ملک بھر میں تعلیمی ادارے کھولنے کا حتمی فیصلہ آج ہوگا

اپ ڈیٹ 07 ستمبر 2020
ملک میں 6 ماہ سے تعلیمی ادارے بند ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
ملک میں 6 ماہ سے تعلیمی ادارے بند ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: ملک بھر میں جہاں کورونا وائرس کے فعال کیسز 6 ہزار سے کچھ زائد رہ گئے ہیں وہیں وفاقی اور صوبائی حکومتیں آج (پیر کو) ان 3 لاکھ تعلیمی اداروں کے دوبارہ کھولنے سے متعلق فیصلہ کریں گی جو گزشتہ 6 ماہ سے بند ہیں۔

وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے ڈان کو بتایا کہ اگرچہ یہ درست ہے کہ 6 ہزار سے زائد فعال کیسز رہ گئے ہیں لیکن سب سے بڑا چیلنج جو وائرس کو دوبارہ بڑھاسکتا ہے وہ آگے موجود ہے کیونکہ ہم 10 روز میں تعلیمی ادارے کھولنے جارہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ حکومت نے عید الاضحیٰ اور محرم جیسے انتہائی خطرے کے حامل ایونٹ کو بطور چیلنج لیا اور کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کو روکنے کے لیے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پیز) پر عمل درآمد یقینی بنانے کی کوشش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ملک میں 5 کروڑ بچے، 20 لاکھ اساتذہ اور 3 لاکھ تعلیمی ادارے ہیں، لہٰذا ہمیں اضافی نگرانی کی ضرورت ہے تاکہ ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے'۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کا تعلیمی ادارے مرحلہ وار کھولنے پر غور

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 'وفاقی اور صوبائی حکومت کے نمائندے پیر کو ساتھ بیٹھیں گے اور اسکولز کو دوبارہ کھولنے کے لیے کورس آف ایکشن سے متعلق فیصلہ کریں گے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ماضی میں ہم نے مویشی منڈیوں، عید کی نمازوں اور محرم کے جلوسوں جیسے انتہائی خطرے کے حامل ایونٹس سے اسمارٹ طریقے سے نمٹے، تاہم تعلیمی ادارے دوبارہ کھولنا اس سے کافی بڑا خطرہ ہے اور ہم اس سے نمٹنے کے لیے خصوصی تیاری کر رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے اُمید ظاہر کی کہ صوبوں کے تعاون کے ساتھ اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سائے تلے ملک عالمی وبا کے دوسرے مرحلے کو کامیابی سے پاس کرلے گا۔

قبل ازیں این سی او سی نے اتوار کو اعلان کیا کہ ملک میں کورونا وائرس کے فعال کیسز 6 ہزار 269 تک رہ گئے ہیں، ساتھ ہی یہ دعویٰ کیا کہ کورونا مریضوں کے لیے مختص ایک ہزار 912 وینٹی لیٹرز میں سے صرف 85 پر مریض ہیں، مزید یہ کہ آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور بلوچستان میں کوئی مریض وینٹی لیٹر پر نہیں ہے۔

این سی او سی نے دعویٰ کیا کہ اب تک ملک بھر میں 27 لاکھ ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کو دی گئی پریزینٹیشن جو ڈان کے پاس دستیاب ہے اس میں بتایا گیا کہ یکم جون تک یومیہ ٹیسٹ کے نمونوں میں مثبت آنے کی شرح 24.25 فیصد تھی لیکن پھر اس میں کمی آنا شروع ہوئی اور گزشتہ 20 روز میں اس شرح میں 2 فیصد سے بھی کم تک کمی ہوئی۔

پریزینٹیشن کے مطابق کووڈ 19 سے اموات کی شرح میں بھی کمی ہوئی ہے کیونکہ 15 جون تک پاکستان میں 125 مریضوں کی موت ہورہی تھی لیکن گزشتہ 20 روز میں سوائے 2 ستمبر کے یومیہ درجن بھر اموات رپورٹ ہورہی ہیں، 2 ستمبر کو 18 اموات رپورٹ ہوئی تھیں۔

مزید یہ کہ 15 جون کو 518 مریض وینٹی لیٹرز پر تھے لیکن گزشتہ ایک ہفتے میں وینٹی لیٹرز پر 100 سے کم مریض ہیں، اس کے علاوہ اگرچہ 7 ہزار 101 صحت رضاکار اس وائرس سے متاثر ہوئے لیکن ان میں سے 81 فیصد صحتیاب ہوگئے۔

ادھر اسد عمر کا کہنا تھا کہ یہاں تک کہ تقریباً 6 ہزار فعال کیسز ظاہر کرتے ہیں وائرس پاکستان میں زندہ ہے اور اس کو کنٹرول کرنے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مارچ 2021 میں تمام اسکولوں میں پرائمری تک یکساں نصاب ہوگا، شفقت محمود

انہوں نے کہا کہ 'ہم وائرس کو کنٹرول کرنے اور اس کے خاتمے کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں کیونکہ وائرس کے دوبارہ پھیلنے کے امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا'۔

واضح رہے کہ تعلیمی اداروں کو کھولنے سے متعلق فیصلہ بین الصوبائی وزرا کانفرنس (آئی پی ای ایم سی) کے اجلاس میں ہوگا۔

اجلاس میں کووڈ 19 کی صورتحال کا جائزہ لے گی اور وزارت صحت کی گائیڈلائنز کے ساتھ فیصلہ کرے گی آیا تمام تعلیمی ادارے پہلے سے اعلان کردہ تاریخ 15 ستمبر سے کھولنے ہیں یا نہیں۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں تعلیمی اداروں کی جانب سے اختیار کیے جانے والے ایس او پیز کی منطوری اور اسے حتمی شکل دے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں