پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ تحقیقاتی صحافی کی خبر پر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم باجوہ نے اپنا بیان جاری کردیا لیکن اگر ان کی جگہ نواز شریف کا نام ہوتا تو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بن گئی ہوتی۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں جب رانا ثنا اللہ سے وزیر اعظم کے معاون خصوصی اور سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کے خلاف تحقیقاتی صحافی احمد نوارنی کی خبر سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ خبر کے ردعمل میں عاصم باجوہ نے اپنا بیان جاری کردیا لیکن اگر عاصم باجوہ کی جگہ نواز شریف کا نام ہوتا تو جے آئی ٹی بن گئی ہوتی۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'اب حکومت بنائے جے آئی ٹی اور کرائے تحقیقات لیکن اس حکومت میں قانون کی بالادستی یکساں لاگو نہیں ہوتی'۔

مزیدپڑھیں: منشیات کیس: رانا ثنا اللہ کی ویڈیو اور گاڑی حوالے کرنے کی درخواستیں مسترد

دوران گفتگو مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ نے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کا حوالہ دے کر کہا کہ 'جب بھی بشیر میمن، وزیر اعظم عمران خان کے پاس جاتے تو وزیراعظم انہیں اپوزیشن کے لوگوں کو گرفتار کرنے کا کہتے اور رانا ثنا اللہ کے خلاف کچھ نہ کچھ نکالنے پر زور دیتے تھے'۔

انہوں نے کہا کہ 'جب وزیراعظم کی یہ حالت ہو تو پھر اداروں کی کیا اہمیت رہ جاتی ہے'۔

رانا ثنا اللہ نے پارٹی کے اس فیصلے کو درست قرار دیا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف بیرون ملک علاج کرائیں اور جب صحتیاب ہوجائیں تو واپس آکر اپنی قانونی جنگ مکمل کریں۔

اس موقع پر جب ان سے پوچھا گیا کہ وزیراعظم اپوزیشن کے خلاف نیب سے سب کچھ کرارہے ہیں لیکن وزیراعظم سے یہ سب کون کرارہا ہے؟ تو اس پر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 'ہم پوری ذمہ داری عمران خان پر عائد کریں گے جو دعوے انہوں نے کنٹینرز پر کھڑے ہو کر کیے، اگر عمران خان کو اقبالی بیان دینا یا وعدہ معاف گواہ بننا ہے تو بن جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: منشیات کیس: رانا ثنااللہ کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم

آل پارٹیز کانفرنس سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے وزیر ریلوے شیخ رشید کا نام لیے بغیر کہا کہ 'راولپنڈی کا جو دوست ہے وہ شیطان کا بھی دوست ہے'۔

سابق وزیر قانون نے کہا کہ 'اپوزیشن 20 تاریخ کو اپنا متفقہ لائحہ عمل تیار کرکے اعلان کرے گی'، حکومت کے ہتھکنڈے اپوزیشن کا راستہ نہیں روک سکتے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور (ش) میں کوئی فرق نہیں ہے، سب متحد ہیں اور اے پی سی کے تمام فیصلوں میں ایک قدم آگے بڑھ کر ساتھ دیں گے'۔

رانا ثنا اللہ نے زور دیا کہ اپوزیشن 20 تاریخ سے اپنی جدوجہد کا آغاز کردے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں