شہباز شریف ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے نواز شریف کو واپس لائیں ، شہزاد اکبر

اپ ڈیٹ 22 اگست 2020
شہزاد اکبرکے مطابق عمران خان نے این آر او پلس پلس کا این بھی نہیں دینا— فوٹو: ڈان نیوز
شہزاد اکبرکے مطابق عمران خان نے این آر او پلس پلس کا این بھی نہیں دینا— فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان کے مشیر احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف اپنی ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کو واپس لائیںکیونکہ وہ ان کے ضمانتی ہیں۔

لاہور میں صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا نوازشریف لندن کی سڑکوں پرچہل قدمی کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 29 اکتوبر 2019 کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے العزیزیہ کیس میں طبی بنیادوں پر نواز شریف کی 8 ہفتے کی ضمانت ہوئی تھی، جس کے ساتھ یہ شرط بھی تھی کہ اگر 8 ہفتوں میں علاج نہیں ہوپاتا تو کرمنل پروسیجر کوڈ (سی آر پی سی) کے قوانین کے تحت حکومت پنجاب ان سے توسیع کی درخواست کرسکتے ہیں۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ اس فیصلے کے کچھ دن بعد 16 نومبر 2019 کو لاہور ہائی کورٹ نے نوازشریف کی درخواست پر انہیں 4 ہفتے کے لیے علاج کرانے کی اجازت دی گئی تھی اور شہباز شریف نے حلف نامہ جمع کرایا تھا کہ سابق وزیراعظم علاج کے بعد واپس آئیں گے۔

مزید پڑھیں: حکومت نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے عدالت جائے گی، شیخ رشید

مشیر احتساب و داخلہ نے کہا کہ حلف نامے کے مطابق نواز شریف کی واپسی 4 ہفتوں میں ہونی تھی اور اس کے ساتھ ہی وہ میڈیکل رپورٹس اور علاج معالجے کی تفصیل جمع کرانے کے پابند تھے لیکن حکومت پنجاب کو ایسی کوئی رپورٹ جمع نہیں کرائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ 23 دسمبر 2019 کو 8 ہفتوں کی ضمانت اور 4 ہفتوں کی ایگزٹ کنٹرول لسٹ کی مہلت جب ختم ہوئی تو نواز شریف نے وکیل کے ذریعے ضمانت میں توسیع کے لیے حکومت پنجاب سے درخواست کی تھی۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ ضمانت چونکہ طبی بنیادوں پر تھی لہذا حکومت پنجاب نے میڈیکل بورڈ دوبارہ تشکیل دیا اور نئے میڈیل سرٹیفکیٹس مانگے تھے اور لندن میں ہونے والے علاج کی تفصیل بھی طلب کی تھی۔

مشیر احتساب و داخلہ نے کہا کہ میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کی جانب سے فراہم کی گئی تفصیلات کو ناکافی قرار دے دیا تھا کیونکہ وہاں علاج تو دور کی بات انہیں ایک ٹیکا بھی نہیں لگا۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ میڈیکل بورڈ نے ضمانت میں طبی بنیادوں پر مزید توسیع کی تجویز نہیں دی تھی، اس کے بعد 3 سماعتیں ہوئی جس میں نواز شریف کے وکلا، ذاتی معالج اور پارٹی اراکین بھی آئے تھے جس میں فیصلہ دینے کے لیے علاج اور تشخیص سے متعلق ثبوت مانگے گئے تھے۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ 27 فروری کو حکومت پنجاب کے محکمہ داخلہ کی جانب سے آرڈر جاری کیا گیا تھا یہ فیصلہ ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم کی سربراہی میں قائم کمیٹی کا تھا جسے سیکشن آفیسر ہوم ڈپارٹمنٹ کی جانب سے تحریری شکل میں دیا گیا تھا۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ فیصلے میں توسیع کی درخواست کو مسترد کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ نواز شریف سزا یافتہ ملزم ہے لہذا فوری طور پر واپس آکر خود کو جیل حکام کے حوالے کریں اور باقی سزا پوری کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 4 روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست دائر کی گئی تھی کہ فیصلے کی کاپی نہیں ملی جبکہ اس کی کاپیاں ارسال کی گئی تھیں، اس کے ساتھ ساتھ یہ فیصلہ وزارت قانون و انصاف سمیت وفاقی حکومت کے 3 اداروں کو بھیجا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو ملک میں واپس لانے کی کوششیں تیز کردیں، وزیر اطلاعات

شہزاد اکبر نے کہا کہ اس کے بعد اس حوالے سے 2 مارچ 2020 کو لندن میں موجود پاکستانی ہائی کمشنر کی جانب سے برطانوی حکومت کو خط لکھا گیا تھا، جس میں فیصلے کی کاپی بھی منسلک کی گئی تھی کہ نواز شریف کی ضمانتیں خارج ہوچکی ہیں اور وہ مفرور مجرم ہے لہذا انہیں واپس بھجوادیں۔

مشیر احتساب و داخلہ نے کہا کہ اس کے بعد 18 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی جس میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف کی ضمانت ختم ہوچکی ہے اور انہیں واپس آنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے اس حوالے سے مزید رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور قومی احتساب بیورو (نیب) حوالگی کی اپیل دائر کرے کیونکہ نواز شریف سے سزا یافتہ مجرم ہیں اور نیب اسی طرح نمٹے اور قانونی کارروائی کا آغاز کرے۔

شہزاد اکبرکا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہرا معیار نہیں ہے کہ 2 مقدمات کا مجرم لندن کی سڑکوں پر مزے کر رہا ہے، یہ کسی ذات کا مسئلہ نہیں ہم یہ نظام انصاف کے لیے کررہے ہیں۔

مشیر احتساب و داخلہ نے کہا کہ شہباز شریف سے بھی بات کی جائے گی جو نواز شریف کے ضمانتی تھے اور وہ اپنی ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے نواز شریف کو واپس لائیں۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے متعق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت گرے لسٹ میں ہے اگر بلیک لسٹ ہوجاتا ہے تو معاشی بحران آ سکتا ہے لہذا ہماری حکومت نے ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر سنجیدگی سے کام شروع کیا۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ہم گرے لسٹ میں اس لیے گئے کہ پاکستان میں منی لانڈرنگ کو روکنے کے لیے فعال نظام نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ میں حکمران خاندان کے لوگ ملوث رہے ہیں، شہر کے ایک سابق حاکم کا ٹی ٹی کیس سب سے بڑا کیس ہے وہ خود منی لانڈرنگ میں ملوث رہے، چوہدری شوگر ملز کا کیس منی لانڈرنگ کا کیس ہے۔

مشیر احتساب و داخلہ نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف پر قانون سازی میں ہمیں اپوزیشن کا ساتھ درکار ہے کیونکہ منی لانڈرنگ کے مسئلے کی وجہ سے ہم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں پھنسے ہیں جس پر اپوزیشن این آر او پلس پلس چاہتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا منی لانڈرنگ پر اپوزیشن کے ساتھ نظریاتی اختلاف ہے، پاکستان ریاست کے طور پر منی لانڈرنگ کو ایک سنگین جرم سمجھتی ہے اور قانون سازی ذاتی مفاد کے لیے نہیں بلکہ ملک کے لیے کی جاتی ہے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ اپوزیشن ذاتی مفاد کے لیے قانون میں ردوبدل نہ کرے حکومت کسی صورت اس پر سمجھوتہ نہیں کرے گی، اپوزیشن جو این آر او پلس پلس مانگ رہی ہے وہ کبھی نہیں ملے گا۔

مزید پڑھیں: ضمانت میں توسیع نہ ہونے کی صورت میں نواز شریف کو پیش ہونا پڑے گا، عدالت

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سے درخواست ہے کہ لیڈرز کے ذاتی کیس کو چھوڑ کر ملک کے لیے قانون سازی کا حصہ بنیں کیونکہ عمران خان نے این آر او پلس پلس کا این بھی نہیں دینا۔

شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا کہہ نواز شریف نہ سیاست میں داخل ہوئے، وہ تا حیات نا اہل ہیں وہ عملی سیاست میں نہیں آ سکتے۔

ایک سوال کے جواب میں شہزاد اکبر نے کہا کہ شوگرکمیشن رپورٹ میں جہانگیرترین، سلمان شہبازکا نام ہے، جہانگیر ترین کے کیسسز کو لے کر شوگر کمیشن کی رپورٹ سارے محکموں کو لکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہانگیرترین کیس پر ایف آئی اے نے کام شروع کردیا ہے، ایف آئی اے کی تحقیقات کے خلاف ان کی کمپنی حکم امتناع کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں گئی ہوئی ہے۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ جہانگیرترین کی کمپنی کوابھی تک عدالت سے اسٹے نہیں ملا، شوگرکمیشن رپورٹ پر ادارے قانون کے تحت کارروائی کریں گے۔

ڈاکٹروں کو جھوٹی رپورٹ ڈی گئی، شہباز گل

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

ان کے بعد وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی رابطہ کار شہباز گل نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگوں نے آکر کہہ دینا ہے کہ آپ کی کابینہ نے نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دی۔

شہباز گل نے کہا کہ یہ ایک جھوٹ بولا گیا ہے ڈاکٹروں کو جھوٹی رپورٹ دی گئی، نواز شریف جھوٹ بول کر 9 ماہ سے لندن میں ہیں۔

مریم نے چچا اور کزن کی سیاست ختم کرنے کے لیے ڈراما کیا، فیاض الحسن

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

ان کے بعد صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ نواز شریف اور مولانا فضل الرحمن کو کہتے ہیں کہ نیب میں جانا نہیں اور جیل بھرو تحریک بھرو کا مشہورہ دیتے ہیں۔

مریم نواز شریف نے نیب کے سامنے ڈراما اپنے چچا شہباز شریف اور کزن حمزہ شہباز کی سیاست ختم کرنے کے لیے کیا، اگر ان میں شرم ہو تو چلو بھر نہیں چٹکی پھر پانی لے کراس میں ڈوب مریں۔

تبصرے (0) بند ہیں