کراچی میں کئی گھنٹوں تک ریکارڈ بارش، متعدد علاقے زیر آب، 19 افراد جاں بحق

صوبائی دارالحکومت میں 27 اگست کی صبح سے بارش کا دوبارہ آغاز ہوا— فوٹو: اے ایف پی
صوبائی دارالحکومت میں 27 اگست کی صبح سے بارش کا دوبارہ آغاز ہوا— فوٹو: اے ایف پی
کراچی میں سڑکوں پر پہلے سے موجود پانی کے باعث مشکلات بڑھ گئیں — فائل فوٹو: رائٹرز
کراچی میں سڑکوں پر پہلے سے موجود پانی کے باعث مشکلات بڑھ گئیں — فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی میں طوفانی بارش کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت 19 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ متعدد علاقے زیر آب آگئے، رات گئے تک مختلف علاقوں سے پانی نہیں نکالا جاسکا، شہری گھنٹوں پانی میں ڈوبی ہوئی شاہراہوں پر رلتے رہے۔

ادھر وزیر اعلیٰ سندھ نے جمعہ کو صوبے میں چھٹی کا اعلان کردیا, تمام سرکاری، نیم سرکاری اور نجی ادارے بند رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ شہر میں ضروری خدمات کرنے والے ادارے کھلے رہیں گے جن میں بلدیات، صحت، واٹر بورڈ، پی ڈی ایم اے، ریونیو کے دفاتر شامل ہیں۔

کراچی میں بارش کی تصاویر دیکھیں

کراچی میں صبح سے ہی صدر، ملیر، ڈیفنس، بلدیہ ٹاؤن، پی ای ایس ایچ، اسکیم 33، کلفٹن، شارع فیصل، لانڈھی، گلشن اقبال، فیڈرل بی ایریا، ماڈل کالونی، گارڈن، کورنگی سمیت دیگر علاقوں میں طوفانی بارش کا سلسلہ وقتاً فوقتاً جاری رہا۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

بارش کے باعث شہر کی مرکزی شاہراہیں، علاقے، کاروباری مراکز زیر آب آگئے جبکہ شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھی معطل رہی۔

اس کے علاوہ شہر کی سڑکیں تالاب کا منظر پیش کررہی ہیں جس سے ٹریفک کی روانی میں بھی خلل پڑا۔

یہی نہیں بلکہ طوفانی بارش نے شہر میں لوگوں کے گھروں کو ڈبو دیا، اس کے علاوہ سیلابی صورتحال میں کراچی میں ایم اے جناح روڈ پر رکھے کنٹینرز بھی بہتے ہوئے نظر آئے۔

مزید یہ کہ شہر میں سیلابی صورتحال کے باعث مختلف انڈر پاسز میں بھی پانی بھر گیا۔

ٹریفک پولیس کے مطابق کے پی ٹی انڈر پاس سیلابی صورتحال کی نذر ہوا تو وہی پنجاب کالونی، لیاقت آباد، ناظم آباد اور غریب آباد انڈر پاسز کو بھی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں کمشنر کراچی سہیل راجپوت نے عوام پر زور دیا کہ وہ گھروں سے نہ نکلیں۔

بارش کا نیا ریکارڈ

محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں بارشوں سے 89سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔

محکمہ موسمیات کے عہدیدار سردار سرفراز نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ رواں ماہ شہر میں 484 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جس میں سے 130ملی میٹر بارش صرف جمعرات کو ہوئی۔

سردار سرفراز کے مطابق ہمیں دستیاب ڈیٹا کے مطابق کراچی میں ماہ اگست میں اب تک اتنی بارش ریکارڈ نہیں کی گئی اور آخری مرتبہ 1931 میں اتنی بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔

محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ جمعرات کو 12 گھنٹوں کے دوران کراچی میں ایک روز میں اب تک کی سب سے زیادہ بارش 223.5 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔

اس سے قبل 26 جولائی 1967 کو کراچی میں 24 گھنٹوں کے دوران مسرور بیس پر 211.3 ملی میٹر بارش کا ریکارڈ تھا۔

سب سے زیادہ بارش کہاں ہوئی؟

کراچی میں آج سب سے زیادہ بارش پی اے ایف فیصل بیس پر ہوئی جہاں 223.5ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ سرجانی ٹاؤن میں 193.1 ملی میٹر بارش ہوئی۔

