چین نے تبت سے منسلک سرحد سے گرفتار کیے گئے بھارت کے 5 شہریوں کو رہا کردیا جبکہ چینی حکام نے اغوا کے تاثر کو رد کرتے ہوئے مذکورہ افراد کو بھارتی جاسوس قرار دیا۔

خبر ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق بھارتی فوج کا کہنا تھا کہ مشرقی ریاست کی سرحد سے حراست میں لیے گئے پانچوں شہریوں کو بھارتی حکام کے حوالے کردیا گیا۔

بھارتی فوج کے ترجمان لیفٹننٹ کرنل ہریش وردھن پانڈے نے بیان میں کہا کہ 'رہا ہونے والے افراد کو اب 14 روز کے لیے قرنطینہ میں رکھا جائے گا اور اس کے بعد ہی اہل خانہ کے حوالے سے کیا جائے گا'۔

مزید پڑھیں: چینی فوج کو شہریوں کے 'اغوا' کے الزام سے آگاہ کردیا گیا، بھارتی وزیر

ہریش وردھن پانڈے کا کہنا تھا کہ بھارت کے یہ 5 نوجوان شکار کھیلنے گئے تھے اور غلطی سے متنازع سرحد پار کرلی تھی جبکہ اس سے قبل چین کی سرحد سے منسلک ریاست اروناچل پردیش میں اسی طرح کے دو واقعات پیش آچکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق چینی حکام نے اپنے بیان میں کہا کہ پانچوں افراد شکاریوں کے لباس میں بھارتی خفیہ ایجنسی کے جاسوس تھے اور انہیں اغوا کرنے کے دعوے کو مسترد کیا۔

قبل ازیں 7 ستمبر کو بھارتی وزیر اقلیتی امور اور اروناچل پردیش سے رکن پارلیمنٹ کیرن ریجیجو نے کہا تھا کہ بھارت کی فوج نے متنازع سرحدی علاقے سے پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کی جانب سے 5 شہریوں کے اغوا کے الزامات سے چین کو آگاہ کردیا۔

کیرن ریجیجو نے کہا تھا کہ کشیدگی کم کرنے کے لیے قائم فوجی ہاٹ لائن کو شہریوں کے ممکنہ اغوا کے حوالے سے فعال کردیا گیا ہے۔

بھارتی پولیس نے میڈیا کو بتایا تھا کہ وہ فیس بک پرایک مغوی کے رشتے دار کی جانب سے لگائے گئے اس الزام کی تحقیق کر رہے ہیں کہ پی ایل اے نے شہریوں کو اغوا کیا ہے۔

مقامی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ شہری سرحدی علاقے میں شکار کے لیے گئے تھے اور مبینہ طور پر غائب ہوگئے جبکہ اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ وہ کب لاپتہ ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: ماسکو میں ملاقات کے بعد بھارت، چین کا سرحدی کشیدگی میں کمی لانے پر اتفاق

یاد رہے کہ کئی ماہ سے مغربی ہمالیائی حصے میں فوجیں موجود ہیں جہاں دونوں فریقین ایک دوسرے پر لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کی خلاف وزری کا الزام لگاتے ہیں۔

گالوان وادی میں 20 جون کو کشیدگی کے دوران 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد دونوں فریق پیچھے ہٹنے پر رضامند ہوئے تھے۔

31 اگست کو چین اور بھارت دونوں نے ہمالیہ کی سرحد پر ایک مرتبہ پھر ایک دوسرے پر اشتعال انگیزی کے الزامات عائد کیے تھے۔

بھارتی فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ '29 اور 30 اگست 2020 کی درمیانی شب کو پیپلز لبریشن آرمی نے لداخ کے مشرقی حصے میں جاری کشیدگی کے دوران فوجی اور سفارتی رابطوں کے دوران ہونے والے گزشتہ اتفاق رائے کی خلاف ورزی کی اور اشتعال انگیز فوجی نقل و حرکت کی تاکہ حیثیت کو تبدیل کیا جائے'۔

چین کی فوج نے جواب میں کہا تھا کہ بھارتی فوج نے 4200 میٹر بلندی پر واقع جھیل کے قریب پینگونگ تسو کے مقام پر سرحد عبور کی اور اشتعال انگیزی کرتے ہوئے سرحد میں حالات میں تناؤ پیدا کردیا۔

پیپلز لبریشن آرمی کے ریجنل کمانڈ کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ چینی فوج اس تمام کارروائی کے انسداد کے لیے ضروری اقدامات کر رہی ہے کیونکہ بھارت علاقائی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سرحدی کشیدگی: چین اور بھارت کا ایک دوسرے پر فائرنگ کا الزام

چین کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول کا احترام کیا اور کبھی بھی اسے عبور نہیں کیا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا تھا کہ دونوں اطراف کے سرحدی فوجی دستوں نے زمینی مسائل پر مواصلاتی رابطہ برقرار رکھا ہوا ہے۔

خیال رہے کہ دو روز قبل دونوں ممالک نے کہا تھا کہ روس کے دارالحکومت ماسکو میں شنگھائی تعاون تنظیم ممالک کے وزرائے خارجہ اجلاس کے دوران ایک اعلیٰ سطح کے سفارتی اجلاس کے بعد ہمالیائی سرحد پر کشیدگی کو کم کرنے اور 'امن و امان' کی بحالی کے لیے اقدامات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

چینی ریاستی کونسلر اور وزیرخاجہ وانگ یی اور بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ملاقات کے بعد مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ 5 نکات پر اتفاق رائے ہوگیا ہے جس میں رضامندی ظاہر کی گئی ہے کہ سرحدی صورت حال ان کے مفاد میں نہیں ہے اور دونوں فریقین کی فوج کو فوری طور پر کشیدگی کم کرنی چاہیے۔

مزید پڑھیں:بھارت اور چین سرحدی کشیدگی کم کرنے پر متفق

چین کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ 'ویبو' میں گلوبل ٹائمز کے ایڈیٹر انچیف ہو شیجن کا کہنا تھا کہ چین اور بھارت کے تعلقات معمول پر آرہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'چین اور بھارت کے وزرائے دفاع اور وزرائے خارجہ کے درمیان کامیاب ملاقاتوں سے دونوں ممالک کو کشیدگی کم کرنے میں مدد ملی ہے'۔

گلوبل ٹائمز کے ایڈیٹر انچیف نے کہا کہ 'پیپلز لبریشن آرمی نے اپنے ملک کی ایک، ایک انچ زمین کا دفاع کیا لیکن بھارتی فوج اس پر برتری حاصل کرنے میں ناکام ہوئی'۔

تبصرے (0) بند ہیں