ٹھٹہ: کینجھر جھیل میں کشتی الٹنے سے ایک ہی خاندان کی 10 خواتین، بچے جاں بحق

اپ ڈیٹ 17 اگست 2020
پاک بحریہ نے بھی کینجھر جھیل کشتی حادثے میں لاپتہ افراد کی تلاش کیلئے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا — فوٹو: ڈان نیوز
پاک بحریہ نے بھی کینجھر جھیل کشتی حادثے میں لاپتہ افراد کی تلاش کیلئے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر ٹھٹہ کے قریب واقع کینجھر جھیل میں کشتی الٹنے سے ایک ہی خاندان کی 10 خواتین اور بچے جاں بحق ہوگئے۔

ایدھی فاؤنڈیشن کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق کینجھر جھیل میں کشتی الٹنے سے ڈوبنے والے افراد میں سے 10 کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: جامشورو: دریائے سندھ میں کشتی الٹنے سے 4 افراد جاں بحق

انہوں نے بتایا کہ لاشوں کو ٹھٹہ کے مکلی سول ہسپتال سے کراچی کے کورنگی 5 نمبر کے سردخانے میں منتقل کردیا گہا ہے جہاں ان کی تدفین سے متعلق ضروری کارروائی مکمل کی جائے گی۔

ابتدائی معلومات کے مطابق بدقسمت خاندان کراچی کے علاقے محمودآباد کا رہائشی تھا۔

دوسری جانب پاک بحریہ نے بھی کینجھر جھیل کشتی حادثے میں لاپتا افراد کی تلاش کے لیے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا۔

ترجمان پاک بحریہ نے بتایا کہ سول انتظامیہ کی درخواست پر پاک بحریہ کا سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ غوطہ خور اور میڈیکل ٹیم سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہے تھے۔

واضح رہے کہ کینجھر جھیل کے درمیان میں واقع نوری جام تماچی کا مزار ہے جہاں تک جانے کے لیے لوگ کشتی میں سوار ہوتے ہیں۔

عام طور پر جھیل کے کنارے سے نوری جام تماچی کے مزار تک پہنچنے میں 10 سے 15 منٹ لگتے ہیں۔

تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ پیر کو پیش آنے والے حادثے کی بنیادی وجہ زائد افراد کا کشتی میں سوار ہونا تھا یا کشتی خود کسی حادثے کا شکار ہوئی۔

مزید پڑھیں: لاڑکانہ: کشتی ڈوبنے سے ایک شخص ہلاک، 12 لاپتہ

خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے باعث تمام سیاحتی مقامات بند تھے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز میں نمایاں کمی اور عوامی مقامات کھلنے کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد نے تفریحی مقامات کا رخ کیا ہے۔

لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد یہ کسی بھی تفریحی مقام پر پہلا بڑا حادثہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں