مظفرگڑھ: لڑکے کے ساتھ 'بدفعلی، گولی مارنے' کے الزام میں 2 ملزمان گرفتار

اپ ڈیٹ 01 ستمبر 2020
پولیس نے دو ملزمان کو گرفتار کرلیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
پولیس نے دو ملزمان کو گرفتار کرلیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

صوبہ پنجاب کے ضلع مظفرگڑھ میں پولیس نے ایک نوجوان لڑکے کو مبینہ طور پر بدفعلی اور گولی مارنے کے الزام پر 2 افراد کو گرفتار کرلیا۔

پولیس کی جانب سے یہ گرفتاری متاثرہ لڑکے کے والد کی جانب سے درج اس شکایت کے بعد سامنے آئی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ 3 افراد نے ان کے بیٹے کے ساتھ بدفعلی کی کوشش کی اور مزاحمت کرنے پر اس پر گولی چلا دی۔

واقعے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق 2 ملزمان نے لڑکے کو مچھلی کھانے کے لیے ایک مقام پر آنے کا کہا، جب وہ لوگ اس جگہ پہنچے تو وہاں ایک تیسرا فرد شامل ہوا اور پھر ملزمان لڑکے کو زبردستی جنگل میں لے گئے اور بدفعلی کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں: مظفر گڑھ: مدرسے میں 5 سالہ بچے کا ریپ، تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل

ایف آئی آر کے مطابق جب لڑکے نے مزاحمت کی کوشش کی تو ایک ملزم نے لڑکے کے کولہے پر فائر کردیا اور وہ لوگ لڑکے کو زخمی حالت میں چھوڑ کر جائے وقوع سے فرار ہوگئے۔

بعد ازاں لڑکے کے چیخنے کی آواز راہگیروں نے سنی اور پھر اس کے والد کو اطلاع دی گئی۔

متاثرہ لڑکے کے والد نے لڑکے کو سول ہسپتال میں داخل کرایا اور پولیس کو آگاہ کیا، جس کے بعد تعزیرات پاکستان کی دفعہ 324، 377، 511 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) ریحان رسول افغان کا کہنا تھا کہ پولیس نے 24 گھنٹوں کے اندر مرکزی ملزمان کو گرفتار کرلیا اور رپورٹ فائل کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گرفتار ملزمان کو مقامی عدالت نے 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

ساتھ ہی انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ تیسرے ملزم کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا اور متاثرہ لڑکے کو جس پستول سے زخمی کیا گیا ہے اسے بھی برآمد کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ زخمی ہونے والا لڑکا اس وقت نشتر ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ کچھ برسوں میں پاکستان میں بچوں کے ساتھ ریپ، بد فعلی اور جنسی استحصال کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔

24 اگست کو مظفر گڑھ کے ایک مدرسے میں زیر تعلیم 5 سالہ بچے کا ریپ کردیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں اسے تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق مظفر گڑھ کے علاقے موضع لٹکراں میں مدرسے میں زیر تعلیم 5 سالہ بچے کے ساتھ مدرسے کے مالک کے بیٹے نے مبینہ طور پر بد فعلی کی تھی اور واقعے کے بعد ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

اس سے قبل 22 روز ٹیکسلا پولیس نے نر توپہ گاؤں میں 3 سالہ بچے کو مبینہ طور پر بدفعلی کے بعد قتل کرنے کے الزام میں ایک 15 سالہ لڑکے کو گرفتار کیا تھا ۔

یہ بھی پڑھیں: خانیوال:بچوں سے بدفعلی کا ملزم 'جعلی پیر' رنگے ہاتھوں گرفتار، مقدمہ درج

قبل ازیں پنجاب کے ضلع خانیوال میں شہریوں نے بچوں سے بدفعلی کرنے والے جعلی پیر کو رنگے ہاتھوں پکڑ کر تشدد اور سرمونڈنے کے بعد پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

علاوہ ازیں سندھ کے ضلع خیرپور میں پولیس نے متعدد بچوں کے ساتھ بدفعلی کے الزام میں ریٹائرڈ اسکول ٹیچر کو گرفتار کیا تھا جس کی ایک بچے کے ساتھ بدفعلی کرتے ہوئے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی۔

خیال رہے کہ غیر سرکاری تنظیم 'ساحل' کی مارچ میں ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ 2019 میں ملک بھر سے بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے 2 ہزار 877 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ سال پاکستان میں ہر روز 8 سے زیادہ بچوں کو کسی نہ کسی طرح کی زیادتی کا سامنا کرنا پڑا۔

تبصرے (0) بند ہیں