پاکستان میں کورونا ویکسین کی تیسرے مرحلے میں آزمائش کی منظوری

اپ ڈیٹ 17 اگست 2020
این آئی ایچ کے سربراہ میجر جنرل عامر اکرام ویکسین کی آزمائش کی نگران کریں گے — فائل/فوٹو:رائٹرز
این آئی ایچ کے سربراہ میجر جنرل عامر اکرام ویکسین کی آزمائش کی نگران کریں گے — فائل/فوٹو:رائٹرز

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) نے کہا ہے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے چینی کمپنی کینسینوبائیو کی تیارکردہ کووڈ-19 ویکسین کی تیسرے مرحلے میں آزمائش کی منظوری دے دی ہے۔

این آئی ایچ نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان میں ویکسین کی تیسرے مرحلے کی آزمائش پہلی مرتبہ ہوگی جس کو کینسینوبائیو اور بیجنگ انسٹیٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی نے تیار کیا ہے۔

مزید پڑھیں: چین کورونا وائرس ویکسین پاکستان کو فراہم کرے گا، امریکی اخبار کا دعویٰ

بیان میں کہا گیا کہ کینسینو بائیو کی جانب سے چین، روس، چلی اور ارجنٹینا میں پہلے ہی اس ویکسین کی آزمائش کی جارہی ہے اور جلد ہی سعودی عرب میں بھی شروع ہوگی۔

ویکسین کے حوالے سے کہا گیا کہ ویکسین کی کلینکل آزمائش کی نگرانی این آئی ایچ کے چیف ایگزیکٹو افسر میجر جنرل عامر اکرام کریں گے۔

این آئی ایچ کے مطابق اے جے ایم فارما کے سربراہ عدنان حسین نے این آئی ایچ سے ویکسین کی مشترکہ آزمائش کے لیے معاہدے پر دستخط کیے تھے اور اس کو نوول کورونا وائرس ویکسین ایڈن وائرس ٹائپ فائیو ویکٹر (Ad5-nCoV) کا نام دیا گیا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ 'یہ این آئی ایچ، کینسینوبائیو اور اے جی ایم کی مشترکہ سہ فریقی سرگرمی ہے اور ملک کے معروف طبی مراکز میں اس پر تحقیق کی جائے گی، جن میں آغا خان میڈیکل یونیورسٹی اور انڈس ہسپتال کراچی، شوکت خانم میموریل ہسپتال، لاہور میں یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور اسلام آباد میں شفا انٹرنیشنل ہسپتال شامل ہیں'۔

مزید کہا گیا کہ پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل (پی ایچ آر سی) کی نیشنل بائیوایتھکس کمیٹی (این بی سی) تحقیق کی اجازت دے چکی ہے جبکہ کلینکل آزمائش کی منظوری دنیا کی سب سے بڑی ریگولیٹری باڈی سے بھی لی گئی ہے۔

این آئی ایچ کا کہنا تھا کہ 'ویکسین کی آزمائش پر ہونے والی پیش رفت کا عالمی سائنٹفک برادری کے ساتھ ساتھ دنیا بھر سے لوگ جائزہ لے رہے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: روس کورونا کے خلاف ویکسین تیار کرنے والا پہلا ملک بن گیا

پاکستان کے لیے اس پیش رفت کو نیک شگون قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ 'یہ اقدام پبلک-پرائیویٹ اشتراک کے لیے دروازے کھول سکتا ہے جس سے نجی شعبے کے تعاون سے غیر معمولی ویکسین کی تیاری میں خود انحصاری کے لیے مدد ملے گی'۔

انسٹی ٹیوٹ نے کہا کہ اس منصوبے سے ملک کی مثبت تصویر بھی اجاگر ہوگی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 'پاکستان این آئی ایچ کے ذریعے اس سرگرمی میں حصہ دار کی حیثیت سے دنیا میں کووڈ-19 ویکسین تک رسائی کرنے والے اولین ممالک میں شامل ہوگا'۔

ویکسین کی تیاری کے دوران تبدیلیوں سے متعلق بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ چند ماہ میں کینسینو بائیو نے کووڈ-19 ویکیسن کی تیاری میں تیزی سے پیش رفت کی ہے اور اس کے لیے ٹیکنالوجی چین اور کینیڈا سے منگوائی گئی۔

این آئی ایچ نے اپنے بیان میں کہا کہ 'یہ دنیا کی پہلی کمپنی ہے جس نے ویکسین کی دوسرے مرحلے میں آزمائش شروع کی اور مریضوں پر آزمایا'۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ چین، کورونا وائرس کے لیے چائنا نیشنل فارماسیوٹیکل گروپ (سینوفارم) کی تیار کردہ ویکسین آزمائشی بنیاد پر پاکستان کو فراہم کرے گا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے 70 فیصد سے زائد نوجوانوں کی تعلیم متاثر

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چین کی سرکاری کمپنی سینوفارم ویکیسن کی آزمائش کے لیے یونیورسٹی آف کراچی کے ساتھ کام کر رہی ہے۔

مزید کہا گیا تھا کہ پاکستان کو ویکسین اتنی تعداد میں موصول ہوگی جو آبادی کے تقریباً پانچویں حصے کے لیے کافی ہوگی۔

اس سے قبل اپریل میں سینوفارم نے این آئی ایچ کو پاکستان میں کووڈ-19 کی ویکسین کی آزمائش کی پیش کش کی تھی۔

چائنا سینوفارم انٹرنیشنل کارپوریشن کے جنرل منیجر لی کین کی جانب سے این آئی ایچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر میجر جنرل ڈاکٹر عامر اکرام کو بھیجے گئے خط میں توقع ظاہر کی گئی تھی کامیاب آزمائش سے پاکستان ان ابتدائی چند ممالک میں شامل ہوگا جنہوں نے کووڈ-19 کی ویکسین تیار کرلی ہوگی۔

سینوفارما کے چیئرمین نے گزشتہ ماہ سرکاری میڈیا کو بتایا تھا کہ مؤثر ویکسین رواں برس کے آخر تک تیار ہوسکتی ہے کیونکہ آزمائش کا تیسرا مرحلہ تقریباً 3 ماہ میں مکمل ہوجائے گا۔

ڈاکٹر عامر اکرام نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ اس مقصد کے لیے منظوری کی ضرورت ہے لیکن یہ اشتراک پاکستان کے لیے عظیم ہوسکتا ہے۔

واضح رہے کہ روس دنیا کا پہلا ملک ہے جہاں دو ماہ سے بھی کم عرصے تک آزمائش کے بعد ویکسین کی سرکاری سطح پر منظوری دی جاچکی ہے جبکہ وہاں پہلی کھیپ کی تیاری بھی ہوچکی ہے اور چین کی کمپنی کین سینو بیلوگیکس کو فوجیوں میں استعمال کے لیے کلیئر قرار دیا گیا ہے۔

چین 8 ویکسین کے ساتھ دنیا میں سرفہرست ہے جو اس وقت کلینکل آزمائش کے مختلف مراحل میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سائنسدانوں نے کووڈ 19 کے علاج کے لیے سیکڑوں ادویات کی شناخت کرلی

دنیا میں اس وقت کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 2 کروڑ 19 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ 7 لاکھ 75 ہزار سے زائد متاثرین ہلاک ہوچکے ہیں تاہم ایک کروڑ 33 لاکھ متاثرین صحت یاب ہوئے۔

امریکا کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے جہاں اب تک 55 لاکھ 73 ہزار 154 افراد متاثر ہوئے جبکہ ایک لاکھ 73 ہزار 186 ہلاکتیں ہوئیں۔

دوسرے نمبر پر برازیل ہے جہاں اب تک 33 لاکھ 40 ہزار 197 افراد متاثر جبکہ ایک لاکھ 7 ہزار 879 متاثرین ہلاک ہوئے۔

بھارت بھی سب سے زیادہ متاثرہ ہونے والے ممالک میں شامل ہے جہاں 26 لاکھ 84 ہزار 314 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے اوراموات کی تعداد 51 ہزار 685 ہے۔

دنیا میں سب سے پہلے ویکسین کے استعمال کی اجازت دینے والے روس میں 9 لاکھ 27 ہزار 745 افراد متاثر ہوئے جبکہ 15 ہزار 740 ہلاکتیں ہوئیں۔

تبصرے (0) بند ہیں