بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ٹریفک حادثہ، 4 فٹبالر جاں بحق

اپ ڈیٹ 26 اگست 2020
قلات ڈسٹرکٹ فٹ بال ایسوسی ایشن کی ٹیم کے 5 رکن ٹورنامنٹ میں حصہ لینے کے لیے مستونگ جارہے تھے کہ ان کی کار ٹرک سے ٹکرا گئی۔ فائل فوٹو:اے پی پی
قلات ڈسٹرکٹ فٹ بال ایسوسی ایشن کی ٹیم کے 5 رکن ٹورنامنٹ میں حصہ لینے کے لیے مستونگ جارہے تھے کہ ان کی کار ٹرک سے ٹکرا گئی۔ فائل فوٹو:اے پی پی

خضدار: ضلع مستونگ میں کوئٹہ-کراچی نیشنل ہائی وے پر ٹریفک حادثے کے نتیجے میں چار فٹبالر جاں بحق ہوگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ قلات ڈسٹرکٹ فٹ بال ایسوسی ایشن کی ٹیم کے 5 رکن ایک ٹورنامنٹ میں حصہ لینے کے لیے مستونگ جارہے تھے کہ ان کی کار مخالف سمت سے آنے والے ٹرک سے ٹکرا گئی۔

تین فٹ بالر موقع پر ہی دم توڑ گئے جبکہ دو دیگر افراد کو شدید چوٹیں آئی تھیں۔

پولیس نے جائے حادثہ پر پہنچ کر جاں بحق اور زخمیوں کو مستونگ کے نواب غوث بخش رئیسانی میموریل ہسپتال پہنچایا جہاں ایک زخمی دوران علاج دم توڑ گیا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: ٹرک اور مسافر ویگن کے درمیان تصادم، بچوں اور خاتون سمیت 10 جاں بحق

جاں بحق ہونے والوں کی شناخت عبد المجید، محمد عامر، نور محمد اور عبد الملک اور زخمیوں کی شناخت محمد وسیم کے نام سے ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ بلوچستان میں ٹریفک حادثات معمول ہیں اور ان کی وجہ سے کافی جانی نقصان بھی ہوچکا ہے۔

چند روز قبل صوبہ بلوچستان کے ضلع سبی میں مزدا ٹرک اور مسافر ویگن کے درمیان تصادم کے نتیجے میں بچوں اور خاتون سمیت 10 مسافر جاں بحق اور 20 زخمی ہوگئے۔

رواں سال 17 جون کو بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل گروپ کے صدر سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا تھا کہ کراچی سے کوئٹہ اور کوئٹہ سے چمن 813 کلومیٹر کا یہ فاصلہ ہے، بلوچستان میں شاید اتنے لوگ دہشت گردی سے نہیں مرے جتنے اس سڑک پر حادثات سے مرے ہیں، ساڑھے 4 ہزار لوگ حادثات کا شکار ہو کر موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ پچھلے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں ہم نے درخواست کی تھی کہ خدا کے واسطے ہمیں 6 لائن والا موٹر وے نہیں چاہیے، ہمیں وہ نہیں چاہیے کیونکہ وہ کشادہ دل آپ کے ہو سکتے ہیں، ہم اتنے بڑی کشادہ سڑکوں پر نہیں چل سکتے، ہمیں صرف 2 رویہ سڑک فراہم کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: کاربے قابو ہو کر سمندر میں جاگری، 2 افراد جاں بحق

اختر مینگل کا کہنا تھا کہ پچھلے پی ایس ڈی پی میں جو بجٹ رکھا گیا تھا، اس سال اسے کورونا یا ٹڈی دل کھا گیا، یہ اسی طرح بلوچستان کو اپنے ساتھ چلائیں گے؟ یہی ہے بلوچستان کی اہمیت؟ یہی ہیں بلوچستان کی احساس محرومی کو ختم کرنے کے طریقے اور یہ روڈ آپ کے کوسٹل ہائی، سی پیک، رتو ڈیرو سے خضدار سڑک اور تفتان سڑک سے بھی جا کر ملتا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں بلوچستان کے علاقے قلعہ سیف اللہ میں مسلم باغ کے قریب مسافر بس اور پک اپ میں تصادم کے نتیجے میں 15 افراد جاں بحق ہوگئے۔

اس سے قبل نومبر میں مکران کوسٹل ہائی وے کے قریب مسافر بس حادثے کا شکار ہوگئی جس کے نتیجے میں 9 افراد جاں بحق اور 29 افراد زخمی ہوگئے۔

اسی سال اکتوبر میں بلوچستان کے ضلع حب اور خصدار میں ٹریفک حادثے کے باعث خواتین اور بچوں سمیت مجموعی طور پر 13 افراد جاں بحق اور 35 زخمی ہوگئے۔

تبصرے (0) بند ہیں