اس کے علاوہ کیماڑی میں 167.5 ملی میٹر، نارتھ کراچی میں 166.6ملی میٹر، ناظم آباد میں 159.1ملی میٹر، پی اے ایف مسرور بیس پر 148.5ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

کراچی میں لانڈھی کے علاقے میں 121ملی میٹر، اولڈ ایریا ایئرپورٹ میں 109.9، جناح ٹرمینل پر 104.2 ملی میٹر، سعدی ٹاؤن 101.7ملی میٹر، یوینورسٹی روڈ پر 68.2 ملی میٹر اور گلشن حدید میں 49ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

دوسری جانب کے الیکٹرک نے ٹوئٹ اکاونٹ پر شہریوں کو کسی بھی ناخوشگوار یا جان لیوا حادثے سے بچنے کے لیے تاروں، بجلی کے کھمبوں اور پی ایم ٹیز سے دور رہنے کی ہدایت کی۔

'تباہ کن صورتحال'

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ تیز بارش کے باعث کراچی میں تباہ کن صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔

اپنے ایک بیان میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ بارش سے کے باعث ملیر اور سکھن ندی میں طغیانی ہونے سے وہاں کے رہائشی پھنس گئے ہیں لہٰذا ان کا انخلا ضروری ہے۔

انہوں نے کمشنر کراچی کو ہدایت دی کہ مذکورہ علاقوں کے رہائشیوں کو سرکاری اسکولوں میں رکھا جائے۔

علاوہ ازیں سید مراد علی شاہ نے صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کو اسکول میں کھانا، پانی اور دیگر سامان کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔

خیال رہے کہ 21 اگست سے جاری بارشوں کے نئے سلسلے کے باعث شہر کو پہلے ہی سیلابی صورتحال کا سامنا تھا اور 24 اگست (بروز منگل) سے برسنے والی موسلا دھار بارشوں نے شہر کی صورتحال مزید ابتر کردی تھی۔

مون سون کے حالیہ سیزن نے صفائی ستھرائی اور سیوریج کے ناقص نظام میں تباہی مچا رکھی ہے جس سے شہر کے کئی علاقوں میں معمولات زندگی معطل ہیں کئی شاہراہوں پر پانی جمع ہونے کے علاوہ وہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔

وہیں آج ہونے والی موسلادھار بارش کے بعد سوشل میڈیا پر شہریوں نے سڑکوں اور علاقوں میں پانی کی صورتحال کی ویڈیوز شیئر کیں جبکہ کچھ ویڈیوز میں پانی لوگوں کے گھروں میں بھی دیکھا گیا۔

مختلف واقعات میں 19 افراد جاں بحق

رینجرز اور ایس ایس پی شرقی کے مطابق گلستان جوہر میں ملینیئم مال کے قریب جمعرات کی رات گھر کی دیوار منہدم ہونے سے 2 خواتین اور 4 بچوں سمیت 6 افراد جاں بحق ہوگئے۔

امدادی ٹیموں نے پولیس کی مدد سے چار بچوں اور دو عورتوں سمیت چھ افراد کی لاشوں کو ملبے سے نکال لیا۔

ملبے سے نکالی گئی لاشوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا، لاشوں کی شناخت کا عمل جاری ہے، اس ریسکیو آپریشن میں پولیس کی بھاری نفری نے امدادی ٹیموں کے ہمراہ حصہ لیا۔

ادھر ریسکیو سروس ایدھی کے مطابق لانڈھی کے علاقے میں ایک شخص کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوا۔

ایدھی کے مطابق جاں بحق ہونے والے شخص کی عمر 30 سال تھی جسے قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

وہیں ریسکیو سروس چھیپا کے ذرائع نے بتایا ریکسل ندی میں ڈوب کر ایک 22 سالہ شخص جاں بحق ہوا، جسے ڈاکٹر روتھ فاؤ سول ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی شناخت نہ ہو سکی۔

ایس ایس پی ساؤتھ شیراز نذیر کے مطابق ڈی ایچ اے فیز 6 میں بخاری کمرشل کے علاقے میں کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق ہو گیا جس کی شناخت 26سالہ عمر حیات سے ہوئی ہے اور اس کی لاش ساؤتھ سٹی ہسپتال منتقل کردی گئی ہے۔

جناح ہسپتال کی ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق پی سی ایچ ایس میں ایک 42سالہ خاتون نصرت اپنے گھر میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئیں اور ان کی لاش جناح ہسپتال لائی گئی ہے، خاتون معذور تھیں اور چلنے پھرنے کے لیے وہیل چیئر کا استعمال کرتی تھیں۔

لیاقت آباد کے علاقے بی 1 میں 30سالہ شخص کی لاش نالے می بہتی ہوئی آئی ہے، علاقے کے ایس ایچ او لیاقت حیات محسود نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مذکورہ شخص لیاری کے دریا میں ڈوب گیا اور لہروں میں بہتے ہوئے ان کی لاش یہاں تک آ گئی، ان کی لاش کو عباسی شہید ہسپتال منقتل کردیا گیا ہے۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان کے مطابق بحریہ ٹاؤن میں ڈوبنے والے 18سالہ عمران محمود کی لاش برآمد کر لی گئی۔

ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق سکھن میں ریڑھی گوٹھ کے علاقے میں کرنٹ لگنے سے 25سالہ شخص جان سے گیا اور اس کی لاش جناح ہسپتال منتقل کردی گئی ہے۔

ریسکیو سروسز کے مطابق بلدیہ ٹاؤن میں موٹر سائیکل پھسلنے سے 45سالہ شخص محمد علی جاں بحق ہو گیا جبکہ پنجاب کالونی میں کرنٹ لگنے سے 13سالہ بچی بھی جان کی بازی ہار گئی۔

دوسری جانب گلستان جوہر میں بارش کے نتیجے میں پیش آنے والے حادثے کے نتیجے میں 60سالہ خاتون جاں بحق ہو گئیں۔

ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق ورثا موت کی وجہ جانے بغیر ہی لاش ہسپتال سے لے کر چلے گئے۔

علاوہ ازیں ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق گلستان جوہر میں دیوار گرنے سے جاں بحق ہونے والے ایک 14 سالہ لڑکے رافع کریم کی لاش کو ہستپال لایا گیا۔

رافع کریم کے اہل خانہ کے مطابق لینڈ سلائڈ کے باعث صائمہ اپارٹمنٹ کی دیوار گری جس کی زد میں لڑکا آگیا۔

مزید برآں پاک بحریہ نے ریسکیو آپریشن کے دوران 2 افراد کی لاشیں برآمد کرکے لواحقین کے حوالے کردیں۔

کراچی میں حالیہ شدید بارشوں سے متاثرہ شہریوں کی ہر ممکن مدد کیلئے پولیس 24 گھنٹے اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے موجود ہے۔

امدادی آپریشن

ترجمان پاک بحریہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاک بحریہ کی جانب سے کراچی میں بارش کے دوران مختلف علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

پاک بحریہ ایمرجنسی رسپانس اور ریسکیو ٹیموں نے بارش کے پانی میں پھنسے ہوئے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا اور سیلاب میں بہہ جانے والی تلاش کر کے ورثا کے حوالے کیں۔

بیان کے مطابق سول انتظامیہ کی مدد کے لیے پاک بحریہ نے متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں تعینات کیں جو کہ کشتیوں اور دیگر مطلوبہ زندگی بچانے کے سازوسامان سے لیس تھیں۔

سرچ اور ریسکیو آپریشن کے دوران پاک بحریہ نے شاہ فیصل ٹاؤن اور کورنگی کراسنگ کے علاقوں سے دو افراد کی لاشیں برآمد کیں جبکہ ملیر اور کورنگی کراسنگ کے سیلاب زدہ علاقوں سے 55 افراد کو نکالا۔

علاوہ ازیں پاک بحریہ کی ریسکیو ٹیموں نے سمو گوٹھ میں پھنسے ہوئے 20 خاندانوں کو بھی محفوظ مقام پر منتقل کردیا ہے۔

ترجمان کے مطابق پاک بحریہ کے سی کنگ ہیلی کاپٹر نے کورنگی کراسنگ ، قائد آباد (ملیر ندی) ااور گوٹھ شفیع محمد میں ریسکیو آپریشن میں معاونت کی جبکہ صدر ٹاؤن میں مشکل سے دو چار افراد کی نشاندہی اور امدادی سرگرمیاں انجام دینے کے لیے کواڈ کاپٹر کی مدد سے جائزہ لیا، مزید برآں مختلف علاقوں میں راشن بیگز اور پکا ہوا کھانا بھی پہنچایا گیا

ادھر ریڈیو پاکستان نے رپورٹ کیا کہ سندھ رینجرز نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ مدد کے لیے 1101 ہیلپ لائن یا 9001111-0347 پر بذریعہ واٹس ایپ رابطہ کریں۔

سندھ رینجرز کی جانب سے ریلیف اور ریسکیو آپریشن جاری ہے، اس کے علاوہ رینجرز متاثرہ علاقوں میں خوراک کی فراہمی کے لیے این جی اوز کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔

رینجرز ترجمان کے بیان کو نقل کرتے ہوئے ریڈیو پاکستان نے رپورٹ کیا کہ ریسکیو آپریشن کو جلد مکمل کرنے کے لیے ٹیم بنا دی گئی ہیں۔

لاڑکانہ میں آسمانی بجلی سے 3 جاں بحق

لاڑکانہ میں ماہی مکول تھانہ کی حدود گاؤں مہرو چانڈیو میں آسمانی بجلی سے 3 نوجوان جاں بحق اور 6 افراد زخمی ہوگئے۔

آسمانی بجلی کی زد میں آکر جاں بحق ہونے والوں میں 15 سالہ امتیاز، 17 سالہ نعیم اور 12 سالہ وسیم چانڈیو شامل ہیں۔

علاوہ ازیں زخمیوں میں دو بھائی 10 سالہ معراج، 14 سالہ عاشق، 14 سالہ عبدالغفور اور 28 سالہ زوہیب سمیت دیگر شامل ہیں۔

متعدد افراد اب تک لاپتہ ہیں، ایدھی

قبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منگل کے روز بارشوں کے مختلف واقعات میں 4 افراد جاں بحق جبکہ متعدد لاپتہ ہوگئے تھے جس میں سے بدھ کے روز 5 افراد کی لاشیں ملیں اور مزید 2 افراد جاں بحق ہوئے۔

ایدھی فاؤنڈیشن نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ متعدد افراد اب تک لاپتہ ہیں اور شدید بارش کے باعث ان کے بچنے کے امکانات معدوم ہیں۔

شہر میں چند روز سے مسلسل بارش ہو رہی ہے— فوٹو: رائٹرز
شہر میں چند روز سے مسلسل بارش ہو رہی ہے— فوٹو: رائٹرز

یاد رہے کہ جمعے کو کراچی کے علاقوں سرجانی ٹاؤن، نیو کراچی میں آبادی زیر آب آگئی تھی جہاں مکمل طور پر پانی ابھی تک نہیں نکالا جاسکا بعد ازاں منگل کو ہونے والی بارش کے نتیجے میں قائد آباد کے قریب سکھن ندی کے بند میں شگاف پڑ گئے تھے۔

جس کے سبب متعدد علاقوں میں پانی بھر گیا تھا جبکہ رزاق ٹاؤن اور مدینہ کالونی میں کئی فٹ پانی بھرنے کے علاوہ کئی مکانات بھی زمین بوس ہوگئے تھے۔

ریکارڈ توڑ بارشیں

خیال رہے کہ 25 اگست ہونے والی بارش کے بعد کراچی میں کسی ایک مقام پر اگست کے مہینے میں سب سے زیادہ بارش ہونے کا 36 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا تھا۔

حکومت سندھ کے اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں 6 جولائی کو مون سون سیزن کے آغاز سے 25 اگست بارش کے باعث مختلف حادثات میں 30 افراد لقمہ اجل بنے۔

26 اگست کو بارشوں کے سبب ہونے والے مختلف واقعات میں 7 افراد کی ہلاکت رپورٹ ہوئی۔

25 اگست کو بارش کے باعث مختلف حادثات میں 4 افراد جاں بحق ہوئے تھے جبکہ گلستان جوہر میں پہاڑی تودہ گرنے سے متعدد گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں دب گئی تھیں۔

اس سے قبل 24 اگست کو سب سے زیادہ بارش سرجانی ٹاؤن میں ریکارڈ کی گئی تھی جہاں کئی علاقے تاحال زیر آب اور مکین سخت اذیت کا شکار ہیں، اسی دن شہر میں بارش کے باعث حادثات میں 2 افراد بھی لقمہ اجل بنے تھے۔

21 اگست کو صوبے بھر میں موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں کئی علاقے زیر آب جبکہ شہر قائد میں مختلف حادثات میں 2 نو عمر لڑکوں سمیت 7 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

اس سے قبل 6 سے 9 اگست کو شہر میں وقفے وقفے سے گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی تھی جس میں 9 افراد لقمہ اجل بنے تھے جبکہ گزشتہ ماہ جولائی کے دوران تک شہر قائد میں مون سون کے 3 اسپیل دیکھے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں