پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) بل کی آڑ میں سیاسی مخالفین کو رگڑنا چاہتی ہے تاکہ پاکستان گرے لسٹ میں رہے۔

اسلام آباد میں میڈیا نمائندگان سے بات کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ حکومت کو یہ نہیں معلوم کہ ایف اے ٹی ایف بل کے مسودے میں کیا ہے اور مذکورہ بل پر کسی نے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے تو وہ اپوزیشن ہے۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف اپنی ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے نواز شریف کو واپس لائیں ، شہزاد اکبر

انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کا نام ایف اے ٹی ایف بل میں تحریک انصاف کی حکومت نے نہیں ڈلوایا بلکہ مسلم لیگ (ن) نے شامل کرایا تھا اور بل منظور کرانے میں سب سے بڑی رکاوٹ خود حکومت ہے۔

خیال رہے اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کے مشیر احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے ایف اے ٹی ایف سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اس وقت گرے لسٹ میں ہے، اگر بلیک لسٹ ہوجاتا ہے تو معاشی بحران آسکتا ہے لہٰذا ہماری حکومت نے ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر سنجیدگی سے کام شروع کیا۔

شہزاد اکبر نے کہا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اپنی ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے سابق وزیراعظم و بھائی نواز شریف کو واپس لائیں کیونکہ وہ ان کے ضمانتی ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے ردعمل میں کہا کہ تحریک انصاف کو حکومت چلانے کے لیے مسلم لیگ (ن) کے قائد کا نام لینا پڑتا ہے جبکہ نواز شریف اور شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات صرف کاغذ لہرانے سے ثابت نہیں ہوتے بلکہ انہیں عدالتوں میں ثابت کرنا ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: مریم اورنگزیب کا وزیراعظم عمران خان کو چیلنج

ترجمان مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ حکومت نے چینی چوروں کو این آر او دے کر بیرون ملک فرار کرادیا کیونکہ ملک کی ترقی کی شرح 5.8 فیصد تھی جو منفی 0.4 تک پہنچ چکی، ملک میں عوام کے نام پر 13 ہزار کا قرضہ لے کر قوم کو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے حوالے کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی کرپشن کی وجہ سے آٹا 33 روپے نہیں بلکہ 87 روپے فی کلو فروخت کیا جارہا ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ نواز شریف قانونی طریقے اور حکومت پنجاب کی اجازت سے بیرون ملک علاج کرنے گئے ہیں، اگر عبرت کا نشانہ بنانا ہے تو صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد اور سروسز ہسپتال کے سربراہ اور اس کے پورے بورڈ کو بنائیں جس نے رپورٹ میں لکھا کہ ہم نواز شریف کا علاج پاکستان میں نہیں کرسکتے۔

مریم اورنگزیب کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق وزیر اعظم نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ لندن جاکر وہ 20 سال کے جوان بن گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: بیرون ملک جانے کا معاملہ: مریم نواز کی درخواست پر نیب سے جواب طلب

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی صحت کے حوالے سے ان کے اہلخانہ کی بھی تشویش دور ہوگئی ہے، عدالتیں ان سے رپورٹس مانگ رہی ہیں مگر وہ رپورٹس نہیں پیش کر رہے اس کا مطلب ہے کہ ہوسکتا ہے جاتے وقت جو رپورٹس جمع کرائی گئی تھیں وہ بھی جھوٹی تھیں۔

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم گزشتہ سال نومبر میں اپنے بھائی شہباز شریف اور ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کے ہمراہ ایئر ایمبولینس میں علاج کے لندن پہنچے تھے۔

انہیں اکتوبر میں خرابی صحت کے باعث قومی احتساب بیورو (نیب) کے دفتر سے لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ان کے پلیٹلیٹس میں مسلسل کمی کے باعث صحت پیچیدہ ہو رہی تھی۔

ماہر امراض خون نے نواز شریف کو ایکیوٹ امیون تھرمبو سائیٹوپینیا (آئی ٹی پی) نامی بیماری لاحق ہونے کی تشخیص کی تھی جو خون کے خلیات میں خرابی کی علامت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'نواز شریف کو علاج کے لیے امریکا جانا چاہیے'

بعد ازاں نواز شریف کے علاج کے لیے تشکیل دیے گئے میڈیکل بورڈ نے بتایا تھا کہ ان کے کچھ طبی ٹیسٹس اور علاج بیرونِ ملک میں ہی ممکن ہیں۔

جس پر العزیزیہ ریفرنس کیس میں قید کی سزا کاٹنے والے مسلم لیگ (ن) کے قائد نے بیرونِ ملک روانگی کی اجازت کے حصول کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

جہاں لاہور ہائی کورٹ نے پہلے ان کی چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت منظور کی تھی، جس کے بعد اسلام آباد کورٹ نے ابتدائی طور پر العزیزیہ ریفرنس میں ان کو 3 دن کی ضمانت دی تھی، بعد ازاں درخواست پر مزید سماعت کے بعد عدالت عالیہ نے ان کی سزا کو 8 ہفتوں کے لیے معطل کردیا تھا۔

8 نومبر کو شہباز شریف کو وزارت داخلہ کو نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دی تھی جس کے بعد حکومت نے نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دینے کا اعلان کیا جس کے تحت روانگی سے قبل انہیں 7 ارب روپے کے انڈیمنٹی بانڈز جمع کروانے تھے۔

تاہم انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے علاج کے بعد وطن واپسی کی ضمانت کے لیے 7 ارب روپے کے انڈیمیٹی بانڈز جمع کروانے کی شرط پر بیرونِ ملک جانے سے انکار کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: لندن: مرض کی تشخیص کیلئے نواز شریف کا پی ای ٹی اسکین

جس کے بعد شہباز شریف نے عدالت میں تحریری طور پر اس بات کا وعدہ کیا تھا کہ وہ نواز شریف کی صحت یابی کے بعد ڈاکٹروں کی جانب سے سفر کی اجازت ملنے پر ان کی وطن واپسی یقینی بنائیں گے جس پر عدالت نے نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی.

وزارت داخلہ سے 18 نومبر کو بیرون ملک سفر کے لیے گرین سگنل ملنے کے بعد 19 نومبر کو قائد مسلم لیگ (ن) خصوصی طور پر بلائی گئی ایئر ایمبولینس کے ذریعے علاج کے لیے لندن پہنچ گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں