرعزم ہے جتنا امن اور ہم آہنگی کے لیے کی جانے والی کوششوں کے لیے ہے۔

مزید پڑھیں: چین سے سرحدی تنازع: بھارت نے ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش مسترد کردی

بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ دفاعی پیداوار میں بھارت کو 'خود انحصار' بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

خیال رہے کہ مئی سے اب تک جوہری طاقت کے حامل ملکوں کے درمیان جاری تناؤ میں ہزاروں فوجی دستے آمنے سامنے آ چکے ہیں جس پر ماہرین نے انتباہ جاری کیا ہے کہ کسی بھی قسم کی محاذ آرائی خطے میں ایک بڑے بحران کو جنم دے سکتی ہے۔

9 مئی کو بھارتی اور چینی فوجی اہلکاروں کے درمیان جھڑپ میں ہاتھا پائی ہوئی تھی اور دونوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ بھی کیا تھا جس سے کئی فوجی زخمی ہو گئے تھے۔

30 جولائی کو بھارت میں فرانس سے خریدے گئے رافیل جنگی طیاروں کی 5 جہازوں پر مشتمل پہلی کھیپ کی آمد پر وزیر دفاع نے مغربی ہمالیہ میں سرحدی تنازع پر چین کو خبردار کیا تھا۔

وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ رافیل جنگی طیاروں کی آمد سے ہماری عسکری تاریخ میں نیا دور شروع ہوگیا۔

بھارت اور چین کی سرحدیں ہمالیہ سے ملتی ہیں اور دونوں ممالک میں طویل عرصے سے سرحدی تنازع جاری ہے، دونوں ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے رہتے ہیں۔

چین، بھارت کے شمال مشرقی علاقے میں 90 ہزار مربع کلومیٹر کا دعویٰ کرتا ہے جبکہ بھارت کا کہنا ہے کہ چین نے مغربی ہمالیہ میں اس کے 38 ہزار مربع کلومیٹر پر قبضہ کر رکھا ہے اور اس سرحدی تنازع پر دونوں ممالک کے متعلقہ حکام درجنوں ملاقاتیں کرچکے ہیں لیکن اس کا کوئی حل نہیں نکل سکا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں