ترک صدر کی حماس رہنماؤں سے ملاقات پر امریکا کو شدید اعتراض

اپ ڈیٹ 26 اگست 2020
اردوان نے رپورٹس کے مطابق حماس کے اسمٰعیل ہنیہ سے ملاقات کی تھی—فائل/فوٹو:اے ایف پی
اردوان نے رپورٹس کے مطابق حماس کے اسمٰعیل ہنیہ سے ملاقات کی تھی—فائل/فوٹو:اے ایف پی

امریکا نے ترک صدر رجب طیب اردوان کی حماس کے دو رہنماؤں سے ملاقات پر شدید اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے ترکی تنہا ہوگا اور فلسطین کے عوام کے مفادات کو بھی نقصان پہنچے گا۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان مورگن اورٹاگس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 'امریکا کو ترک صدر اردوان کی جانب سے حماس کے دو رہنماؤں کی استنبول میں 22 اگست کو میزبانی پر شدید اعتراض ہے'۔

مزید پڑھیں: او آئی سی اجلاس: مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق امریکی فیصلہ مسترد

انہوں نے کہا کہ 'حماس کو امریکا اور یورپی یونین نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہوا ہے اور طیب اردوان سے ملاقات کرنے والے دونوں عہدیداروں کو عالمی سطح پر دہشت گرد قرار دیا گیا ہے'۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ 'امریکی ریوارڈز فار جسٹس پرگرام ان میں سے ایک فرد کی متعدد دہشت گردی کے حملوں، ہائی جیکنگ اور اغوا میں ملوث ہونے سے متعلق معلومات اکٹھی کر رہا ہے'۔

ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ 'صدر اردوان اس تنظیم سے مسلسل رابطے میں ہیں جس سے ترکی خود عالمی برادری سے تنہا ہوگا اور فلسطین کے عوام کے مفادات کے لیے نقصان دہ ہے اور غزہ سے ہونے والے دہشت گردی کے حملوں کو روکنے کی عالمی کوششوں میں رکاوٹ آئے گی'۔

امریکا نے کہا کہ 'ہمیں ترک حکومت کے حماس کے ساتھ اعلیٰ سطح پر تعلقات پر بدستور تشویش ہے'۔

بیان میں کہا گیا کہ 'یہ دوسری مرتبہ ہے کہ صدر اردوان نے حماس کی قیادت کا ترکی میں استقبال کیا اور پہلی مرتبہ رواں برس یکم فروری میں ملاقات ہوئی تھی'۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ: کویت نے حماس حملوں سے متعلق امریکی بیان مسترد کردیا

خیال رہے کہ اسرائیلی اخبار 'یروشلم پوسٹ' نے دو روز قبل اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ حماس کے رہنما اسمٰعیل ہنیہ نے استنبول میں صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کی۔

رپورٹ کے مطابق ملاقات میں اسمٰعیل ہنیہ کے نائب صالح العروری اور ترکی کی قومی خفیہ ایجنسی کے سربراہ ہاکان فیدان بھی موجود تھے۔

ترک صدر اور حماس قائد کے درمیان ملاقات میں زیر بحث آنے والے معاملات پر رپورٹ میں کچھ نہیں کہا گیا تھا۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2017 میں یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا یکطرفہ فیصلہ کیا تھا جبکہ ترک صدر رجب طیب اردان نے اس متنازع فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل ایک 'دہشت گرد' ریاست ہے جو بچوں کو قتل کر رہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں